بہاولنگر، سانحہ چولستان ،عید الفطر کے موقع پرتین کمسن بچیوں کی موت معمہ بن گئی،جنسی قتل یا اتفاقیہ حادثہ سوشل میڈیا پر مختلف افواہیں زور پکڑ گئیں

ڈپٹی کمشنر بہاولنگر محمد اظہر حیات کی طرف سے چیف سیکر ٹری پنجاب کو رپورٹ ارسال کر دی گئی ،ورثاء کی جانب سے اتفاقیہ حادثہ کی رپورٹ پولیس تھانہ میں درج ،پولیس کی جانب سے ورثاء کو 70ہزار روپے کی امدادی رقم دی گئی

پیر 18 جون 2018 17:10

بہاولنگر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 جون2018ء) سانحہ چولستان ،عید الفطر کے موقع پرتین کمسن بچیوں کی موت معمہ بن گئی ۔جنسی قتل یا اتفاقیہ حادثہ سوشل میڈیا پر مختلف افواہیں زور پکڑ گئی، ڈپٹی کمشنر بہاولنگر محمد اظہر حیات کی طرف سے چیف سیکر ٹری پنجاب کو رپورٹ ارسال کر دی گئی ،ورثاء کی جانب سے اتفاقیہ حادثہ کی رپورٹ پولیس تھانہ میں درج ،پولیس کی جانب سے ورثاء کو 70ہزار روپے کی امدادی رقم دی گئی ۔

تفصیلات کے مطابق علاقہ بھر میں بچیوں کی موت کے بارے میں مختلف افواہیںگردش کررہی ہیں ۔بچیوں کا والد ظفر اقبال سکنہ 58/K13وہاڑی سے علاقہ چک نمبر 466/HRٹوبہ شارے والا میں آکرکاشتکاری مزدور کے طور پر کام کرتا تھا کہ مورخہ 12/6/18کو خوشی محمد اپنی بھانجیوں طاہرہ بی بی بعمری دس سالہ اور اللہ معافی بعمری سات سالہ کو نصیر احمد کے پاس چھوڑ گیا ۔

(جاری ہے)

13جون کو نصیر احمد کی بارہ سالہ بیٹی ثریا بی بی ان بچیوں کو ان کے والدین کے پاس گھر چھوڑنے نکلی لیکن تینوں بچیاں گھر نہ پہنچ سکیں ۔دو دن تک اہل خانہ او ر اہل علاقہ بچیوں کو ڈھونڈتے رہے ۔15جون کو بچیاں مردہ حالت میں اس علاقے سے دس سے گیارہ کلومیٹر دور ٹوبہ میماں والا کے پاس مردہ حالت میں مٹی کے نیچے دبی پائی گئیں ۔ مقامی لوگوں اور پولیس کے مطابق مبینہ طور پر بچیاں ریت کے طوفان کی وجہ سے چولستان میں راستہ بھٹک گئیں تھیں اور طوفانی ریت کی آند ھی و گرمی کی شدت کے باعث جانبحق ہو گئی تھیں ۔

مقامی لوگ ،سماجی کارکنان و سیاسی لیڈران نے تین دن تک ان بچیوں کی تلاش کرنے کی کوشش کی تیسرے دن چاند رات کو تینوں بچیاں اپنے گھر سے دس کلو میٹر دور مردہ حالت میں ڈھونڈ لی گئی تاہم بچیوں کی میتیں گھر پہنچنے پر ایک کہرام برپا ہوگیا اور پورے علاقے میں سوگ کا سماں پیدا ہوگیا ۔بچیوں کا پوسٹ مارٹم کے بعد نماز جنازہ اداء کی گئی تاہم پولیس نے ورثاء کی رپورٹ پر دفعہ 174کے تحت کاروائی کا آغاز کردیا ۔

ڈی پی او بہاولنگر عطاء الرحمن کی جانب سے بچیوں کے لواحقین کو 70ہزار روپے کی امدادی رقم دی گئی ہے ۔تاہم علاقہ میں مختلف افواہیں گردش کررہی ہیں کہ ان بچیوں کو ریپ کے بعد قتل کیا گیا یا یہ اتفاقیہ حادثہ ہے جسکی وجہ سے یہ حادثہ ابتک ایک معمہ بنا ہوا ہے۔تاہم ڈپٹی ڈائر یکٹر پبلک ریلشنر حکومت پنجاب بہاولنگر کی جانب سے پر یس ریلیز کے مطابق تینوں بچیاں 13جون کو راستہ بھٹک گئی تھیںلیکن ان بچیوں کی گمشد گی کی فوری اطلاع تحصیل انتظامیہ اور مقامی پولیس کو نہ دی گئی اور 15جون کو اس افسوس ناک واقعہ میں جانبحق بچیوں کی لاشیں ملی ۔

تحصیل انتظامیہ اور مقامی پولیس کو15جون کی صبح سوشل میڈیا کے زریعے اس واقعہ کی اطلاع موصول ہوئی تو قطع نظر اس بات کے کہ یہ ایریا چولستان ڈویلپمنٹ اتھارٹی کی حدود میں تھا اسسٹنٹ کمشنر فورٹعابس کی قیادت میں 15جون کی صبح مقامی پولیس اور موٹر سائیکل اسکواڈ کھوجیوں کی مدد سے سخت ریت کے طوفان اور موسم کی سختیوں کو بالائے طاق رکھتے ہوئے 95کلومیٹر کے علاقے میں تند ہی وجانفشانی سے سرچ آپر یشن کیا اور شام چار بجے بچیوں کی لاشیں مٹی کے نیچے سے برآمد کر لی گئی اور اس سارے معاملے میں ڈپٹی کمشنر بہاولنگر محمد اظہر حیات مسلسل انتظامیہ سے رابطے میں رہے اور اس افسوس ناک دلخراش وقوعہ کی تفصیلات بھی چیف سیکر ٹری پنجاب کو ارسال کر دی گئی ہیں ۔

تاہم ابھی تک میڈیکل رپورٹ منظر عام پر نہ آسکی ہے اصل حقائق کیا ہے اس رپورٹ کے بعد ہی عیاں ہو گئے۔