عوام سیاسی مخالفین کو دریائے سواں میں بہا دینے کیلئے تیار ہوجائیں ، ٹکٹ اور بغیر ٹکٹ والوں کا ڈٹ کر مقابلہ کرنا ہے 25 جولائی کا سورج ہماری فتح کی نوید لے کر طلوع ہو گا ، نواز شریف اور ان کی بیٹی کا کردارسامنے لانا چاہتا تھا ، بیگم کلثوم نواز کی طبیعت خراب ہونے کے باعث یہ مناسب موقع نہیں ، ہو سکتا ہے میری نواز شریف سے راہیں جدا ہو جائیں ، جب نواز شریف کو مسلم لیگ (ن )کا سربراہ بنانے کا فیصلہ کیا گیا تو وہ اس وقت وہ زیادہ سینئر اور اہل نہیں تھے ، میں نے 34 سال سے نواز شریف اور ان کے خاندان کا بوجھ اٹھایا ، نواز شریف کا مجھ پر نہیں بلکہ میرا ان پر ، شریف خاندان اور پارٹی پر قرض ہے ، میں نہ کبھی بکا ہوں نہ کبھی جھکا ہوں اور نہ ہی اصولوں پر سودے بازی کی ہے ، میری کسی سے سیٹ ایڈجسٹمنٹ نہیںہو رہی اس حوالے سے میڈیا میں آنے والی تمام خبریں بے بنیاد ہیں ، جو فیصلہ کروں گا سب کا بتائوں گا

سابق وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کا آبائی حلقے میں بڑے عوامی اجتماع سے خطاب

پیر 18 جون 2018 20:30

چکری/ چونترہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 18 جون2018ء) سابق وفاقی وزیر داخلہ اور سینئر سیاست دان چوہدری نثار علی خان نے اپنے آبائی حلقے سے انتخابی مہم کا دھواں دھار آغازکرتے ہوئے کہا ہے کہ عوام تیار ہو جائیں کیوں کہ انہوں نے سیاسی مخالفین کو دریائے سواں میں بہا دینا ہے، ٹکٹ اور بغیر ٹکٹ والوں کا ڈٹ کر مقابلہ کرنا ہے 25 جولائی کا سورج ہماری فتح کی نوید لے کر طلوع ہو گا ، نواز شریف اور ان کی بیٹی کا کردارسامنے لانا چاہتا تھا تاہم بیگم کلثوم نواز کی طبیعت خراب ہونے کے باعث یہ مناسب موقع نہیں ، ہو سکتا ہے میری نواز شریف سے راہیں جدا ہو جائیں ، جب نواز شریف کو مسلم لیگ (ن )کا سربراہ بنانے کا فیصلہ کیا گیا تو وہ اس وقت وہ زیادہ سینئر اور اہل نہیں تھے تاہم پھر بھی ان کو آگے کرنے کا فیصلہ کیا ، میں نے 34 سال سے نواز شریف اور ان کے خاندان کا بوجھ اٹھایا ، نواز شریف کا مجھ پر نہیں بلکہ میرا ان پر ، شریف خاندان اور پارٹی پر قرض ہے ، میں نہ کبھی بکا ہوں نہ کبھی جھکا ہوں اور نہ ہی اصولوں پر سودے بازی کی ہے ، میری کسی سے سیٹ ایڈجسٹمنٹ نہیںہو رہی اس حوالے سے میڈیا میں آنے والی تمام خبریں بے بنیاد ہیں ، جو فیصلہ کروں گا سب کا بتائوں گا ۔

(جاری ہے)

وہ پیر کو یہاں اپنے آبائی حلقہ چکری اور چونترہ میں انتخابی مہم کے آغاز کے سلسلہ میں بہت بڑے عوامی جلسہ سے خطاب کررہے تھے جس میں ہزاروں افراد نے شرکت کی ۔ اس دوران چوہدری نثار نے کہا کہ چکری اور چونترہ کے عوام نے محبت کا ثبوت دے کر میرا دل خوش کر دیا۔ مخالفین کے دلوں پر دہشت ڈال دی ہے ، مخالفین کوعلم ہونا چاہیے کہ چوہدری نثار اکیلا نہیں ، چوہدری نثار اللہ تعالیٰ کی ذات پر یقین رکھتا ہے ، اس لئے وہ کبھی اکیلا نہیں ہو سکتا ، چونترہ والوں تیار ہو جائو کیونکہ سیاسی مخالفین کو دریائے سواں میں بہا دینا ہے ۔

ٹکٹ اور بغیر ٹکٹ والوں کا ڈٹ کر مقابلہ کرنا ہے ۔ 25 جولائی کا سورج انشاء اللہ ہماری فتح کی نوید لے کر طلوع ہو گا اور اس دن مخالفین کو شکست ہو گی یہ پہلا موقع نہیں کہ آپ لوگ میرا ساتھ دے رہے ہیں بلکہ 1985 سے آپ لوگ مجھے منتخب کرکے پارلیمنٹ بھجوا رہے ہیں ۔ میرا اور آپ کا رشتہ ووٹ مانگنے اور دینے کا نہیں بلکہ مٹی کا رشتہ ہے ۔ 2002 میں بھی چونترہ کے عوام نے مخالفین کے مقابلے میں میرا ساتھ دیا ۔

یہ جو عوام کا جم غفیر ہے یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ عوام میرے ساتھ ہیں ۔ چوہدری نثار نے کہا کہ میرا ن لیگ اور نوازشریف سے 34 سالہ تعلق ہے ۔ میں عوام سے اس موقع پر کھل کر بات کرنا چاہتا تھا اور گزشتہ کئی ماہ سے نواز شریف اور ان کی بیٹی کا جو کردار رہا اس کو عوام اور قوم کے سامنے لانا چاہتا تھا تاہم یہ وقت مناسب نہیں کیونکہ نواز شریف اور نون لیگ کے ساتھ چند ماہ سے جو کچھ ہو رہا ہے اور بیگم کلثوم نواز کی طبیعت بھی خراب ہے اس لئے ان کی بیماری کی وجہ سے بات نہیں کر سکتا پھر کھل کر کبھی بات کروں گا اللہ تعالی بیگم کلثوم نواز کو صحت کاملہ نصیب فرمائے ۔

میرا دل کہہ رہا تھا کہ گزشتہ 34 سال کے دوران جو کچھ ہوا اس کے بارے میں کھل کر بتائوں ۔ میں نے کیا کیا برداشت کیا وہ عوام کے سامنے لانا چاہتا تھا ۔ ایک ایک قوم اور حلقے کے عوام کے سامنے رکھنا چاہتا تھاتاہم ایسا نہیں کر سکتا کیونکہ میرا ضمیر اور میری خاندانی روایات اس کی اجازت نہیں دیتی ۔ شریف فیملی اس وقت بیگم کلثوم نواز کی بیماری کی وجہ سے مشکل سے دوچار ہیں ۔

میں گزشتہ 34 سالہ دوستی اور انسانیت کے احترام میں فی الحال یہ باتیں نہیں کر رہا ۔ چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ نون لیگ کی ایک ایک اینٹ میں نے رکھی ۔ 1993 میں جب غلام اسحاق خان نے سخت مخالفت کی اور حکومت توڑ دی تو اس وقت مسلم لیگ ن کے جنرل کونسلر کے اجلاس کے لئے کوئی بھی جگہ دینے کے لئے تیار نہیں تھا لیکن ہم نے راولپنڈی میں حاجی نواز کھوکھر کی رہائش گاہ پر یہ اجلاس کیا اور نواز شریف کو پارٹی صدر بنا دیا یہ فیصلہ پارٹی کے 15 اور 20 سینئر رہنمائوں نے کیا اس وقت سب ہی برابر کے لوگ تھے اور نواز شریف بھی ان میں سے زیادہ سیاسی ذہن نہیں رکھتے تھے تاہم اس وقت انہیں آگے لانے کا فیصلہ کیا گیا ۔

کیونکہ اس وقت ایک ہی شخص لیڈر بن سکتا تھا ۔ اب کوئی بھی اس وقت کے رہنمائوں میں سے ان کے ساتھ نہیں تاہم میں نے 34 سال تک نواز شریف اور ان کے خاندان کا بوجھ اٹھایا ۔ انہوں نے کہا کہ آپ لوگوں کو گواہ بنا کر کہتا ہوں کہ نواز شریف کا مجھ پر کوئی قرض نہیں بلکہ میرا ان کے خاندان اور نواز شریف پرقرض ہے ۔ میں نے کوئی کام اپنے ضمیر اوراصولوں کے منافی نہیں کیا اپنے اصولوں پر کھڑا رہا نہ کبھی بکا اور نہ کبھی جھکا اور نہ کبھی ضمیر کا سودا کیا ۔

میں حلقے کے عوام اور قوم کے سامنے جوابدہ ہوں ۔ میرا ماضی اور حال سب قوم کے سامنے ہے ۔ کبھی خوشامد اور چاپلوسی نہیں کی ۔ انہوں نے کہا کہ اقتدار میں آکر نہ تو کوئی انڈسٹری لگائی نہ ہی اپنے خاندان کو کوئی فائدہ پہنچایا بلکہ علاقے کی خدمت کی میں نے سیاست کو علاقے کی ترقی کا زینہ بنایا ۔ امید ہے حلقے کے عوام جواب دیں گے اور اس وقت پتہ چلے گا کہ کس کو کام جاری رکھنا چاہیے اور کس کو بند کر دینا چاہیے ۔

آپ لوگ گلی گلی اور کوچے کوچے میں پھیل جائیں ۔ پورے پاکستان اور میڈیا کی نظریں اس حلقے پر ہیں ۔ آپ کو یہ باور کرنا ہو گاکہ آپ لوگ جاگ رہے ہیں اور حق اور سچ کے ساتھ ہیں ۔ سابق وزیر داخلہ نے کہا کہ حلقے کے عوام کو نہ میں نے کبھی شرمندہ کیا اور نہ ہی وہ مجھے شرمندہ کریں گے ۔ میں نہ بکائو مال ہو اور نہ ضمیر فروش ہوں ۔ آج جو لوگ ووٹ کو عزت دینے کانعرہ لگا رہے ہیں وہ اس شخص کو نظر انداز کر رہے ہیں جو 34 سال سے ان کے ساتھ تھا ۔

چوہدری نثار نے کہا کہ میڈیا بے پرکی نہ اڑایا کرے ۔ میں کسی سے کوئی سیٹ ایڈجسٹمنٹ نہیںکر رہا ۔ اس حوالے سے خبریں بے بنیاد ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ میں نے اپنی عزت اور ووٹ دینے والوں کی عزت کاہمیشہ پاس کیا ہے ۔ میں انشاء اللہ با عزت راستہ نکالوں گا ۔ میرا ایک مخالف امیدوار ٹیکسلا اور دوسرا کلر سیداں سے آرہا ہے ۔ آپ نے دونوں کو سبق سکھانا ہے ۔

میں نے ہمیشہ پاکستان اور اسلام کا علم بلند کیا ہے اور ہمیشہ اس کو جاری رکھوں گا ۔ واضح رہے کہ چوہدری نثار نے اپنے آبائی حلقے سے باضابطہ طور پر انتخابی مہم کا آغاز کیا ۔ جلسہ گاہ میں 10 ہزار سے زائد افراد موجود تھے ۔ اس موقع پر کچھ لوگوں نے گو نواز گو کے نعرے لگانے کی بھی کوشش کی تاہم چوہدری نثار نے انہیں ایسا کرنے سے روک دیا کہ ہم نے کوئی ایسا نعرہ نہیں لگانا ۔