سابق صدر پرویز مشرف کا (آج) سپریم کورٹ میں طلبی کے باوجود پیش نہ ہونے کا فیصلہ

بدھ 13 جون 2018 19:40

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 13 جون2018ء) آل پاکستان مسلم لیگ کے سربراہ سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف نے (آج) جمعرات کو سپریم کورٹ میں طلبی کے باوجود پیش نہ ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ آف پاکستان نے سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کو 13 جون کو طلب کرتے ہوئے کہا تھا کہ پرویز مشرف کو ایئر پورٹ سے عدالت تک گرفتار نہ کیا جائے جس پر سابق صدر نے ایک افطار ڈنر کے موقع پر خطاب کے دوران کہا تھا کہ عدالت عظمی گرفتار نہ کرنے کی گارنٹی دے ۔

بدھ کو لاہور رجسٹری میں سماعت کے دوران پرویز مشرف پیش نہیں ہوئے جس پر عدالت نے سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کو ایک دن کی مہلت دیتے ہوئے 14 جون کو وطن واپس آ کر عدالت میں پیش ہونے کا حکم دیا ہے۔

(جاری ہے)

عدالت نے اپنے حکم میں یہ بھی واضح کیا کہ اگر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف وطن واپس نہ آئے تو آئندہ ماہ ہونیوالے عام انتخابات میں حصہ لینے کیلئے ان کے کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال نہیں ہونے دی جائیگی۔

عدالت نے یہ بھی کہا تھا کہ وہ سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کی واپسی سے متعلق ان کی طرف سے پیش کی جانیوالی شرائط کی پابند نہیں ۔ دوسری جانب چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس یاور علی کی سربراہی میں قائم خصوصی عدالت پرویز مشرف کیخلاف سنگین غداری کیس کی سماعت کریگی اس سلسلے میں وزارت قانون وانصاف نے ایک باقاعدہ نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا ہے جس کے مطابق سندھ ہائیکورٹ کے جسٹس نذر اکبر بھی خصوصی عدالت کا حصہ ہونگے۔

نجی ٹی وی کے مطابق تمام صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف نے پاکستان نہ آنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس سے قبل سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف نے پارٹی رہنمائوں اور اپنی قریبی دوستوں کیساتھ وطن واپسی کیلئے مشاورت کی تھی جس پر پرویز مشرف کے قریبی رفقاء نے بھی وطن واپس نہ جانے کا مشور ہ دیا تھا۔