ٹیکس ایمنسٹی سکیم کی مدت میں توسیع ،اسکے ساتھ آگاہی مہم زیادہ سے زیادہ افراد کو فائدہ اٹھانے کا موقع فراہم کریگی‘ماہرین

سکیم معیشت پر دبائو ختم کرے گی ، حکومت کو اضافی ریونیو ملے گا اور تاجر بھی اپنے وہ اثاثہ جات قانونی بناسکیں گے جو وہ کسی وجہ سے پہلے ظاہر نہیں کرپائے‘لاہور چیمبر میں ٹیکس ایمنسٹی سکیم 2018ء پر سیمینار سے ملک طاہر جاوید، ذیشان خلیل، عائشہ عمران بٹ اور دیگر کا خطاب

بدھ 20 جون 2018 15:30

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 20 جون2018ء) لاہور چیمبر آف کامرس کے صدر ملک طاہر جاوید، نائب صدر ذیشان خلیل، کمشنر ان لینڈ ریونیو عائشہ عمران بٹ اور دیگر ماہرین نے لاہور چیمبر میں سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ٹیکس ایمنسٹی سکیم 2018ء کی مدت میں توسیع اور اس کے ساتھ آگاہی مہم زیادہ سے زیادہ افراد کو اس سے فائدہ اٹھانے کا موقع فراہم کرے گی، یہ سکیم حکومت و تاجر برادری دونوں کے لیے فائدہ مند ہے۔

ملک طاہر جاوید نے کہا کہ ٹیکس ایمنسٹی سکیم معیشت پر سے دبائو ختم کرے گی ، اس سے حکومت کو اضافی ریونیو ملے گا اور تاجر بھی اپنے وہ اثاثہ جات قانونی بناسکیں گے جو وہ کسی وجہ سے پہلے ظاہر نہیں کرپائے۔ انہوں نے کہا کہ اس سکیم کی مدت میں توسیع اسے کامیاب بنانے میں مدد دے گی کیونکہ تاجروں کو اسے سمجھنے کے لیے زیادہ وقت مل پائے گا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ٹیکس نیٹ کو وسعت دینا لاہور چیمبر کا دیرینہ مطالبہ ہے، اس سکیم کے دور رس نتائج برآمد ہونگے، یہ لمحہ فکریہ ہے کہ بیس کروڑ سے زائد آبادی والے ملک میں صرف بارہ لاکھ کے قریب افراد ٹیکس ریٹرن فائل کرتے ہیں جو پاکستان میں ٹیکس ٹو جی ڈی پی کی کم شرح کی وجہ ہے۔

کمشنر ان لینڈ ریونیو عائشہ عمران بٹ نے کہا کہ ٹیکس ایمنسٹی سکیم 2018ء کو کامیابی سے ہمکنار کرنے کے لیے ہر ممکن اقدامات اٹھائے جارہے ہیں۔ انہوں نے سیمینار کے شرکاء کو سکیم کے اغراض و مقاصد، اس کے فوائد اور دیگر متعلقہ امور پر تفصیلات سے آگاہ کیا۔ نائب صدر ذیشان خلیل نے کہا کہ جو تاجر کسی وجہ سے اپنے اثاثہ جات ظاہر نہیں کرسکے ان کے لیے بہترین موقع ہے کہ وہ صرف دو سے پانچ فیصد ٹیکس ادا کرکے انہیں قانونی حیثیت دے دیں۔

انہوں نے کہا کہ ٹیکس ایمنسٹی سکیم 2018 ء کے تحت شناختی کارڈ نمبرکو نیشنل ٹیکس نمبر کا درجہ دیا گیا ہے، بارہ لاکھ روپے سالانہ آمدن والے افراد کو ٹیکس سے استثنیٰ دیا گیا ہے، غیرملکی زرمبادلہ واپسی پر دو فیصد ٹیکس لاگو کیا گیا ہے، ملکی و غیر ملکی زرمبادلہ کے حامل افراد حکومت سے پانچ سالہ مدت کے لیے بانڈز خرید سکیں گے جس پر حکومت سالانہ تین فیصد منافع بھی دے گی، بیرون ملک چھپائے گئے اثاثہ جات کو تین فیصد جرمانہ ادا کرکے قانونی کیا جاسکے گا اور سکیم سے فائدہ اٹھانے والوں سے ذرائع کے بارے میں پوچھ گچھ نہیں کی جائے گی۔