اگر کوئی مجھ یا خاندان پر اراضی کا قبضہ ثابت کردے تو الیکشن سے دستبردار ہوجائوں گا،خورشید شاہ کا چیلنج

اگر 2010میں علی واہن بند ٹوٹنے سے نہ بچاتا تو سندھ تباہ ہوچکا ہوتا، راتیں جاگ کر ہم نے گذاری بڑے بڑے دعوے کرنے والے اس وقت کہاں تھے،پیپلزپارٹی کے مرکزی رہنما کاعیدملن پارٹی اور ورکرز کنونشن سے خطاب

منگل 19 جون 2018 21:00

اگر کوئی مجھ یا خاندان پر اراضی کا قبضہ ثابت کردے تو الیکشن سے دستبردار ..
سکھر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 19 جون2018ء) پیپلزپارٹی کے مرکزی رہنما اورقومی اسمبلی کے سابق اپوزیشن لیڈر سید خورشید احمد شاہ نے چیلنج کیا ہے کہ اگر کوئی ان پریا ان کے خاندان کے کسی بھی فرد پرپلاٹ یا اراضی پر قبضہ ثابت کردے تو وہ الیکشن سے دستبردار ہوجائیں گے اگر 2010میں علی واہن بند ٹوٹنے سے نہ بچاتا تو سندھ تباہ ہوچکا ہوتا راتیں جاگ کر ہم نے گذاری بڑے بڑے دعوے کرنے والے اس وقت کہاں تھے۔

وہ منگل کو روہڑی میں منعقدہ عیدملن پارٹی اور ورکرز کنونشن سے خطاب کر رہے تھے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ہم سرکاری اراضی کے چوکیدار ہیں اور اس بات کو ہم نے ثابت کرکے دکھایا ہے اور سکھر میں نو ارب روپے کی سرکاری اراضی پر سے قبضے ختم کرائے ہیں اور اس پراپرٹی کو محفوظ بنایا ہے ان کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی نے اپنا منشور پیش کردیا ہے کہ ملک میں زراعت پر کوئی ٹیکس نہیں لگایاجائے گا بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کو دگنا کریں گیسرکاری ملازمین کی تنخواہوں کو دگنا کریں گیہم نیپہلے بھی صوبوں کو خود مختار بنایا ہے اور اب بھی اقتدار میں آکر انہیں خود مختار بنائیں گے ان کا کہنا تھا کہ دولت کی سیاست ہم نے کبھی نہیں کی کیونکہ دولت سے کوئی سیاستدان نہیں بنتا اگر کوئی دولت سے سیاست دان بنتا تو پھر خورشید شاہ سیاستدان نہ ہوتا ان کا کہنا تھا کہ ذات کی سیاست سے قومیں تباہ ہوجاتی ہیں ذات پہچان ضرور ہے مگر اسے سیاست کا حصہ نہ بنایا جائے ورنہ تباہی آتی ہے ان کا کہنا تھا مخالفین نے سکھر کو کچھ نہیں دیا سکھر بائی پاس بھی میرا منصوبہ تھا جو 1989میں منظور کرایا تھا جسے بعد میں نوازشریف نے بند کرایا تھا لیکن ہم نے پھر حکومت میں آکر اس کو دوبارہ شروع کرایا اگر یہ بائی پاس نہ بنتا تو سکھر سکڑ چکا ہوتا سکھر میں ہمارے منصوبوں کو مخالفین بھی سراہتے ہیں ہماری پارٹی کی خواہش رہی ہے کہ اپنے بچوں کو ایسی تعلیم دیں کہ ہماری آنے والی نسلیں بھی سدھر جائیں پیپلزپارٹی نے مشکل حالات میں بھی سیاست کی ہے کیونکہ اس کی سیاست عوام کی خدمت ہے بھٹو یا بینظیر نے کبھی اقتدار کی خواہش نہیں کی۔