عام انتخابات سے قبل دھاندلی کی تیاری یا کچھ اور ۔۔۔۔

گورنر ہاؤسز کو مسلم لیگ ن اور ان کے اتحادی استعمال کرنے لگے

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین بدھ 20 جون 2018 11:17

عام انتخابات سے قبل دھاندلی کی تیاری یا کچھ اور ۔۔۔۔
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 20 جون 2018ء) : عام انتخابات میں اپنی جیت کو یقینی بنان ے اور اس کے لیے پری پول رگنگ کرنے کے لیے ن لیگ نے ابھی سے کام شروع کر دیا ہے۔ چاروں گورنر ہاؤسز ن لیگ اور ان کے اتحادیوں کی جیت کے لیے استعمال ہونا شروع ہو گئے ہیں۔ قومی اخبار میں شائع ایک رپورٹ کے مطابق مسلم لیگ ن کنے عام انتخابات سے قبل ہی دھاندلی کی منصوبہ بندی کر لی ہے۔

نگران حکومت اور الیکشن کمیشن آف پاکستان کی اس معاملے پر خاموشی سوالیہ نشان بن گئی ہے۔ چاروں گورنر ہاؤسز کس طرح سیاسی کاموں کے لیے استعمال ہو رہے ہیں ، کس طرح بیوروکریسی کو وہاں سے کنٹرول کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے اور کس طرح وہاں ہر اہم اجلاس کی انفارمیشن پہنچتی ہے ، اس حوالے سے اہم اداروں نے رپورٹ جاری کر دی ہے۔

(جاری ہے)

اس رپورٹ میں میں چاروں گورنر ہاؤسز کے حوالے سے لکھا گیا ہے کہ غیر سیاسی گورنر او ر غیر سیاسی گورنر ہاؤس باقاعدہ سیاسی بن چکے ہیں۔

گورنر پنجاب رفیق رجوانہ کے حوالے سے رپورٹ میں لکھا گیا کہ وہ گورنر بننے سے قبل ن لیگ کی ٹکٹ پر سینیٹر تھے اور اب ان کا بیٹا ن لیگ کے ٹکٹ پر ملتان سے الیکشن لڑ رہا ہے ، یہی نہیں رفیق رجوانہ کے بیٹے کی الیکشن مہم میں سرکاری مشینری نہ صرف استعمال ہو رہی ہے بلکہ اس کی مہم میں بھی موجودہ گورنر کا بیٹا ہونے کی حیثیت سے سپورٹ بھی مل رہی ہے ۔

رپورٹ میں خیبرپختونخواہ گورنر ظفر اقبال جھگڑا کے حوالے سے لکھا گیا کہ وہ مسلم لیگ ن کے سابق سیکرٹری جنرل ہیں، کے پی کے گورنر ہاؤس بھی نہ صرف سیاسی سر گرمیوں کا مرکز بنا ہوا ہے بلکہ کے پی کے کی ٹکٹوں کے حوالے سے بھی اہم مشاورت میں ان کا کردار رہا ہے ۔ بلوچستان کے گورنر محمد خان اچکزئی نوازشریف کے قریبی اتحادی محمود اچکزئی کے سگے بھائی ہیں اور اس گورنر ہاؤس میں بھی سیاسی سرگرمیاں جاری ہیں اور گورنر خود بھی اس کا مکمل حصہ ہیں۔

سندھ کے گورنر محمد زبیر مسلم لیگ ن کے متحرک کارکن کے ساتھ ساتھ مریم کے میڈیا سیل کے اہم رکن رہے ہیں، ان کو سندھ کا گورنر ن لیگ کی سندھ میں گرفت مضبوط کرنے کے لیے بنایا گیا تھا اور اب بھی سندھ کے اندر وہ یہی کردار ادا کر رہے ہیں۔ ذرائع کے مطابق رپورٹ میں یہ کہا گیا ہے کہ باقاعدہ ان گورنر ہاؤسز کے اندر سیاسی سیل کام کر رہے ہیں جہاں پر باقاعدہ بیورکریسی کے ساتھ رابطوں سے لے کر نگران حکومت کے انتخابا ت کے حوالے سے ہونے والے اہم فیصلوں کی رپورٹس بھی لی جاتی ہیں اور انہی گورنر ہاؤسز کے ذریعے کئی ایسی اہم دستاویزات بھی حاصل کی جا تی ہیں جو مختلف سیاسی جماعتوں کو ملنا نا ممکن ہوتی ہیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ ایسے کئی اہم شواہد موجود ہیں کہ ان سیاسی گورنرز کی موجودگی میں منصفانہ انتخابات کی راہ میں کئی رکاوٹیں پیدا ہو سکتی ہیں۔ ذرائع کے مطابق گورنر ہاؤسز سے کئی اہم رپورٹس باقاعدہ ن لیگ کی اعلیٰ قیادت کو پہنچائی جاتی ہیں اور کئی بیوروکریٹس کو باقاعدہ گورنر ہاؤسز کے ذریعے پیغام دیئے جاتے ہیں کہ وہ ہماراساتھ دیں ہم آ ئندہ وقت میں ان کا خیال رکھیں گے ۔ذرائع کے مطابق مسلم لیگ (ن) نے ایک ریٹائرڈ جج، 6 حاضر سروس اور 5 ریٹائرڈ اعلیٰ بیوروکریٹ اور ایک سابق آئی جی، جو اس وقت سینیٹر ہے ، کو اہم ذمہ داری دے رکھی ہے کہ وہ ان گورنر ہاؤسز کے ذریعے نگران سیٹ اپ میں کئی اہم فیصلوں اور بیوروکریسی پر اثر و رسوخ استعمال کر کے کام کروائیں۔