چندرا موہن شرما کی بطور رکن انسانی حقوق کمیشن تعیناتی انسانی حقوق ایکٹ1997کی خلاف ورزی ہے، مقبوضہ کشمیر ہائیکورٹ بار

جیلوں میں نظر بند کشمیری سیاسی قیدیوں کا درجہ رکھتے ہیں، بیان

جمعرات 14 جون 2018 18:57

سرینگر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 14 جون2018ء) مقبوضہ کشمیر میں ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن نے چندرا موہن شرما کی مقبوضہ کشمیر کے انسانی حقوق کمیشن میں بطور رکن تعیناتی کو جموںوکشمیر کے انسانی حقوق ایکٹ 1997کی خلاف ورزی کے ساتھ ساتھ جمہوری اقدار کی بھی نفی قرار دیا ہے۔ بارایسوسی ایشن نے کہا کہ چندرا موہن شرما نے 2015کے راجیہ سبھا سمیت دو انتخابات بھاریہ جنتا پارٹی کے ٹکٹ پر لڑے ہیں۔

کشمیر میڈیاسروس کے مطابق ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن نے سرینگر میںجاری ایک بیان میں کہا کہ جموں کشمیر کے انسانی حقوق ایکٹ1997 کی شق 3کے تحت انسانی حقوق کمیشن کا چیئرمین ہائی کورٹ کے کسی جج کو لگایا جاتا ہے اور ایک رکن بھی کسی جج ہی کو لگایا جاتا ہے جبکہ اسکے علاوہ تین رکن ایسے ہوتے ہیںجو انسانی حقوق کے معاملات کے حوالے سے معلومات اور تجربہ رکھتے ہوں۔

(جاری ہے)

انہوںنے کہاکہ چندراموہن شرما بھارتیہ جنتا پارٹی کے ساتھ وابستہ ہیں اور انکا انسانی حقوق کے حوالے سے کوئی علمیت اور تجربہ نہیں ہے۔دریںاثنا ہائی کورٹ بارایسوسی ایشن نے بھارتی پولیس کے اس دعوے کے رد کر دیا ہے کہ جیلوںمیں کوئی سیاسی قید ی موجو د نہیں ۔ بیان میں کہا گیا کہ پولیس نے 2016کی احتجاجی تحریک سے اب تک ہزاروں کشمیر یوں کو جھوٹے مقدمات میں گرفتار کر کے ان پر کالا قانون پبلک سیفٹی ایکٹ لاگو کر دیا ہے۔

بیان میں مزید کہاگیا کہ ڈاکٹر قاسم فکتو، محمد شفیع شریعتی، غلام قادر بٹ، مسرت عالم بٹ، شبیر احمد شاہ، نعیم احمد خان، فاروق احمد ڈار، الطاف احمد شاہ، معراج الدین کلوال، پیر سیف اللہ ، غلام محمد بٹ، ظہور احمد وٹالی، شاہد الاسلام، محمد یوسف میر ، محمد یوسف فلاحی، شکیل احمد بٹ، عبدالغنی بٹ، امیر حمزہ، میر حفیظ اللہ ، غلام محمد خان سوپوری، سرجان برکاتی ، آسیہ اندرابی ، ناہیدہ نسرین اور فہمیدہ صوفی کی غیر قانونی نظر بندی اس بات کا ثبوت ہے کہ یہ سب محض اس وجہ سے جیلوںمیں ہیں کیونکہ انکا یہ کہنا ہے کہ کشمیر ایک متنازعہ علاقہ ہے جسکے سیاسی مستقبل کا فیصلہ کشمیریوں کی خواہشات کے مطابق کیا جانا چاہیے۔

بیان میں کہا گیا کہ ان کے اس نظریے کی وجہ سے یہ سب سیاسی قیدیوں کا درجہ رکھتے ہیں لہذا ان کے ساتھ سیاسی قیدیوں جیسا برتائوکیا جانا چاہیے۔