بالی وڈ اداکار عرفان خان کا دوست کے نام خط

بیماری سے متعلق کچھ باتیں لکھیں، خط نے آبدیدہ کر دیا

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین بدھ 20 جون 2018 13:10

ممبئی (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 20 جون 2018ء) : بالی وڈ اداکار عرفان خان کے کینسر میں مبتلا ہونے کی تصدیق ہو گئی۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق عرفان خان کے کینسر میں مبتلا ہونے کی تصدیق کر دی گئی ہے۔ بیماری کی تصدیق ہونے پر عرفان خان نے اپنے ایک دوست کو خط لکھا جس نے سب کو آبدیدہ کر دیا ہے۔ عرفان خان نے اپنے دوست کو خط میں لکھا کہ اس دنیا میں غیر یقینی ہی یقینی ہے۔

انہوں نے لکھا کہ میں بہت سے منصوبے اور خواب لیے اپنی ہی ترنگ میں تیزی سے چلتا چلا جا رہا تھا کہ اچانک ٹکٹ کلکٹر نے پیٹھ پر تھپکی دی اور کہا کہ آپ کا سٹیشن آ رہا ہے پلیز اتر جائیں۔ عرفان خان نے رواں برس مارچ میں اپنی ایک ٹویٹر پوسٹ میں اپنی ایک نادر کینسر کی بیماری کا تذکرہ کیا تھا اور کہا تھا کہ مجھے ایک مرض لاحق ہو گیا ہے۔

(جاری ہے)

عرفان خان فی الوقت اپنے علاج کے سلسلے میں لندن میں مقیم ہیں۔

عرفان خان کا اپنے دوست کو لکھا گیا یہ خط بھارتی میڈیا میں شائع ہوا ۔اس خط میں انہوں نے لکھا کہ چند ماہ قبل اچانک مجھے پتہ چلا کہ مجھے نیورو اینڈرو کرائن نامی کینسر کا مرض لاحق ہے۔ میں نے پہلی بار اس مرض کے بارے میں سنا تھا۔ تلاش کرنے پر پتہ چلا کہ اس پر بہت زیادہ تحقیق نہیں ہوئی ۔ چونکہ یہ ایک نادر جسمانی حالت کا نام ہے اس لیے اس کا علاج بھی غیر یقینی ہے۔

مجھے اچانک احساس ہوا کہ میں کسی نامعلوم سمندر میں ایک ایسے کاک کی طرح بہہ رہا ہوں جس پر میرا کوئی قابو نہیں ہے۔ میں درد کی گرفت میں ہوں، کچھ ہفتوں بعد میں ایک اسپتال میں داخل ہو گیا۔ مجھے بے انتہا درد ہو رہا ہے۔ مجھے اتنا تو معلوم تھا کہ درد ہوگا لیکن ایسا درد ۔۔۔ مجھے اب درد کی شدت محسوس ہو رہی ہے۔ نہ کوئی ڈھارس نہ کوئی دلاسہ۔ ساری کائنات اس درد میں سمٹ آئی ہے۔

درد خدا سے بھی بڑا محسوس ہوا ہے۔ اسپتال سے اپنے تاثرات کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے لکھا کہ میں جس ہسپتال میں ہوں اس میں بالکنی بھی ہے، جہاں سے باہر کا منظر نظر آتا ہے، سڑک کے ایک جانب میرا اسپتال اور دوسری جانب لارڈز کا میدان ہے۔ وہاں ووین رچرڈز کا مُسکراتا پوسٹر لگا ہوا ہے۔ میرے بچپن کا مکہ۔ پہلی نظر اس پر پڑی تو مجھے کوئی احساس ہی نہیں ہوا۔

یوں محسوس ہوا جیسے وہ دنیا کبھی میری تھی ہی نہیں۔ اور پھر ایک دن احساس ہوا کہ میں ایسی کسی چیز کا حصہ ہی نہیں ہوں جو کسی چیز کے یقینی ہونے کا دعویٰ کرے۔ نہ اسپتال نہ اسٹیڈیم۔ دل نے کہا کہ صرف غیر یقینی ہی یقینی ہے۔ انہوں نے لکھا کہ اُمید و بیم کے درمیان مجھے ایک عجیب قسم کی آزادی کا پہلی بار احساس ہوا جس نے مجھے خود سپردگی اور بھروسے کے لیے تیار کیا۔

عرفان خان نے یہ بھی لکھا کہ اس سفر میں میرے ساتھ ساری دنیا کے لوگوں کی دعائیں ہیں جن میں میرے جاننے والے اور نہ جاننے والے تمام شامل ہیں۔ لوگوں کی اجتماعی دعا سے پھوٹنے والی ہر ٹہنی، ہر پتی، ہر پھول مجھے ایک نئی دنیا سے روشناس کرواتی ہے۔ اور مجھے احساس ہوتا ہے کہ ضروری نہیں کہ لہروں پر ڈھکن کا قابو ہو جیسے آپ قدرت کے پالنے میں جھول رہے ہوں۔

یاد رہےکہ رواں برس مئی میں عرفان خان کے ڈاکٹرز نے ان کی بیماری کی تشخیص کرتے ہوئے بتایا تھا کہ عرفان خان کو نیورونڈوکرائن ٹیومر ہے جو جسم کے کسی بھی حصے میں بن سکتا ہے اور یہ کینسر زدہ بھی ہو سکتا اور کینسر کے بغیر بھی، تاہم اب عرفان خان کو کینسر ہونے کی تصدیق ہو گئی ہے۔اور اس خبر نے ان کے مداحوں کو مزید افسردہ کر دیا ہے۔ عرفان خان کو دنیا بھر سے ان کے مداح پیغامات بھیج رہے ہیں اور ان کی جلد صحتیابی کی دعائیں بھی کر رہے ہیں۔