نگران وزیراعلی کی زیرصدارت کابینہ اجلاس

خیبر پختونخوا میں ضم ہونے والے علاقوں کے انتظامی، قانونی معاملات کا جائزہ لینے کیلئے ٹاسک فورس تشکیل دیدی ممبران میں نگران وزراء اسد اللہ چمکنی ، عبدالرئوف خٹک ضم ہونے والے علاقوں کے ایڈیشنل چیف سیکرٹری شامل ہیں

منگل 19 جون 2018 20:30

�شاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 19 جون2018ء) نگران وزیراعلیٰ جسٹس (ر) دوست محمدخان کی زیر صدارت منعقدہ نگران کابینہ کے اجلاس میں خیبر پختونخوا میں ضم ہونے والے علاقوں کے انتظامی، قانونی معاملات کا جائزہ لینے اورانضمام کے حقیقی ثمرات سے وہاں کے عوام کو مستفید کرانے اورتیز تر بنیادوں پرریلیف فراہم کرنے کیلئے نگران وزیراعلیٰ نے اپنی سربراہی میں ایک ٹاسک فورس تشکیل دی جس کے ممبران میں نگران وزراء اسد اللہ چمکنی ، عبدالرئوف خٹک ضم ہونے والے علاقوں کے ایڈیشنل چیف سیکرٹری شامل ہیں۔

اس ٹاسک فورس میںضرورت کی بنیاد پر مزید ممبران بھی لئے جائیں گے۔نگران وزیراعلیٰ نے چیف سیکرٹری کو ہدایت کی کہ وہ ضم ہونے والے علاقوں کے ڈپٹی کمشنرز کے ساتھ فوری اجلاس منعقد کریں تاکہ اب تک ہونے والی پیش رفت کا جائزہ لیا جائے اور مستقبل کیلئے ٹھوس منصوبہ بندی کی جائے۔

(جاری ہے)

کابینہ نے انتخابات کے شفاف اور پر امن انعقاد کیلئے کئی اہم فیصلے کئے گئے۔

کابینہ نے صوبے کے انتظامی معاملات اور سماجی انصاف میں بہتری لانے کیلئے بھی کئی فیصلے کئے گئے۔کابینہ نے ٹیکس وصولی میں بہتری لانے کیلئے سزا و جزا کی پالیسی متعارف کرانے سے بھی اتفاق کیا۔صوبائی نگران وزراء ، چیف سیکرٹری،ایڈیشنل چیف سیکرٹری اور انتظامی سیکرٹریوں نے اجلاس میں شرکت کی۔کابینہ کو صوبے کی مالی پوزیشن ،چار ماہ کے بجٹ تجاویز،آنے والے الیکشن کی تیاریوں، گڈ گورننس یقینی بنانے کیلئے انتظامی اقدامات جس کے ذریعے عوام کو ایسا سسٹم دیا جائے تاکہ انہیں زیادہ سے زیادہ ریلیف دیا جا سکے۔

یہ سسٹم بروقت معلومات، بروقت فیصلوں اوربروقت عملدرآمد کے رہنما اصولوں پر مبنی ہوں۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ دور انفارمیشن ٹیکنالوجی کا ہے اور ہمیں جدید وسائل کو بروئے کار لاتے ہوئے عوام کو ریلیف دینے کیلئے گڈ گورننس میں بہتری لانی ہوگی اور قائد اعظم کے فرمودات کے مطابق کام ، کام اور بس کام کے زریں اصولوں کو اپنانا چاہئے۔نگران وزیراعلیٰ نے سرکاری مشینری پر زور دیا کہ وہ وقت سے پہلے دفتر آنے اور دیر تک بیٹھنے کی عادت اپنائیں تاکہ صوبے کو درپیش مسائل حل کئے جاسکیں اور نئی منتخب حکومت کیلئے ایک اچھا سسٹم تیار کریں۔

یہ ملک ہمارا ہے اور ہم سب جس حیثیت میں بھی ہوں عوام کے سامنے جوابدہ ہیں۔نگران وزیراعلیٰ نے کابینہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے وفاقی وزیر خزانہ سے صوبے اورضم شدہ علاقوں کیلئے فنڈز کی فوری فراہمی کیلئے بات چیت کی ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ خطہ گزشتہ دہائیوں میں بری طرح متاثر ہوا ہے اور دہشت گردی کے خلاف عوام، قانون نافذ کرنے والے اداروں اور مسلح افواج نے بیش بہا قربانیاں دی ہیں۔

اب اس خطے کی محرومیاں ختم کرنے اور انہیں ترقی کے دہارے میں شامل کرنا ہم سب کی مشترکہ ذمہ داری بنتی ہے۔نگران وزیراعلیٰ نے کہا کہ میں نے ایبٹ آباد واقع کے بعد پارکوں میں جھولوں پر پابندی لگائی تھی کہ یہ جھولے متعلقہ ڈپٹی کمشنرز کی طرف سے این او سی کے بعد ہی کھلیں گے۔انہوں نے کہا کہ تمام ڈپٹی کمشنرز کوان جھولوں کے معائنے اور قابل استعمال ہونے کیلئے ماہرین کی رائے لینی چاہئے اور این او سی کے حصول کے فیصلے پر سختی سے عملدرآمدیقینی بنایا جائے۔

انہوں نے ہدایت دی کہ اچھی حکمرانی کیلئے کئے جانے والے فیصلوں پر عملدرآمدہونا چاہئے۔انہوںنے صوبائی انتظامیہ کو ہدایت کی کہ وہ آئندہ انتخابات اور خصوصاً امن و امان کیلئے اٹھائے جانے والے اقدامات سے وزیراعلیٰ کو باخبر رکھے تاکہ اس سلسلے میں عملی کام کو تیز ی سے آگے بڑھایا جا سکے۔نگران وزیراعلیٰ نے شرکاء سے کہا کہ وہ صاف اور شفاف انتخابات کے انعقاد کیلئے موزوں اور سازگارماحول بنانے کیلئے بھر پور کوششیں کریں۔

انہوں نے انتظامی سیکرٹریز کو ہدایت کی کہ انتظامی اور سماجی انصاف کی فراہمی کیلئے تعاون کریں کیونکہ یہی بہتر حکمرانی اور حسن انتظام کی اساس ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومتی مشینری کا ہمہ وقت فعال رہنا وقت کی اہم ترین ضرورت ہے اور امید ظاہر کی کہ بیوروکریٹس بھر پور کردار ادا کرتے ہوئے نظام میں بہتری لائیں گے۔انہوں نے کہا کہ ہم میں سے ہر کوئی عوام کے سامنے جوابدہ ہے اور ہمیں اپنی ذمہ داریوں کو سمجھتے ہوئے پوری ایمانداری کے ساتھ فرائض منصبی کے ساتھ انصاف کرنا چاہئے اور کہا کہ سرکاری اداروں کے افسران اپنی ذمہ داریاں بطریق احسن نبھائیں گے تو سرکاری اہلکاروں کا وقت غیر ضروری مقدمہ بازیوں میں ضائع نہیں ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں وسائل پیدا کرنے کے وافر مواقع موجود ہیں ان سے استفادہ کرنے کی دیرہے ہمیں مستقبل کی ترقی کا زینہ بنایا جا سکتا ہے اور کہا کہ ان کی ٹیم پوری تندہی کے ساتھ نہ صرف عوام کو زیادہ سے زیادہ آسانیاں فراہم کرے گی بلکہ شفاف الیکشن کے انعقاد کو بھی یقینی بنایا جائیگا۔اجتماعی مقاصد کے حصول کیلئے ہمیں اجتماعی کوششیں کرنی ہوں گی اور اس ضمن میں کسی بھی اچھی تجویز کا خیر مقد م کیا جائیگا۔

انہوں نے کہا کہ ہماری کوشش ہوگی کہ لوگ آزادانہ طور پر اپنے من پسند امیداروں کو انتخاب کریں۔ انہوں نے محصولات کے نظام کو بہتر بنانے اور وسائل کی پیداوار کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ یہ وسائل عوام کی فلاح پر خرچ کئے جائیں گے اور یہ حکومت جاتے ہوئے بہترین حکمرانی کے ایک بہترین ڈھانچہ چھوڑ کر جائے گی۔