راولپنڈی، ٹارگٹ کلنگ ، گرنیڈ حملوں ،بارودی مواد اور دہشت گردی ایکٹ کے تحت 9الگ الگ مقدمات میں نامزد ملزم 8مقدمات میں بری ،ایک مقدمہ میں تین سال قید کی سزا

ہفتہ 9 جون 2018 20:34

راولپنڈی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 09 جون2018ء) انسداد دہشت گردی راولپنڈی کی خصوصی عدالت نمبر1کے جج محمد اصغر خان نے ٹارگٹ کلنگ ، گرنیڈ حملوں ،بارودی مواد اور دہشت گردی ایکٹ کے تحت 9الگ الگ مقدمات میں نامزد ملزم کو8مقدمات میں بری کر دیا ہے جبکہ 1مقدمہ میں 3سال قید کی سزا سنائی ہے عدالت نے ملزم کو پولیس اور کائونٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) کی ناقص تفتیش اور عدم ثبوتوں کی بنا پر بری کیا ملزم پیشے کے اعتبار سے موچی تھا اور کھنہ پل کے قریب جوتے مرمت کرنے کا کام کرتا تھا جسے 2014میں پہلی بار گرفتار کیا گیا جو تاحال جیل میں پابند سلاسل ہے تمام مقدمات میںملزم کی پیروی مولانا وجیہہ اللہ خان ایڈووکیٹ نے کی باجوڑ ایجنسی کے رہائشی عبدالواحد کے خلاف سی ٹی ڈی کی جانب سے درج پہلے مقدمہ نمبر140/14میں الزام تھا کہ ملزم نے راجہ بازار کے قریب گھر کے باہر گرنیڈ پھینکے جس سے 2افراد زخمی ہو گئے تھے ،تھانہ صادق آباد میں درج دوسرے مقدمہ نمبر1295/14میںالزام تھا کہ ملزم نے امام بارگاہ رضویہ ہال آفندی کالونی کے باہر فائرنگ کے الزام میں درج کیا گیا جس میں2پولیس اہلکار جاں بحق ہوگئے تھے ،تھانہ وارث خان میں درج دوسرے مقدمہ 22/15میں ملزم پر الزام تھا کہ اس نی9جنوری2015کو امام بارگاہ چٹیاں ہٹیاں پر دھماکہ کیا جس سے علی مہدی ،جاوید ، نعمان اور امان اللہ سمیت5افراد جاں بحق ہو گئے تھے سی ٹی ڈی کی جانب سے درج تیسرے مقدمہ نمبر37/15میں ملزم پر الزام تھا کہ اس نے نذیرحسین عمرانی پر گرنیڈ حملہ کیا جس سے مجموعی طور پر2افراد زخمی ہو گئے تھے ،اسی طرح سی ٹی ڈی کی جانب سے درج چوتھے مقدمہ نمبر42/15میں عبدالواحد پر الزام تھا کہ اس نے ریلوے ورکشاپ روڈ پر فائرنگ کر کی2پولیس اہلکاروں کو زخمی کیا اسی طرح سی ٹی ڈی کی ہی جانب سے درج مقدمہ نمبر45/15میں الزام تھا کہ ملزم نے عدنان عزیز نامی پولیس اہلکار کو قتل کیا اور جاتے ہوئے اس کی وردی سے سرکاری پستول بھی چھین کر لے گیا جبکہ سی ٹی ڈی کی جانب سے درج مقدمہ نمبر51/15میں الزام تھا کہ ملزم نے تھانہ صادق آباد کے علاقہ میں فائرنگ کر کے نوجوان وکیل سید فیاض حسین شاہ کے ساتھ ان کے 2بھانجوں سید غازی علی شیرازی اور سید حمزہ کو قتل کر دیا تھا اسی طرح تھانہ صادق آباد میں درج مقدمہ نمبر801/16میں الزام تھا کہ اس نے اپنے 2ساتھیوں کے ساتھ مل کر گرنیڈ حملے کے ساتھ فائرنگ کی جس سے 2پولیس اہلکاروں سمیت 6افراد زخمی ہو گئے تھے تاہم عدالت نے ان تمام مقدمات میں استغاثہ کی جانب سے الزامات ثابت نہ کر سکنے اور ناقص تفتیش کی بنا ملزم کو باعزت بری کرنے کا حکم دیا جبکہ سی ٹی ڈی کی جانب سے درج مقدمہ نمبر2/16میں جرم ثابت ہونے پر ملزم کو3سال قید کی سزا سنادی اس مقدمہ میں ملزم سے 500گرام بارودی مواد ، ڈیٹونیٹر اور سیفٹی وائر برآمد ہونے کا الزام تھا عدالت نے تمام مقدمات میں ٹرائل مکمل ہونے پر ہفتہ کے روز ایک ہی وقت میں تمام مقدمات کے فیصلے سنا دیئے جن میں عدالت نے 8مقدمات میں ملزم کو بری کر دیا اور1مقدمے میں سزا سنا دی فیصلے کے بعد احاطہ عدالت میں ملزم کے وکیل وجیہہ اللہ خان ایڈووکیٹ نے بتایا کہ ان کا موکل بے گناہ تھا اسے محض ملزمان سے تعلق کے الزام میں مقدمات میں نامزد کیا گیا انہوں نے کہا ان مقدمات کے ٹرائل کے دوران مجموعی طور پر175گواہ عدالت میں پیش ہوئے اور اکثر گواہوں نے اپنے بیانات میں یہ کہا کہ وہ سامنے آنے پر ملزم کو شناخت کر سکتے ہیں لیکن پولیس کی جانب سے شناخت پریڈ ہی نہیں کروائی گئی وکیل صفائی کے مطابق اس کا موکل کھنہ پل پر جوتے مرمت کرنے کا کام کرتا ہے۔