اسٹیٹ بینک مجھے نا دہندہ قرار دینے پر معافی مانگے ، اسد اللہ بھٹو

ْ من گھڑت اور بے بنیاد خبریں ایک سازش کے تحت پھیلائی جا رہی ہیں اورمیری انتخابی مہم کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی گئی ہے، اس طرح کی خبروں سے مخالفین کی بوکھلاہٹ کا پتا چلتا ہے ، نائب امیر متحدہ مجلس عمل کی پریس کانفرنس

بدھ 13 جون 2018 22:11

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 13 جون2018ء) جماعت اسلامی پاکستان کے نائب امیر متحدہ مجلس عمل کے مرکزی رہنما اور این اے 242سے قومی اسمبلی کے امیدوار اسداللہ بھٹو نے کہا کہ اسٹیٹ بینک کی نا دہندگان کی جاری کر دہ فہرست میں ان کا نام شامل کیا جانا انصاف کے تقاضوں کے خلاف ہے۔ اسٹیٹ بینک فوری طور پر اپنی فہرست درست کرے اور معافی مانگے۔

بصورت دیگر ہم اسٹیٹ بینک کے خلاف عدالت سے رجوع کریں گے۔ مجھے نا دہندہ قرار دینے کی خبروں سے شدید صدمہ ہوا۔ من گھڑت اور بے بنیاد خبریں ایک سازش کے تحت پھیلائی جا رہی ہیں اورمیری انتخابی مہم کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی گئی ہے۔ ان خیالات کا انہوں نے بدھ کے روز ادارہ نورحق میں پریس کانفرنس سے خطاب کر تے ہوئے کیا۔ پریس کانفرنس سے امیر جماعت اسلامی کراچی و صدر متحدہ مجلس عمل کراچی حافظ نعیم الرحمن نے بھی خطاب کیا۔

(جاری ہے)

اس مو قع پر نائب امیر جماعت اسلامی کراچی ڈاکٹر اسامہ رضی ، الیکشن سیل کے انچارج راجہ عارف سلطان ، جماعت اسلامی سندھ کے سیکریٹری اطلاعات مجاہد چنا، سیکریٹری اطلاعات کراچی زاہد عسکری ، پبلک ایڈ کمیٹی کے عمران شاہد اور دیگر بھی موجود تھے۔اس موقع پر صحافیوں میں اس حوالے سے قانونی دستاویزات اور ثبوتوں کی فوٹو کاپیاں بھی تقسیم کی گئیِں۔

اسد اللہ بھٹو نے مزید کہا کہ میڈیا کے کچھ حصے میں میرے کاغذات نامزدگی کے حوالے سے من گھڑت اور بے بنیاد خبریں پھیلائی جارہی ہیں جن کو میں مسترد کرتاہوں۔میں کسی بھی ادارے کا نادہندہ نہیں ہوں۔میں نہ کسی ادارے کا ڈائریکٹر اور نہ ہی کسی معاملے کافریق ہوں۔میڈیااور ریٹرننگ افسر کے ذریعے مجھے معلوم ہوا کہ میں سٹی بنک کاڈفالٹر اور ایک فرم کا ڈائریکٹر ہوں حالانکہ یہ سارا جھوٹ کا پلندہ ہے۔

میں نہ ڈائریکٹر ہوں اور نہ ہی بنک ڈفالٹر، میں نے اپنی پوری زندگی میں آج تک اورڈرافٹ و قرضے کیلئے کسی بھی بنک کو کوئی درخواست دی اور نہ ہی قرضہ لیا۔ کسان سپلائز سروسز (KSS ) کی سٹی بنک کے ساتھ مالیاتی معاملات پر مقدمہ بازی جاری ہے۔ کے ایس ایس نے اپنے ڈائریکٹرز کی لسٹ جو حکومت کے پاس جمع کرائی ہے اس میں بھی میرا نام نہیں ہے اسی طرح بینکنگ کورٹ لاہور نے 2015 میں کے ایس ایس کے خلاف اور سٹی بنک کے حق میں جو فیصلہ دیا تھا اس کی ڈگری/ فیصلہ کی نقل میڈیا کو پیش کر رہا ہوں لہذا مجھے ڈفالٹر کہنا سراسر غلط ہے۔

دوسری جانب سٹی بنک کی رقم کا معاملہ ہائی کورٹ لاہور میں زیر سماعت ہے۔ لہذا فیصلہ آنے تک کسی کو ڈفالٹر نہیں قرار دیا جاسکتا ہے کیونکہ یہ ایک فریق بنک کا مؤقف ہے اور ڈفالٹر وہ ہوں گے جو اس مقدمہ کے فریق ہوں گے اور میرا نام اس میں بھی شامل نہیں ہے۔ یہ تمام دستاویزات اور حقائق اس بات کا منہ بولتا ثبوت ہیں کہ اسٹیٹ بنک کی جاری کردہ فہرست میں مجھے ڈفالٹر دکھانا انصاف کے تقاضوں کے خلاف ہے۔

اس لئے میرے کاغذات نامزدگی فارمز ڈفالٹر کی بنیاد پر مسترد کرنے کا کوئی جواز نہیں ہے۔ مجھے امید ہے کہ ریٹرننگ افسر میرے ساتھ قانون و انصاف کے تقاضوں کے مطابق فیصلے کریں گے۔حافظ نعیم الرحمن نے پریس کانفرنس سے خطاب کر تے ہوئے کہا کہ ہم اسٹیٹ بینک کی اس فہرست میں اسد اللہ بھٹو کے نام کو شامل کرنے کی شدید مذمت کر تے ہیں۔ یہ فہرست در ست نہ کی گئی اور معافی نہ مانگی گئی تو ہم عدالت سے رجوع کریں گے۔

جماعت اسلامی کی قیادت یا کسی بھی امیدوار پر الزام لگانے سے قبل سوچنا چاہیئے تھا۔ جماعت اسلامی وہ جماعت نہیں جس میں قرضے ہڑپ کرنے یا نا دہندہ لوگ شامل ہوں۔ ہمارا ماضی اور حال سب کے سامنے ہے۔ اسد اللہ بھٹو صاحب قومی اسمبلی کے رکن منتخب ہو چکے ہیں اور اس طرح کی خبروں سے مخالفین کی بوکھلاہٹ کا تو پتا چلتا ہے لیکن اسد اللہ بھٹو کی کامیابی کو روکا نہیں جا سکتا۔

یہ ایک بار پھر انتخابات میں کامیاب ہوں گے اور عوام کی ترجمانی کریں گے۔ مجلس عمل نے 2002میں قومی اسمبلی کی 68نشستیں جیتی تھیں اور کراچی میں بھی 5قومی اسمبلی کی نشستیں جیتی تھیں اور ایم کیو ایم کی موجودگی میں کامیابی حاصل کی تھی۔ جنرل پرویز مشرف نے دھاندلی سے ہماری سیٹیں کم کرائیں اور ایم کیو ایم کی گرتی ہوئی ساکھ کو بحال کیا۔ #