بی این پی کے رہنمائوں نبی مری ‘ ملک عبدالرحمان سمیت ودیگر کی عابد حسین بلوچ اور ان کے بیٹے کی ٹارگٹ کلنگ کی مذمت

منگل 12 جون 2018 18:44

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 12 جون2018ء) بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی ہیومن رائٹس سیکرٹری موسیٰ بلوچ ‘ مرکزی کمیٹی کے اراکین غلام نبی مری ‘ ملک عبدالرحمان خواجہ خیل ‘ حاجی بہادر خان مینگل ‘ چیئرمین جاوید بلوچ ‘ حمید ساجنا ‘ میر قاسم رونجھو ‘ ڈاکٹر عزیز بلوچ ‘ میر اکبر مینگل ‘ سردار حق نواز بزدار میر عبدالغفور مینگل اور بی این پی قطر کے صدر عبدالرشید مینگل نے اپنے مشترکہ بیان میں گزشتہ رات پنجگور میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے پارٹی کے سابق سی سی ممبر حاجی عابد حسین بلوچ اور ان کے بیٹے کی ٹارگٹ کلنگ قتل و غارت گری اور تربت میں پارٹی کے امیدوار حمل بلوچ کے قافلے پر حملے حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ گزشتہ کئی عشروں سے بی این پی کے رہنمائوں پر قاتلانہ حملے اور دیگر ناروا پالیسیوں کا سلسلہ جاری ہے تاکہ بی این پی کی سیاسی جمہوری جدوجہد کا راستہ روکنے کیلئے منفی ہتھکنڈوں کے ذریعے سے پارٹی کے دوستوں کو قومی تحریک کی جدوجہد سے دستبردار کرایا جا سکے لیکن تاریخ گواہ ہے کہ پارٹی کے دوستوں نے کبھی بھی قومی تحریک کیلئے سیاسی جمہوری جدوجہد کے خاطر ناروا منفی ہتھکنڈوں ‘ غیر جمہوری طرز عمل کی پروا کئے گئے تمام تر جاری ناانصافیوں کے سامنے خاموشی اختیار کی نہ اپنے اصولی سیاست کی جدوجہد سے دستبردار ہوئے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ناعاقبت اندیش قوتوں کو آج ایک بار پھر پارٹی کی بڑھتی ہوئی مقبولیت اور عوامی پذیرائی ہضم نہیں ہو رہی ہے کیونکہ یہاں کے عوام جوق در جوق پارٹی میں شامل ہو رہے ہیں اور آنے والے الیکشن میں پارٹی بلوچستان بھر میں بھرپور کامیابی حاصل کرتے ہوئے عوام کے حقوق کے دفاع اور سرزمین کی حفاظت کیلئے جدوجہد کرے گی اور حکمرانوں کے ان عوام دشمن پالیسیوں کے خلاف سیسہ پلائی دیوار کی مانند کھڑے ہو کر سازشوں کو ناکام بنانے کی بھرپور صلاحیت رکھتے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ ماضی کے حکمرانوں نے یہاں کے عوام کے وسائل کو مال غنیمت سمجھ کر جس بے دردی کے ساتھ کرپشن ‘ ظلم و جبر کا بازار گرم کیا اس کی ماضی میں کہیں مثال نہیں ملتی ہے ظلم و ناانصافیوں کا روکنے والا سلسلہ آج بھی جاری ہے جس کے نتیجے میں سب سے زیادہ بی این پی کے نہتے کارکن شکار ہیں سابقہ حکمرانوں کی ناکام طرز حکمرانی کے نتیجے میں عوام آج بھی عدم تحفظ ‘ احساس کمتری ‘ مسائل و مشکلات کا شکار ہیں اور ان کی غلط پالیسیوں کے نتیجے میں اربوں روپیہ لیپس ہو کر واپس مرکزی حکومت کے پاس چلے گئے کیونکہ ماضی کے حکمرانوں کا یہاں کے عوام کی ترقی ‘ فلاح و بہبود خوشحالی اور مسائل کو حل کرنے میں کوئی دلچسپی نہیں ان کا مقصد و منشور صرف اور صرف کرپشن کرنا تھا جس کے نتیجے میں صوبے کے غریب عوام کے پیسے ٹینکیوں ‘ بیکریوں اور الماریوں سے برآمد ہوئے انہی کے دور حکومت میں بلوچستان میں امن و امان کی صورتحال مخدوش رہی سیاسی و حقیقی جمہوری پارٹی بی این پی کے عوام مینڈیٹ کو تسلیم نہیں کیا گیا حکمران حکومت کرنے میں ناکام رہے ۔

انہوں نے کہا کہ بی این پی کے رہنمائوں کی ٹارگٹ کلنگ قتل و غارت گری اور سنگین انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا نوٹس لیا جائے اور ایسے واقعات کے تدارک کو یقینی بنایا جائے جس سے عوام کے حقیقی حق رائے دہی کو نقصان پہنچنے کا خدشہ ہو ۔