چین کے ساتھ قریبی معاشی تعاون سے ترقی، خوشحالی، اقتصادی فروغ اور فلاح و بہبود کا ایک نیا دور شروع ہوگا ‘روآن ایدھرسنگھے

خطے کے لوگ بہت زیادہ مستفید ہونگے،سارک چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر روآن ایدھرسنگھے کی اپنے دورہ چین کے ثمرات کے حوالے سے سارک چیمبر کے سینئر نائب صدر افتخار علی ملک سے ٹیلی فون پر گفتگو

پیر 18 جون 2018 16:00

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 جون2018ء) سارک چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر روآن ایدھرسنگھے نے کہا ہے کہ چین کے ساتھ قریبی معاشی تعاون سے ترقی، خوشحالی، اقتصادی فروغ اور فلاح و بہبود کا ایک نیا دور شروع ہوگا جس سے خطے کے لوگ بہت زیادہ مستفید ہونگے۔ اپنے دورہ چین کے بارے میں ٹیلی فون پر سارک چیمبر کے سینئر نائب صدر افتخار علی ملک سے گفتگو کرتے ہوئے روآن ایدھر سنگھے نے کہا کہ ان کا دورہ سارک ممالک اور چین میں تجارت کا حجم بڑھانے کے حوالے سے بہت کامیاب رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ چین کے ون بیلٹ ون روڈ اور سی پیک جیسے کنیکٹوٹی منصوبوں سے بھر پور فوائد کے حصول کے لئے جنوبی ایشیائی ممالک کو سارک کو متحرک تنظیم بنانا ہوگا اور اگر ایسا کرنے میں کامیاب ہو جائیں تو چین کے ساتھ ان ممالک کے تعلقات کا چے پورا سارک ریجن مستفید ہوگا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ چین کے ساتھ تجارتی تعلقات کو فروغ دینے کے لئے انفرادی تعلقات کے بجائے سارک کے اجتماعی پلیٹ فارم کو فروغ دینے کی اشد ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ جنوبی ایشیائی ممالک چین کے ساتھ تعلقات کے نئے دور میں داخل ہو رہے ہیں، پاکستان میں سی پیک کی طرح چین نیپال، بنگلہ دیش اور دیگر سارک ممالک میں بھی سرمایہ کاری کر رہا ہے مگر ان ممالک کے چین کے ساتھ انفرادی تعلقات اتنے سود مند نہیں ہیں جتنے کہ اجتماعی تعلقات ہو سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سارک چیمبر کے اعلی سطحی کاروباری وفد نے دورے کے دوران 3 روزہ 13 ویں چین جنوبی ایشیائی بزنس فورم میں شرکت کی جبکہ شہریار علی ملک نائب صدر سارک یوتھ انٹرپرینیور نے فورم میں پاکستان کی نمائندگی کی۔

سارک چیمبر کے صدر نے کہا کہ سارک ممالک کو آسیان کی کامیابی سے سیکھنے کی ضرورت ہے۔ اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے افتخار علی ملک نے روآن ایدھر سنگھے کے کردار اور کوششوں کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان سارک میں چین کے زیادہ اہم کردار کا حامی ہے کیونکہ چین جنوبی ایشیا کے لئے کنیکٹوٹی کو بہتر بنانے میں مدد فراہم کررہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ چین نے 2006 میں مبصر بننے کے بعد سارک میں تجارت، سرمایہ کاری اور زراعت میں تعاون بڑھا دیا ہے اور جنوبی ایشیا میں چین کی سرمایہ کاری 30 بلین ڈالر تتک پہنچ چکی ہے علاوہ ازیں چین نے جنوبی ایشیائی ممالک کو رعایتی شرحوں پر 25 ارب ڈالر کا قرضہ بھی فراہم کیا ہے جبکہ 10 ہزار طالب علموں کے لئے سکالرشپس بھی فراہم کئے اور وہ ہزاروں افراد کو مہارتوں کی تربیت فراہم کر رہا ہے۔

نسارک چیمبر کے ایڈوائزر زبیر احمد ملک، سیکرٹری جنرل سارک چیمبر حنا سعید اور ڈپٹی سیکرٹری جنرل ذوالفقار علی بٹ نے بھی فورم کی تمام کارروائی اور راؤنڈ ٹیبل اجلاسوں میں شرکت کی۔