امریکہ نے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل پر اسرائیل مخالف ہونے کا الزام لگاتے ہوئے کونسل کی ممبرشپ چھوڑ دی
اقوام متحدہ کی کونسل برائے انسانی حقوق ”منافقانہ“ ہے اور انسانی حقوق کا مذاق بنا رہی ہے۔امریکا
میاں محمد ندیم بدھ 20 جون 2018 13:03
(جاری ہے)
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے ایک بیان میں امریکی فیصلے کے حوالے سے کہا ہے کہ وہ چاہتے ہیں کہ امریکہ کونسل کا ممبر رہے۔اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے کمشنر زید رعد الحسین نے امریکی فیصلے کو مایوس کن لیکن حیران کن نہیں قرار دیا ہے۔
امریکہ کی جانب سے یہ فیصلہ ایسے وقت کیا گیا ہے جب ٹرمپ انتظامیہ کی غیر قانونی طور پر امریکہ آنے والے تارکین وطن کو ان کے بچوں سے علیحدہ کرنے کی پالیسی کو شدید تنقید کا سامنا ہے۔زید رعد الحسین نے ٹرمپ انتظامیہ کی پالیسی کو بے ضمیر قرار دیا ہے۔ امریکہ کے اس فیصلے سے ان ممالک کو پریشانی ہو گی جو دنیا بھر میں انسانی حقوق کے تحفظ اور فروغ کے لیے امریکہ کی جانب دیکھتے ہیں۔امریکہ کے ہمیشہ ہی سے اقوام متحدہ کی کونسل برائے انسانی حقوق کے ساتھ تعلقات اچھے نہیں رہے ہیں‘ بش انتظامیہ نے 2006 میں اس کونسل کے قیام پر اس کے بائیکاٹ کا فیصلہ کیا تھا۔اس وقت اقوام متحدہ میں امریکی سفیر جان بولٹن تھے جو اس وقت صدر ٹرمپ کے نیشنل سکیورٹی کے مشیر ہیں۔امریکہ اقوام متحدہ کی کونسل برائے انسانی حقوق کا دوبارہ ممبر 2009 میں اوباما انتظامیہ میں ممبر بنا۔امریکہ کے کئی اتحادیوں نے اس پر کونسل میں رہنے پر زور دیا ہے۔ وہ ممالک امریکہ کی اقوام متحدہ پر تنقید کے حق میں ہیں ان کا بھی خیال ہے کہ امریکہ کونسل میں رہ کر اصلاحات کے لیے کام کرے۔نکی ہیلی نے کونسل کی ممبر شپ چھوڑنے کا اعلان وزیر خارجہ مائیک پومپیو کے ہمراہ مشترکہ پریش کانفرنس میں کیا۔نکی ہیلی نے کونسل کو سیاسی تعصب کی گندگی قرار دیتے ہوئے کہا کہ میں اس بات کو بالکل واضح کرنا چاہتی ہوں کہ اس قدم کا مقصد انسانی حقوق کی ذمہ داریوں سے پیچھے ہٹنا نہیں ہے۔یاد رہے کہ گذشتہ سال نکی ہیلی نے اقوام متحدہ کی کونسل برائے انسانی حقوق میں خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ ماننا مشکل ہے کہ اسرائیل کے خلاف قراردادیں منظور کی جاتی ہیں لیکن وینزویلا کے خلاف ایک قرار داد پر بھی غور نہیں کیا جاتا جہاں درجنوں مظاہرین کو قتل کر دیا گیا۔انھوں نے مزید کہا کہ اسرائیل ایک واحد ملک ہے جو مستقل طور پر اس کونسل کے ایجنڈے پر ہوتا ہے۔ 2006 میں اس کونسل کو اقوام متحدہ کے کمیشن برائے انسانی حقوق کی جگہ قائم کیا گیا۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ اس کمیشن میں ان ممالک کو ممبران بنایا گیا جن کے انسانی حقوق کے ریکارڈ پر سوالیہ نشان تھے۔اس کونسل کے 47 ممبران تین سال کے لیے منتخب کیے جاتے ہیں۔ کونسل کا مقصد قراردادوں کے ذریعے انسانی حقوق کی پامالیوں پر روشنی ڈالنا ہے تاہم اس کونسل کو بھی اس کے ممبران کے حوالے سے تنقید کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔ 2013 میں انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیموں نے اس وقت آواز اٹھائی جب چین، روس، سعودی عرب، الجیریا اور ویتنام کو ممبر منتخب کیا گیا۔مزید اہم خبریں
-
فواد چوہدری کو مزید 4 مقدمات میں ریلیف مل گیا
-
ضمنی الیکشن کے دوران موبائل اور انٹرنیٹ سروس بند رہنے کا امکان
-
وزیرخزانہ کی ورلڈ بینک کے علاقائی نائب صدر برائے جنوبی ایشیا مسٹر مارٹن رائزر سے ملاقات
-
ضمنی الیکشن کے دوران دفعہ 144 کا نفاذ عدالت میں چیلنج
-
نارووال میں نوجوان کی ہلاکت پر پنجاب حکومت نے وضاحتی بیان جاری کر دیا
-
ضمنی انتخابات، پنجاب میں پولنگ کے سامان کی ترسیل کی کوریج پر پابندی عائد
-
عمران خان نے پیغام دیا ہے21اپریل کو ووٹ کی حفاظت کریں،علیمہ خان
-
طویل عرصے بعد پی ٹی آئی لاہور اور پنجاب کے دیگر شہروں میں جلسے کرنے میں کامیاب
-
گندم کٹائی مہم کا افتتاح، مریم نواز نے گندم کی کچی فصل ہی کاٹ دی
-
اپوزیشن کا آصفہ بھٹو کی حلف برداری پر شور شرابے سے لگتا یہ ایک نہتی لڑکی سے خوفزدہ ہیں
-
وزیراعظم کی افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کی آڑ میں اسمگلنگ میں ملوث افسران کو عہدے سے فوراً ہٹانے اور محکمانہ کارروائی کرنے کی ہدایت
-
امارات میں ایئرپورٹ پر پھنسے بیشتر مسافر وطن واپس پہنچ گئے، خواجہ آصف
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.