افغان وزارت دفاع اور پاکستان انٹلیجنس اہلکاروں نے تحریک طالبان پاکستان مولانا فضل اللہ کی ہلاکت کی تصدیق کردی

تحریک طالبان پاکستان کے سربراہ 13 جون کو امریکی ڈرون میں حملے میں اپنے چار محافظوں سمیت ہلاک ہوئے، بچئی قبرستان میں سپرد خاک کیا گیا، ذرائع

جمعہ 15 جون 2018 15:57

اسلام آباد / کابل (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 15 جون2018ء) افغان وزارت دفاع اور پاکستان انٹلیجنس اہلکاروں نے کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے سربراہ مولانا فضل اللہ کی افغانستان کے مشرقی صوبے کنڑ کے ضلع مرورہ میں ہلاکت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان پر 13 جون کی رات کو امریکی ڈرون حملہ کیا گیا جس میں وہ اپنے تقریبا 4 محافظوں کے ہمراہ ہلاک ہوگئے ہیں۔

انٹلیجنس ذرائع کے مطابق فضل اللہ 13 جون کو تحریک طالبان سوات کے ایک مرکز میں ایک افطار پارٹی میں شرکت کیلئے گئے تھے ۔ افطاری کے بعد واپس اپنی گاڑی میں جاتے ہوئے ان پر ڈرون حملہ کیا گیا جس سے وہ موقع پر اپنے محافظوں سمیت ہلاک ہوگئے ۔ ان پر حملہ 13 جون کی رات کو تقریبا 10:45 پر کیا گیا۔ ذرائع کے مطابق حملے میں ہلاک ہونیوالے مکمل طور پر جل گئے تھے اور انہیں 14 جون کی صبح دو بجے بچئی قبرستان میں سپرد خاک کیا گیا۔

(جاری ہے)

انٹلیجنس ذرائع کے مطابق طالبان اس خبر کو صیغہ راز میں رکھ رہے ہیں اور ممکن ہے کہ اس کا اعلان طالبان شوری کی جانب سے نئے سربراہ کے انتخاب کے بعد کیا جائے۔ذرائع کے مطابق فضل اللہ کے ساتھ جو لوگ ہلاک ہوئے ہیں ان میں مولوی عمر، عمران، ابو بکر اور سجاد شامل ہیں۔دوسری جانب افغان وزارت دفاع کے ترجمان محمد ردمنیش نے برطانوی نشریاتی ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ملا فضل اللہ 13جون کو کنڑ میں ہونیوالے ڈرون حملے میں مارے گئے۔

افغانستان میں امریکی فوج کے ترجمان لیفٹیننٹ کرنل مارٹن اوڈونل کی جانب سے جمعرات کی شب ایک بیان جاری گیا تھا جس میں کہا گیا کہ 13 اور 14 جون کی شب امریکی فوج نے پاکستان اور افغانستان کے سرحدی علاقے میں انسدادِ دہشت گردی کی ایک کارروائی کی۔ان کا کہنا تھا کہ اس کارروائی کا ہدف دہشت گرد قرار دی گئی ایک تنظیم کا سینئر رہنما تھا تاہم اس وقت امریکی فوج کی جانب سے کارروائی اور اس میں نشانہ بنائے جانے والے افراد کے بارے میں مزید معلومات فراہم نہیں کی گئی تھیں۔

تاہم جمعے کی صبح افغان حکام نے ملا فضل اللہ کی ہلاکت کی تصدیق کر دی۔ یاد رہے کہ ملا فضل اللہ کا ایک بیٹا بھی رواں برس مارچ میں ڈرون حملے میں ہی مارا گیا تھا۔دوسری جانب کالعدم تحریک طالبان کی جانب سے فضل اللہ کی ہلاکت کی تصدیق نہیں کی گئی تاہم خیال ظاہر کیاجارہا ہے کہ طالبان شوری کی جانب سے نئے امیر کا نام چننے پر اتفاق رائے کے بعد ہی ملا فضل اللہ کے مرنے کی تصدیق کی جائیگی۔