کراچی، دوہزار سولہ، ستراکا بجٹ صرف کاغذوں میں خرچ ہوا ، وسیم اختر

ہم کراچی کے ترقیاتی کاموں پر بجٹ خرچ کر رہے ہیں،ور شہریوں کو اب کراچی میں یہ کام نظر آنا شروع ہوگئے ہیں، کسی کے دل میں بھی کراچی کے لوگوں کا درد نہیں ہے،میئر کراچی

اتوار 10 جون 2018 21:40

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 10 جون2018ء) میئر کراچی وسیم اختر نے کہا ہے کہ دوہزار سولہ، ستراکا بجٹ صرف کاغذوں میں خرچ ہوا ، ہم کراچی کے ترقیاتی کاموں پر بجٹ خرچ کر رہے ہیں اور شہریوں کو اب کراچی میں یہ کام نظر آنا شروع ہوگئے ہیں، کسی کے دل میں بھی کراچی کے لوگوں کا درد نہیں ہے، کراچی کے ساتھ سندھ حکومت نے جو سلوک کیا وہ سب کے سامنے ہے، یہ بات انہوں نے 14-C بلال کالونی اورنگی ٹائون کے دورے کے موقع پر سڑک کی تعمیر کے حوالے سے منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی، قبل ازیں انہوں نے زیر تعمیر سڑک کا معائنہ کیا اور انجینئرز کو ہدایت کی کہ سڑک کی تعمیر میں معیار کا خاص خیال رکھا جائے، تفصیلات کے مطابق میئر کراچی وسیم اختر نے کہا کہ اورنگی ٹائون میںپچیس ، تیس سالوں سے کوئی کام نہیں ہوایہاں تین تین مہینوں کے بعد پانی کا آنا افسوس ناک ہے، لوگوں کے پاس اتنے پیسے نہیں ہیں کہ وہ پانی خرید کر استعمال کرسکیں، اورنگی ٹائون غریبوں اور محنت کشوں کی آبادی ہے ان کا جرم یہ ہے کہ وہ ہمارے ساتھ کھڑے ہیں اور پتنگ کو ووٹ ڈالتے ہیں ، اورنگی ٹائون سمیت پوری کراچی کی عوام نے ہمیں ووٹ دیا ہے ، ہم انہیں تنہا نہیں چھوڑ سکتے، پانی و سیوریج کے محکمے سمیت سارے محکمے حکومت سندھ نے اپنے پاس رکھے ہوئے ہیں اور پروجیکٹ ڈائریکٹر بنا کر ان کے ذریعے بجٹ خرچ کیا جا رہا ہے، انہوں نے کہا کہ مجھے افسوس ہوتا ہے کہ کراچی سے الیکشن لڑنے کا شوق پورا کرنے والے الیکشن میں ہارنے کے بعد کیا کریں گے اور کہاں جائیں گے، اورنگی ٹائون میں صرف پتنگ ہی ہے اور یہاں کے لوگ پتنگ ہی کو ووٹ ڈالنا پسند کرتے ہیں، اورنگی ٹائون کے ساتھ حکومت جو بھی سلوک کرلے وہ پتنگ کا ساتھ نہیں چھوڑ سکتے، انہوں نے کہا کہ اورنگی ٹائون14-C،یوسی28-میں سڑک کی تعمیر کے ساتھ ساتھ سیوریج کی لائنوں کو بھی بہتر کیا گیا ہے ، کراچی کے مختلف علاقوں میں ترقیاتی کام جاری ہے،ہمارے منتخب نمائندے ان کاموں میں نہا صرف مصروف ہیں بلکہ خود گلیوں اور سڑکوں میں کام کی نگرانی بھی کر رہے ہیں، اس شہر میں یہ کام نہ ہونے کے برابر ہیں، جو وسائل کراچی کی بہتری کے لئے درکار ہیں وہ موجودہ وسائل سے کہیں زیادہ ہیں، پانی عوام کو نہیں دیا جا رہا ، ٹرانسپورٹ نہیں ہے، سیوریج کے مسائل ہیں، سڑکیں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں، گزشتہ دس سالوں میں کراچی کابیڑا غرق کردیا گیا ہے، سندھ کا بچہ بچہ حکمرانوں سے پوچھ رہا ہے کہ ترقیاتی کاموں کی1500ارب روپے کہاں گئے، نہ روٹی ہے، نہ کپڑا اور نہ مکان ،ہمارے پاس کے ایم سی کے جو فنڈز ہیں وہ شہر پر لگا رہا ہوں ، پوری کوشش کر رہے ہیں کہ شہر کو بہتر سے بہتر کرسکیں، میئر کراچی نے کہا کہ یہاں سڑکیں بننی چاہئے تھی، انڈرپاس بننے چاہئے تھے ، پل بننے چاہئے تھے، پارکوں اور کھیلوں کے میدانوں کو ترقی دی جانی چاہئے تھی، صفائی ستھرائی کی جاتی اور کچرا اٹھایا جاتا لیکن ایسا جان بوجھ کر نہیں کیا گیا، دس سال پہلے بھی کچرا اٹھتا تھا اور کراچی کا یہ حشر نہیں تھا جو کردیا گیا جب چینی کمپنی کو ٹھیکہ دیا ہے تو کچرا بھی اٹھوانا چاہئے تھا ، صرف ٹھیکہ دینے کا شوق کافی نہیں، کراچی کے شہریوں کے علم میں ہے کہ جہاں کام ہوتا ہے ہم کروا رہے ہیں، مون سون کی بارشوں کے پیش نظر نالوں کی صفائی کے کام کا بھی آغاز کر رہے ہیں، انہوں نے کہا کہ لاڑکانہ ، میر پور خاص، دادئو، تھر پارکر سمیت سندھ کے اندر ونی شہروں کو صاف پانی نہیں مل رہا ہے، تھر میں آج بھی چار سے چھ بچے خوراک کی کمی کا شکار ہو کر مر جاتے ہیں اگر چیزیں ٹھیک نہیں ہوئیں ہمارے ہاتھ سے نکل گئیں تو احتجاج کا راستہ اختیار کریں گے، انہوں نے کہا کہ ہم سب ساتھ کھڑے ہیں اور ساتھ ہی رہیں گے ، ہم سب کے مسائل مشترکہ ہیں اور انشاء اللہ ایک دن یہ مسائل حل ہوں گے، اس موقع پر یوسی کے وائس چیئرمین شہاب الدین اور دیگر لوگوں نے بھی تقریب سے خطاب کیا۔

#