چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے خواجہ سراؤں کو شناختی کارڈ کی فراہمی کیلئے کمیٹی قائم کردی ‘سفارشات طلب

خواجہ سراؤں سے بدتمیزی اور چھیڑ چھاڑ برداشت نہیں کی جاسکتی‘خواجہ سراؤں کے شناختی کارڈ ون ونڈو طریقے سے بننے چاہئیں ‘خود اس عمل کی نگرانی کرونگا ‘ خواجہ سراؤں کو تحفظ فراہم کرنے کیلئے خصوصی عدالتیں قائم کی جائیں گی‘ جب تک انہیں عدالتی تحفظ نہیں ملے گا ان کے معاملات حل نہیں ہوسکتے‘چیف جسٹس کے دوران سماعت ریمارکس

پیر 18 جون 2018 13:20

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 18 جون2018ء) چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے خواجہ سراؤں کو شناختی کارڈ کی فراہمی کیلئے کمیٹی قائم کردی جبکہ چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے ہیں کہ خواجہ سراؤں سے بدتمیزی اور چھیڑ چھاڑ برداشت نہیں کی جاسکتی‘خواجہ سراؤں کے شناختی کارڈ ون ونڈو طریقے سے بننے چاہئیں ‘خود اس عمل کی نگرانی کرونگا ‘ خواجہ سراؤں کو تحفظ فراہم کرنے کیلئے خصوصی عدالتیں قائم کی جائیں گی‘جب تک انہیں عدالتی تحفظ نہیں ملے گا ان کے معاملات حل نہیں ہوسکتے۔

سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار نے عید کے تیسرے روز بھی عدالت لگائی اور دو رکنی بنچ نے خواجہ سراؤں کے شناختی کارڈ نہ بنانے کے خلاف از خود نوٹس کی سماعت کی۔ وفاقی سیکرٹری قانون اور چیف سیکرٹری پنجاب ریکارڈ سمت عدالت میں پیش ہوئے۔

(جاری ہے)

سپریم کورٹ نے خواجہ سراؤں کو 15یوم میں شناختی کارڈ کی فراہمی کے حوالے سے کمیٹی قائم کرتے ہوئے فوری طور پر سفارشات طلب کرلیں۔

چیف جسٹس نے حکم دیا کہ خواجہ سراؤں کے شناختی کارڈ ون ونڈو طریقے سے بننے چاہئیں اور میں خود اس عمل کی نگرانی کروں گا، خواجہ سراؤں کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے خصوصی عدالتیں قائم کی جائیں گی۔جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ جب تک انہیں عدالتی تحفظ نہیں ملے گا ان کے معاملات حل نہیں ہوسکتے، خواجہ سراؤں کے ساتھ کسی قسم کی بدتمیزی اور چھیڑ چھاڑ برداشت نہیں کی جاسکتی، جن خواجہ سراؤں کے پاس شناختی کارڈ موجود ہیں انہیں ووٹ کا حق ملنا چاہیے، خواجہ سرا معاشرے کا اہم حصہ ہیں، ریاست کام کرتی ہے یا نہیں لیکن عدلیہ جو کرسکی اس پر عمل کروائیں گے، خواجہ سراؤں کیلئے ایسا نظام بنائیں گے کہ انکا حق انکی دہلیز پر ملے، خواجہ سراؤں سے بدتمیزی اور برے سلوک پر ہمیں بطور معاشرہ شرم آنی چاہیے۔

جسٹس اعجازالاحسن نے ریمارکس دیے کہ خواجہ سراؤں کیلئے اسمبلی میں مخصوص نشست کا تعین ان کی آبادی پر منحصر ہے