تین مرتبہ ملک کے منتخب وزیراعظم محمد نواز شریف کیساتھ انصاف کا جو طریقہ کار اختیار کیا جا رہا ہے وہ صحیح نہیں‘شاہد خاقان عباسی

بدھ 13 جون 2018 13:49

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 13 جون2018ء) سابق وزیراعظم پاکستان شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ تین مرتبہ ملک کے منتخب وزیراعظم محمد نواز شریف کیساتھ انصاف کا جو طریقہ کار اختیار کیا جا رہا ہے وہ صحیح نہیں ہے۔پاکستان کو محفوظ ہاتھوں سے نکال کر غیر محفوظ ہاتھوں میں منتقل کیا جا رہا ہے۔ پاکستان کی آزمودہ سیاسی قیادت کے ساتھ جو سلوک اختیار کیا جا رہا ہے اس پر تشویش ہے۔

پاکستان کسی کرکٹ کے کھلاڑی نے نہیں بنایا یہ ملک لاکھوں قربانیوں کے بعد حاصل ہوااسے ناتجربہ کاروں سے محفوظ رکھنے کیلیے مسلم لیگ بانی جماعت ہونے کے ناطے اپنا اہم کردار ادا کرے گی۔کشمیر کونسل کے نام سے قائم متوازی حکومت ختم کرنے پر خوشی ہے یہ میری ذمہ داری تھی کہ آزاد کشمیر کی منتخب قانون ساز اسمبلی کو بااختیار بنانے کے حوالے سے آزاد کشمیر کی عوام کی امیدوں پر اپنے قائد میاں محمد نواز شریف کی ہدایت کے مطابق فیصلہ کروں ۔

(جاری ہے)

سمجھ نہیں آئی کونسل کے معاملہ پر سب سے زیادہ تکلیف بھارت کو ہوئی۔ہمیں عوام کے فیصلوں کو تسلیم کرنے کی عادت اپنانی ہو گی۔قائد پاکستان محمد نواز شریف نے فاٹا،گلگت بلتستان اور آزادکشمیر کو مالی،انتظامی اور آئینی حقوق دئیے۔مسلم لیگ ن کی حکومت نے پانچ سال میں بے مثال ترقیاتی کام کئے اس لئے ہم عوام کی نظروں میں سرخرو ہیں۔انتخابات کے حوالے سے ہمارا ماضی اچھا نہیں ہے عوام کے فیصلے میں رخنہ ڈالا گیا تو نتائج اچھے نہیں ہوں گے۔

مشرف دور پاکستان کی تاریخ کا سیاہ ترین دور تھا جس میں کوئی کام نہیں ہوا۔پاکستان کے عوام 25 جولائی کو کارکردگی کو ووٹ دیں گے۔انہوں نے ان خیالات کا اظہاروزیراعظم راجہ فاروق حیدر خان کی جانب سے جموں کشمیر ہاوس اسلام آبادمیں دئیے گئے پرتکلف افطار ڈنر کی تقریب سے خطاب کرتے ہوے کیا۔تقریب میں سابق وزیراعظم کے مشیران سرتاج عزیز،بیرسٹر ظفراللہ،مسلم لیگ ن کے امیدواران اسمبلی انجم عقیل خان ،راحت قدوسی،ضیاء اللہ شاہ،صدیق الفاروق کے علاوہ کابینہ ارکان ،رکن قانون ساز اسمبلی و کشمیر کونسل اور آزاد کشمیر کے دس اضلاع سے مسلم لیگی عہدیداران و کارکنان کے علاوہ صحافیوں ، سول سوسائٹی ، وکلاء اور تاجروں کی بڑی تعداد نے شرکت کی ۔

تقریب سے وزیراعظم راجہ فاروق حیدر خان اور احمد رضا قادری نے بھی خطاب کیا ۔ سابق وزیراعظم پاکستان شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ محمد نواز شریف پر نیب کا کیس ہے کیا کسی کو کچھ معلوم نہیں ہے۔انہوں نے کہا بلوچستان میں ایک سیکرٹری کے گھر سے ایک ارب روپے برآمد ہوئی اڑھائی سال ہو گئے کیس نہیں چلا ،پیپلزپارٹی کے ایک سابق وزیر اور مشرف دور کے ایک وزیر پر 450ارب اور 450ارب کے کیسز ہیں 8 سال گزر گئے مقدمات کا کوئی پتہ نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ تین دفعہ ملک کا منتخب وزیراعظم روز پیشیاں بھگت رہا ہے مگر یہ پتہ نہیں چل رہا الزام کیا ہے اور کیس کیا ہے۔انہوں نے کہا 2002 سے لیکر 2008 تک اس ملک میں ایک حکومت تھی جس کے سیاہ سفید کے مالک مشرف تھا اس حکومت میں کیا کام ہوا کسی کو کچھ پتہ نہیں۔یہ دور پاکستان کی تاریخ میں ایک خلاء ہے۔انہوں نے کہا کہ عوام کی مرضی و منشاء کے بغیر مسلط کی گئیں حکومتوں کا یہی حال ہوتا ہے کیونکہ وہ کسی کے سامنے جوابدہ نہیں ہوتی ہیں لہذا انہیں کسی کی پرواہ نہیں ہوتی ہے۔

انہوں نے کہا پھر 2008 سے 2013 کا دور زرداری ہے اس کے متعلق سب خوب جانتے ہیں کہ وہ پیسہ بنائو دور تھا۔شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ 2013 میں اقتدار مسلم لیگ ن کو ملا نواز شریف کی قیادت میں ان پانچ سال کے دوران جو کام ہوئے ہیں ان کی ماضی میں کوئی مثال نہیں ملتی۔انہوں نے کہا جب ہمارے سامنے کشمیر کونسل کا مسئلہ آیا تو ہمیں حیرت ہوئی کہ یہ کشمیر کونسل کرتی کیا ہے ،ہمیں اس کا کوئی کام نظر نہ آیا۔

انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ ن کی حکومت نے آزادکشمیر کے حوالے سے اپنا فرض نبھایا ہے۔انہوں نے کہا نواز شریف پر دباو تھا کہ آزادکشمیر میں پیپلزپارٹی کی غیر فعال حکومت کو ختم کیا جائے مگر انہوں نے کسی قسم کے غیر جمہوری اقدام سے انکار کیا۔آخر کشمیری عوام نے اپنے ووٹ سے اس حکومت کو نکال باہر کیا۔انہوں نے کہا جب ہم نے کشمیر کونسل کے حوالے سے کام شروع کیا تو مخالفت کا ایک طوفان کھڑا ہو گیا اس سے ہمیں پتہ چل گیا جب بلاوجہ کی مخالفت شروع ہو جائے تو اس کام کو کرنا ضروری ہو جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ مخصوص مقاصد کے حامل لوگ اور ادارے عوام کا نہیں سوچتے انہیں صرف اپنے فائدے کی پڑی ہوتی ہے یہی حال کشمیر کونسل کا بھی تھا۔انہوں نے کہا ہم نے تمام تر مشکلات اور مخالفت کے باوجود اپنے وعدوں کو پورا کیا۔فاٹا ،گلگت بلتستان اور آزادکشمیر کو آئینی ،انتظامی اور مالی اختیارات دئیے۔انہوں نے کہا ہماری بدقستمی رہی کہ چند مفاد پرستوں نے انتظامی فائدے حاصل کرنے کیلیے عوام کے حقوق کو دبائے رکھا۔

انہوں نے کہا کہ عوام کا فیصلہ کچھ ہوتا ہے اقتدار کسی کو تھما دیا جاتا ہے ہمیں اس روش کو ترک کرنا ہو گا۔انہوں نے کہا کہ 25 جولائی کو پاکستان کے عوام نے فیصلہ کرنا ہے انہیں یہ فیصلہ آزادانہ اور منصفانہ انداز میں کرنے دیا جائے۔انہوں نے کہا کہ سیاسی مداخلت سے لائی گئی حکومت عوام کے مسائل حل نہیں کر سکتی۔تقریب کے اختتام پر پاکستان کی سلامتی،ترقی،خوشحالی اور مقبوضہ کشمیر کی آزادی کیلیے خصوصی دعا کی گئی