4 سال بعد بھی سانحہ ماڈل ٹاؤن کے ملزمان قانون کی گرفت میں نہ آ سکے، طاہر القادری

نگران حکومت کے قیام کا انتظار تھا ‘امید تھی کہ قاتلوں کو عہدوں سے ہٹا دیا جائیگا‘اب چیف جسٹس کے اس حکم پر عمل درآمد کا انتظار ہے جس میں چیف جسٹس نے 15 دن میں روزانہ کی بنیاد پر سماعت کا حکم دیا تھا‘مایوس نہیں ہیں، حق اور انصاف کی جدوجہد کرتے رہیں گے ‘ بیگم کلثوم نواز سمیت تمام بیماریوں کی شفاء کیلئے دعا گو ہیں ‘ پریس کانفرنس

پیر 18 جون 2018 12:10

4 سال بعد بھی سانحہ ماڈل ٹاؤن کے ملزمان قانون کی گرفت میں نہ آ سکے، ..
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 18 جون2018ء) پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا ہے کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کو 4 سال گزر جانے کے باوجود ابھی تک کوئی بھی ملزم قانون کی گرفت میں نہیں لایا جا سکا‘نگران حکومت کے قیام کا انتظار تھا ‘امید تھی کہ قاتلوں کو عہدوں سے ہٹا دیا جائیگا‘اب چیف جسٹس کے اس حکم پر عمل درآمد کا انتظار ہے جس میں چیف جسٹس نے 15 دن میں روزانہ کی بنیاد پر سماعت کا حکم دیا تھا‘مایوس نہیں ہیں، حق اور انصاف کی جدوجہد کرتے رہیں گے ‘ بیگم کلثوم نواز سمیت تمام بیماریوں کی شفاء کیلئے دعا گو ہیں ۔

ڈاکٹر طاہرالقادری نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کے 4 سال مکمل ہونے پر پریس کانفرنس کی۔طاہر القادری نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کے ذمہ داروں کو ان کے عہدوں سے ہٹانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ نگران حکومت کے قیام کا انتظار تھا اور امید تھی کہ قاتلوں کو عہدوں سے ہٹا دیا جائے گا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ اب چیف جسٹس آف پاکستان کے اس حکم پر عمل درآمد کا انتظار ہے جس میں چیف جسٹس نے 15 دن میں روزانہ کی بنیاد پر سماعت کا حکم دیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ مایوس نہیں ہیں، حق اور انصاف کی جدوجہد کرتے رہیں گے اور پر امید ہیں کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے قاتلوں کو سزا ملے گی۔الیکشن میں حصہ لینے کے سوال پر طاہر القادری نے کہا کہ موجودہ الیکشن پراسیس میں 62 اور 63 کی دفعات بھی سانحہ ماڈل ٹاؤن کی طرح دفن ہو رہی ہیں، تمام گندگی لانڈری میں دٴْھل کر دوبارہ الیکشن میں جا رہی ہے۔سربراہ عوامی تحریک کا کہنا تھا کہ صادق اور امین کا قانون کسی ایک کیلیے نہیں بلکہ سب کے لیے ہونا چاہیے۔طاہرالقادری نے کہا کہ وہ بیگم کلثوم نواز سمیت تمام بیماروں کی شفا یابی کے لیے دٴْعاگو ہیں تاہم کچھ یتیم بھی ہیں جو انصاف کے لیے بھٹک رہے ہیں، انہیں بھی انصاف ملنا چاہیے۔