پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری بھی اربوں کی جائیدادوں کے مالک نکلے۔ ۔الیکشن کمیں میں تفصیلات جمع کرادی گئیں

پیر 18 جون 2018 22:10

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 جون2018ء) پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری بھی اربوں کی جائیدادوں کے مالک نکلے۔ ۔الیکشن کمیں میں تفصیلات جمع کرادی گئیں۔ بلاول زرداری نے اپنی جائیدادوں کی تفصیلات کچھ اسطرح الیکشن الیکشن آف پاکستان کو پیش کیں۔ کل جائیدادوں اثاثوں اور بینک بیلنس کی مالیت 1.5 ارب روپے ، کراچی کلفٹن کے بلاول ہائوس کی محل کی مالیت صرف 30 کروڑ روپے ہے۔

میرے پاس اس محل کی ایک پارٹی موجود ہے جو وہ 30 کروڑ میں خریدنے کو تیار ہے کیونکہ کلفٹن میں تو عام ولاز کا سالانہ کرایہ 30 لاکھ سے زیادہ ہوتا ہے ۔ دوسرے کراچی میں رہنے والے جانتے ہیں۔ اس محل کی قیمت 3 ارب سے زیادہے ۔ لاڑکانہ میں والدہ کی وراثت سے ملنے والی 33 ایکٹر زمین جس کی ٹوٹل مالیت 11 لاکھ روپے بتائی گئی۔

(جاری ہے)

ویسے میں نہیں جانتا لاڑکانہ میں زرعی زمین کی پر ایکٹر کیا قیمت ہے لیکن اطلاعات کے مطابق تھر میں بھی ایک سے دو لاکھ روپے پر ایکٹر سے زمین کی قیمت زیادہ ہے دوسرے کوئی فیکٹری نہیں۔

ذرائع آمدن بس یہی زمین ہے۔ اتنی زمین کا مالک تو کلٹس کار رکھ لے تو پورے گائوں میں بلے بلے ہوجاتی ہے پر اس زمین سے 1.5 ارب کے مالک بن گئے جس کی کل مالیت 33 لاکھ ہے یا تو اس زمین میں تیل کا کنواں ہے یا پھر سونے کی کان ہے ورنہ ناممکن ہے۔ لاڑکانہ میں 2.2 ایکٹر زمین والدہ کی وراثت سے ملی قیمت ہوئی ہزار روپے پر ایکٹر ۔ شکار پور روڈ پر 0.37 ایکٹر زمین قیمت پونے گیارہ ہزار۔

نوڈیرو لاڑکانہ میں 3.1 ایکٹر زمین وراثت میں ملی ۔اسلام آباد کے G-7 سیکٹر میں ایک گھر قیمت 14 لاکھ روپے اس کی بھی بندے کے پاس گاہک ہے جو اسے چودہ کروڑ میں خریدنے کو تیارہے بس بلاول کو راضی کریں ۔ کلفٹن کا ایک تہائی حصہ D-33 میں 1027 مربع گز سکیم قیمت 22 لاکھ روپے ۔ جہاں ایک مرلہ کی قیمت ایک کروڑ کے لگ بھگ ہے ۔پشاور میں ایک گھر کا تہائی حصہ مالیت 62 لاکھ روپے ۔

ویسے اسلام آباد اور کراچی اور لاڑکانہ سے پشاور کی پراپرٹی مہنگی نکلی جبکہ میرا خیال ہے پشاور کی پراپرٹی مارکیت کی ویلیو ان شہروں سے بہت نیچے ہے ۔ اسلام آباد کے G-6 میں ایک گھر کی ملکیت اور ماڈل ٹاون لاہور میں ایک گھر کے تہائی حصے کی ملکیت ۔ G-7 میں ایک تحفے میں ملا اپارٹمنٹ جس کی قیمت 12 لاکھ روپے۔ G-7 میں اپارٹمنٹ کی بیسمنٹ 502 مربع گز مالیت 52 لاکھ روپیG-7 میں ایک اور اپارٹمنٹ جس کی مالیت 14 لاکھ روپے ایسی سستی پراپرٹی ملتی کہاں ھے کوئی عوام کو بھی بتا دے جبکہ متوسط طبقے کا بندہ ان علاقوں میں گھر کرائے پر بھی افورڈ نہیں کر سکتا ۔

اسلام آباد پارک لین اسٹیٹس سنجیانی 2460 کنال زمین مالیت 9 لاکھ روپے یار یہ تو بالکل ہی حد ہو گئی۔ آنکھوں میں چونا ڈالنے کی یہ کم از کم 9 ارب سے زیادہ مالیت کی زمین ہے لیکن بھائی کون پوچھ سکتا ہے کہ کیسے کمایا کہاں سے آیا پاکستان ہے۔ جنگل کا قانون ہے۔ کئی کمپنیوں میں شئیر دوبئی اور لندن میں بینک اکاونٹس جس میں سے ایک اکائونٹ میں 5 کروڑ کیش موجودہے۔

سوئس بینک کی دبئی برانچ کے اکاونٹس بھی ظاہر کیے گئے ہیں جن میں کروڑوں روپے نیٹ کیش بتایا گیا ہے ۔ ٹوٹل 2 درجن جائیدادوں کے علاوہ 23 غیر منقولہ اثاثے بھی ظاہر کر دیئے ہیں۔ خواجہ آصف کی طرح ٹیکنیکل طور پر بیرون ممالک کی جائیدادوں کا ذکر کر دیا گیا ہے لیکن ان کی مالیت نہیں بتائی گئی اسی طرح جیولری وغیرہ میں سیٹ بتا دیئے ہیں جن کی تعداد 10 ہے ۔لیکن ان کی قیمت نہیں بتائی گئی ۔اور اوپر سب سے بڑی چلاکی تقریبا ساری جائیداد وراثتی بتائی گئی ہے جبکہ کوئی انڈسٹریل یونٹ ان کے خاندان کا نظر نہیں آتا پھر وراثوں نے یہ مال کیسے بنایا اب یہ کوئی میرے گائوں کے نتھو کمہار تھوڑی ہے۔