سال2012کے اساتذہ کا عید الفطر کے پہلے دن پریس کلب پر احتجاجی مظاہرہ

اسکول ایجوکیشن کی بیور کریسی کے خلاف سخت نعرے بازی ،چیف جسٹس سے فور ی نوٹس لینے کا مطالبہ اقبال درانی دوبارہ اسکروٹنی کی آڑ میں من پسند لوگوں کو بھرتی کرنا چاہتے ہیںجو ہمیں قبول نہیں، ابو بکر ابڑو

پیر 18 جون 2018 18:30

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 جون2018ء) چیف جسٹس آف پاکستان کے حکم کے باوجود محکمہ اسکول ایجوکیشن میں2012میں بھرتی اساتذہ اور نا ن ٹیچنگ اسٹاف کو تنخواہیں جاری نہ کرنے کیخلاف اساتذہ اور نان ٹیچنگ اسٹاف نے عیدالفطر کے پہلے دن کراچی پریس کلب پر احتجاجی مظاہرہ کیا اور محکمہ اسکول ایجوکیشن کی بیور کریسی کے خلاف سخت نعرے بازی بھی کی ۔

احتجاجی مظاہرے کی قیادت نیو ٹیچر ایکشن کمیٹی کے چیئرمین ابو ابکر ابڑو اور ٹیچرز ایسوسی ایشن سندھ کے چیئرمین ظہیر احمد بلوچ کر رہے تھے ۔عید کے پہلے دن ہونیوالے احتجاج میں مرد وخواتین اساتذہ اپنے بچوں کیساتھ احتجاج میں شریک ہوئے یہ بچے میرے والدین کو گذشتہ6برس کی تنخواہیں جاری کرنے اور کسمپرسی کی زندگی سے نکالنے کا مطالبہ دہرا رہے تھے ۔

(جاری ہے)

اساتذہ اور نان ٹیچنگ اسٹاف نے پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے جس میں چیف جسٹس کے حکم کے مطابق اساتذہ اور غیر تدریسی عملے کو تنخواہیں جاری کرو ،ہم عید کیسے منائیں ،ہم عید کے دن بھی سڑکوں پر ہیں ،نیاز لغاری کے دور میں3600اساتذہ اور نان ٹیچنگ اسٹاف کی اسکرونٹی کے بعددوباراسکرونٹی کیوں ،چیف جسٹس اساتذہ کیساتھ انصاف کریں اور معالے کا نوٹس لیں جیسے نعرے درج تھے ۔

احتجاجی اساتذہ سال2012کے اساتذہ اور غیر تدریسی عملے کو چیف جسٹس کے احکامات کے تحت تنخواہیں فوری جاری کرو،استاد اتحا د زندہ بادکے نعرے بھی لگا رہے تھے۔اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے نیو ٹیچرز ایکشن کمیٹی کے چیئرمین ابوبکر ابڑو نے کہا کہ کہ اساتذہ اور نان ٹیچنگ اسٹاف کی بھرتیوں کے بعد2013ء میں سابق وزیر تعلیم نثار کھوڑو کے دور میں سابق ڈائریکٹر اسکولز نیاز لغاری ہماری اسکروٹنی کی تھی تو اب کیوں اسکرونٹی کی ضرورت محسوس کی جار ہی ہے ہمیں شک ہے کہ محکمہ اسکول ایجوکیشن کے سیکریٹری اقبال درانی سال2012کے اساتذہ کی دوبارہ اسکروٹنی کی آڑ میں من پسند اورنئے لوگوں کو بھرتی کرنے کی کوشش کر رہے ہیں اور حقیقی اساتذہ و غیر تدریسی عملہ اپنے جائز حق سے محروم ہو جائیگا جو ہمیں کسی صورت قبول نہیں ۔

ٹیچرز ایسوسی ایشن سندھ کے چیئرمین ظہیر احمد بلوچ نے کہا کہ تنخواہیں صرف انہیں اساتذہ اور نان ٹیچنگ اسٹاف کو جاری ہونی چاہیے جنکا نام نیاز لغاری کی اسکروٹنی لسٹ میں موجود ہے ورنہ سیکریٹری اسکول ایجوکیشن کا سارا عمل مشکوک تصور کیا جائیگا اور ہم ان کے اس اقدا م کے خلاف اعلی عدلیہ سے رجوع کریں گے۔انہوں نے کہا کہ ہم بے حس حکومت سے پوچھنا چاہتے ہیں کہ 6سال سے ہمیں سڑکو ں پر کیوں خوار کیا جا رہا ہے کیا سندھ میں اساتذہ کو عزت اسی طرح دی جاتی ہے ، چیف جسٹس آف پاکستان میاںثاقب نثار نے محکمہ اسکول ایجوکیشن کے سیکریٹری اور چیف سیکریٹری سندھ کو اساتذہ اور نان ٹیچنگ اسٹاف کی تنخواہیں2دن میں جاری کرنے کا حکم دیا مگر سند ھ کی بیورو کریسی نے چیف جسٹس کے احکامات کو ہوا میں اڑا دیا اور انکے حکم کی توہین کرتے ہوئے من مانی کی روش کو برقرار رکھا،انہوں نے کہا کہ ہم چیف جسٹس آف پاکستان کو بتانا چاہتے ہیں کہ یہ آپ کا حکم نہیں مان رہے اور مزید ہمارا وقت برباد کرنا چاہتے ہیں ۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ2013ء میں نیاز لغاری کی اسکروٹنی کے مطابق اساتذہ اور نان ٹیچنگ اسٹاف کو فوری تنخواہیں جاری کی جائیں ورنہ احتجاج کا دائرہ وسیع کر دیا جائیگا ۔