ایس سی او کے زیر اہتمام پا ک بھا رت فو جیں ’’امن مشن ‘‘کے تحت اگست میں مشتر کہ مشقو ں کیلئے تیار ہیں ‘چینی میڈیا رپورٹس
علاقائی امن برقرار رکھنے میں ایس سی او کا کردار ظاہر ہونا شروع ‘تقسیم ہند کے بعد سے پاک بھارت تنازعات باعث جنوب ایشیائی علاقائی انضمام کیلئے زبردست رکاوٹ بنے رہے ‘اس پس منظر میں دونوں کے مشترکہ فوجی تربیت میں حصہ لینے پر متفق ہونا اچھی بات ہے‘شنگھائی تعاون تنظیم مل جل کر کام کرنے کیلئے پاکستان اور بھارت کو پلیٹ فورم مہیا کرتی ہے‘محسوس ہوتا ہے شنگھائی تعاون تنظیم نے دونوں کے درمیان تعاون کا جذبہ پیدا کر دیا ہے چینی سرکاری جریدہ گلوبل ٹائمز نے ’’شنگھا ئی تعاون تنظیم ‘‘کو پاک بھارت مابین کشیدگی میں کمی کا موثر ذریعہ قرار دیدیا
جمعرات 14 جون 2018 18:05
(جاری ہے)
دونوں ممالک کے فوجی پہلی مرتبہ وار گیم کیلئے مشترکہ تربیت میں حصہ لیں گے گلوبل ٹائمز کے مطابق علاقائی امن برقرار رکھنے میں ایس سی او کا کردار ظاہر ہونا شروع ہو گیا ہے ،1947میں تقسیم ہند کے بعد سے بھارت اور پاکستان کے درمیان یکے بعد دیگرے تنازعات ہوتے رہے ہیں ،دونوں کے درمیان تضادات کی وجہ سے جنوب ایشیائی علاقائی انضمام کیلئے زبردست رکاوٹیں درپیش رہی ہیں ،اس پس منظر میں دونوں کے مشترکہ فوجی تربیت میں حصہ لینے پر متفق ہونا اچھی بات ہے ،جون2017میں جب بھارت اور پاکستان کو شنگھائی تعاون تنظیم کے مکمل رکن کے طور پر قبول کیا گیا بعض مبصرین کو خدشہ لاحق تھا کہ درینہ دشمن تنظیم کو ایک دوسرے سے لڑنے کے پلیٹ فورم میں تبدیل کر دیں گے ،لیکن اب ایسا دکھائی دیتا ہے کہ شنگھائی تعاون تنظیم نے دونوں کے درمیان تعاون کا جذبہ پیدا کر دیا ہے ۔
1972میں سابق امریکی صدر رچرڈ نکسن کی چین میں اپنے ہم منصب مائوزے تنگ کی ملاقات سے قبل انہوں نے خود سے تین سوال پوچھے ۔چین کیا چاہتا ہے امریکہ کیا چاہتا ہے وہ دونوں کیا چاہتے ہیں نکسن سمجھ گئے کہ تیسرا سوال کوئی معاہدہ کرنے کیلئے دونوں کیلئے کلید ہے بھارت اور پاکستان بھی جانتے ہیں کہ وہ دونوں کیا چاہتے ہیں یعنی پرامن ترقی دونوں ممالک اس امر سے با خبر ہیں کہ انہیں برطانی نوآبادیاتی نظام کی وجہ سے پیدا ہونے والی بھرپورمخالفت سے جان چھڑانی چاہیے اور تعاون کیلئے کوشش کریں ۔برطانی راج سے اپنی آزادی حاصل کئے انہیں 70سال سے زیادہ عرصہ گزر چکا ہے اور اب وقت ہے کہ نو آبادیاتی چنگل سے باہر نکلا جائے۔نئی دہلی اور اسلام آباد کے کافی مشترکہ مفادات ہیں وہ دونوں دہشتگردی کے خلاف کارروائی کرنا چاہتے ہیں ، اپنے ملکی اقتصادی مسائل کو حل کرنا چاہتے ہیں اور اپنے عوام کے معیار زندگی کو بہتر بنانا چاہتے ہیں ۔تاہم امن اور استحکام یا علاقائی انضمام کے بغیر یہ مقاصد تشنہ حصول رہ سکتے ہیں ۔بھارت بین الاقوامی اکھاڑے میں اہم کردار ادا کرنا چاہتا ہے تاہم پاکستان کے ساتھ محاذ آزرائی اس کے خواب کو شرمندہ تعبیر بنانے میں حائل ہے ۔ اسی طرح پاکستان نے بھی بھارت کے ساتھ اپنے چیلنجوں کیلئے کافی وسائل خرچ کئے ہیں مخالفت کو ترک کر کے ہی وہ اقتصادی ترقی کر توجہ مبذول کر سکتے ہیں اور وسیع تر اہم اور سفارتی ربط حاصل کر سکتے ہیں ، شنگھائی تعاون تنظیم مل جل کر کام کرنے کیلئے پاکستان اور بھارت کو پلیٹ فورم مہیا کرتی ہے ، لیکن یہ ان کا واحد موقع نہیں ہے ،بیلٹ و روڈ منصوبہ بھی مشترکہ مفادات کیلئے تعاون کی وکالت کرتا ہے بھارت کافی عرصے سے اس بار میں مشکوک ہے تاہم چین بھارت کی پیداواری صنعت کام ،صاف توانائی وغیر ہ میں سرمایہ کاری کر رہا ہے اور اگرچہ یہ بیلٹ و روڈ منصوبے کے نام پر نہیں کی جا رہی ہے ،تاہم اس میں پروگرام کا ہی جذبہ شامل ہے ،پاکستان اور بھارت کی آئندہ مشترکہ فوجی تربیت کی حوصلہ افزائی کی جانی چاہے ،امید کی جاتی ہے کہ دونوں ممالک مستقبل کے تعاون کی بنیاد کیلئے باہمی اعتماد قائم کریں گے۔مزید بین الاقوامی خبریں
-
اسکول میں نمازپڑھنے کی اجازت کا معاملہ ، برٹش مسلم طالبہ ہائیکورٹ میں کیس ہارگئی
-
جنوبی لبنان سے شمالی اسرائیل کی طرف 6 میزائل فائر
-
امریکی یونیورسٹی نے ذہین ترین مسلمان طالبہ کی تقریر منسوخ کردی
-
اسرائیل سے معاہدہ ختم کرنے کیلئے گوگل ملازمین کا احتجاج، متعدد گرفتار
-
کینیڈا، حکومت کا پہلی بار حلال مارٹیگیج کا جائزہ لینے کا فیصلہ
-
یو اے ای میں نظام زندگی مفلوج، سوشل میڈیا پر ویڈیوز وائرل
-
دبئی میں طوفانی بارشوں نے 75 سال کا ریکارڈ توڑ دیا
-
ایرانی سفارتخانے پرحملہ ویانا کنونشن کی خلاف ورزی تھی، ترک صدر
-
اس سے پہلے کہ بہت دیر ہو جائے ایران کو روکا جائے، اسرائیل
-
اسرائیل کے کسی نئی حملے کا سکینڈز میں جواب دیں گے، ایران
-
سعودی عرب نے اسرائیل پر ایرانی حملے روکنے میں حصہ نہیں لیا، ذرائع
-
سڈنی کے چرچ میں لائیو نشریات میں پادری پر چاقو حملہ
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.