ملک میں غذائی اجناس میں حرام چیزوں کی شنا خت کا کوئی اہتمام نہیں، وزارت سا ئنس و ٹیکنالوجی کا قائمہ کمیٹی میں انکشاف

ملک میں حرام اشیاء سے بنی چاکلیٹ ، لپ سٹک ، ٹوتھ پیسٹ ، برگرز، پیزا، سرعام فروخت ہو رہی ہے، اس پر کوئی کنٹرول نہیں ، حلال فوڈ اتھارٹی کے دوسال قیام کے باوجود ابھی تک ڈائر یکٹر جنرل ہے اور نہ ہی عملہ ، اس کی وجہ سے مشکوک چیزوں کی روک تھام ممکن نہیں، وزارت سا ئنس و ٹیکنالوجی حکام کی قائمہ کمیٹی میں بریفنگ

منگل 12 جون 2018 17:32

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 12 جون2018ء) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے سائینس و ٹیکنالوجی میں بریفنگ دیتے ہوئے وزارت کے حکام نے انکشاف کا ہے کہ ملک میں غذائی اجناس میں حرام چیزوں کی شنا خت کا کوئی اہتمام نہیں ہے ۔ملک میں حرام اشیاء سے بنی چاکلیٹ ، لپ سٹک ، ٹوتھ پیسٹ ، برگرز، پیزا، سرعام فروخت ہو رہی ہے جس پر کوئی کنٹرول نہیں ، حلال فوڈ اتھارٹی کے دوسال قیام کے باوجود ابھی تک ڈائر یکٹر جنرل ہی اور نہ ہی عملہ جس کی وجہ سے مشکوک چیزوں کی روک تھام ممکن نہیں تفصیلات کے مطابق سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے سائینس و ٹیکنالوجی کا اجلاس سینیٹر مشتاق احمد کی سربراہی میں ہوا ۔

اجلاس میں نزہت صادق، فیصل جاوید ، گیان چند، دلاور خان کے علاوہ وزارت سائنس و ٹیکنالوجی کے وزیر یوسف شیخ کے علاوہ اعلی حکام نے شرکت کی ۔

(جاری ہے)

چئیرمین کمیٹی مشتاق احمد نے کہا کہ قوموں کی زندگی میں سائینس کا عمل دخل بہت زیادہ ہو گیاہے۔ ایسے ممالک اس وقت سپر طاقت بن رہے ہیں جن کے پاس اپنے کوئی قدرتی وسائل نہیں ہیں دنیا بھر میں سائینس و ٹیکنالوجی پر اپنی جی ڈی پی کا دو سے چار فی صد استعما ل کرتے ہیں جبکہ پاکستان میں یہ شرح صفر فی صد ہے۔

اس وقت ملک میں انرجی اور پانی کے کرائسزسر پر ہیں پانی کی قلت کی وجہ سے 2025میں پانی کی راشننگ شروع ہو جائے گی ۔ ایٹم ، فوج اور معاشی صلاحیت ملک کو اس وقت آگے نہیں لے جا سکتی جب تک ہم سائینس و ٹیکنالوجی پر عبور نہیں حاصل کر سکتیں ۔ وزارت ہمیں نتائج دئیں ةا ہم آپ کے وسائل حل کریں گے ۔ وفاقی سیکرٹری یاسمین مسعود نے کمیٹی کو بتا یا ہر حکومت نے وزارت کو نظر انداز کیاوزارت کے 16شعبے ہیں ہمارا مقصد سائینس کی پرموشن کرنی ہے ۔

اس وقت وزارت کے زیر اہتمام کامسٹیس ، نیو ٹیک اور نسٹ کام کر ہی ہیں ۔ جائنٹ سیکرٹری الیاس نے بتایا کہ وزارت کا سالانہ بجٹ 2011/2012میں 4.72بلین روپے تھی جو اب بڑھ کر 2018میں 8.814بلین روپے ہیں جس میں ترقیاتی کاموں کے لئے 2.497روپے مختص ہیں ۔ وزارت نے فنانس سے ترقیاتی کاموں کے لئے ڈیمانڈ چار بلین روپے کی تھی لیکن ملے اڑھائی بلین روپے ۔ چئیرمین پی ایس سی آر راحیل قمر نے کمیٹی کو بتایا کہ اس وقت پاکستان کی نسبت انڈیا سری لنکا کا بجٹ وزارت سائینس وٹیکنالوجی کا زیادہ ہے حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ اس وقت ملک کا 60فی صد پانی ضائع ہو رہاہے۔

سمندر کے پانی کی وجہ سے اندرون سندھ کیلاکھوں ایکڑ زمین بنجر ہو رہی ہے ۔ بلوچستان کے 1500کاریز بچ گے ہیں جبکہ 300ضائع ہو چکے ہیں ۔ وزارت کے حکام نے بتایا کہ پانی صاف کرنے کی مشین کے چھوٹے پلانٹ 4200روپے میں بنا کر دے رہے ہیں ۔ پانی کا بہت زیادہ استعمال کی وجہ سے زیر زمین پانی کا 40فی صد پانی گر چکا ہے ۔ استعمال شدہ پانیکو ری سائیکل کر کے استعمال کیا جا سکتاہے اس وقت یورپ ، امریکہ اور انڈیا میں یہ طریقہ جاری ہے ۔

کمیٹی کو بتایا گیا کہ دنیا بھر میں اس وقت 7.9فی صف حلال خوراک استعمال ہو رہی ہے جس میں پاکستان کا حصہ فی صد ہے۔ حلال و حرام کا فرق مٹانے کے لئے دنیا بھر میں 1600بار کوڈ بانئے گے ہیں اس کو ڈیکوڈ کرکے کے معلوم ہو سکتاہے کہ مجوزہ خوراک حلال ہے کہ حرام سور کے گوشت اور چربی سے 375آٹمز بنے ہوئے ہیں لپ سٹک ، ٹوتھ پیسٹ ، برگرز ، پیزا، برگرز حرام اشیاء سے بنے ہوئے ہیں ۔ جنہیں ملک بھر میں کھایا جا رہاہے۔ حلال فوڈ اتھارٹی کو بنے دو سال ہو چکے ہیں لیکن ابھی تک نہ تو ڈی جی اور نہ ہی عملہ تعینات کیا گیا ہے