ْ موجودہ ملکی حا لا ت اور درپیش چیلنجز سے نمٹنے کیلئے سیاستدانوں ،فوج ،ججز ،میڈیا نمائندوں سمیت دیگرسٹیک ہولڈرز کے گرینڈ ڈائیلاگ کی ضرورت ہے،

اگر کوئی سمجھتاہے کہ پشتون وطن اور کوئٹہ میں پشتونخوامیپ کو فارغ کرنے سے ملک اور صوبہ ترقی کرینگے تو وہ اپنا یہ شوق پورا کرلیں جو میں کہوں وہ حق ہے اس رویے کو تسلیم نہیں کرسکتے ،بکائو مال کے ذریعے ملک اور صوبے نہیں چلا کرتے ،آئی ایس آئی اور ایم آئی سے کوئی اختلاف نہیں ان کاکام معلومات اکٹھی کرکے حکومت کے حوالے کرنا ہوتا ہے با دشاہ بننا نہیں ، نوازشریف آئین کو مقدم اور پارلیمنٹ کو طاقت کا سرچشمہ بنانے کیلئے میدان عمل میں ہے اس لئے ان کا ساتھ دے رہے ہیں پشتونخواملی عوامی پارٹی کے چیئرمین محمود اچکزئی کی دیگر رہنمائوں کے ہمراہ پریس کانفرنس

جمعہ 8 جون 2018 21:16

ْ موجودہ ملکی حا لا ت اور درپیش چیلنجز سے نمٹنے کیلئے سیاستدانوں ،فوج ..
کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 08 جون2018ء) پشتونخواملی عوامی پارٹی کے چیئرمین محمود خان اچکزئی نے صوبائی دارالحکومت کوئٹہ کے 8اورموسیٰ خیل و شیرانی کی حلقہ بندیوں سے متعلق ہائی کورٹس کے احکامات پرالیکشن کمیشن کے عملدرآمد نہ کر نے پراپنی جما عت کی جا نب سے الیکشن کمیشن کے خلا ف احتجاجی مظاہروں اور توہین عدالت کی کا رروائی کے لئے عدلیہ سے رجوع کر نے کا اعلا ن کر تے ہو ئے کہا ہے کہ موجودہ ملکی حا لا ت اور درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لئے سیاستدانوں ،فوج ،ججز ،میڈیا نمائندوں سمیت دیگر اسٹیک ہولڈرز کے گرینڈ ڈائیلاگ کی ضرورت ہے،اگر کوئی سمجھتاہے کہ پشتون وطن اور کوئٹہ میں پشتونخوامیپ کو فارغ کرنے سے ملک اور صوبہ ترقی کرینگے تو وہ اپنا یہ شوق پورا کرلیں جو میں کہوں وہ حق ہے اس رویے کو تسلیم نہیں کرسکتے ،بکائو مال کے ذریعے ملک اور صوبے نہیں چلا کرتے ،آئی ایس آئی اور ایم آئی سے کوئی اختلاف نہیں ان کاکام معلومات اکٹھی کرکے حکومت کے حوالے کرنا ہوتا ہے با دشاہ بننا نہیں ،میاں نوازشریف آئین کو مقدم اور پارلیمنٹ کو طاقت کا سرچشمہ بنانے کیلئے میدان عمل میں ہے اس لئے ان کا ساتھ دے رہے ہیں ،پشتون اکثریت کو ختم کرنے کی کوششوں پر میری ذاتی رائے صوبے میں نہ رہنے کی ہے ،وزیر ستان کی صورتحال پر اس وقت پارلیمنٹ میں خدشات اور تحفظات کااظہار کیاتھا جس وقت منظور پشتین شائد صرف 5برس کے تھے ،پشتون تحفظ موومنٹ کے پرامن احتجاج کو بزور طاقت روکنے کی بجائے ان کے جائز مطالبات تسلیم کئے جائیں اگر ان کے مطالبات جائز نہیں ہے یا ان کا احتجاج آئین و خلا ف قا نو ن ہے تو بتا یا جا ئے ، ۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے کوئٹہ پریس کلب میں پشتونخوامیپ کے مرکزی ڈپٹی چیئرمین فضل قادر شیرانی ،صوبائی صدر محمدعثمان خان کاکڑ،رضا محمد رضا ،میئرکوئٹہ ڈاکٹرکلیم اللہ خان ،سابق سینیٹر عبدالرئوف لالا ،سابق رکن صوبائی اسمبلی عبیداللہ جان بابت ودیگر کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ محمود خان اچکزئی کاکہناتھاکہ ان کی پریس کانفرنس کا مقصد ایک ہی نکتہ ہے جو حلقہ بندیوں سے متعلق ہے بدقسمتی سے جب سے بلوچستان صوبہ بنا ہے اسی وقت سے بعض قوتیں پشتونوں کی واضح اکثریت کو کم کرنے کی کوششوں میں لگے ہوئے ہیں پہلے تو کوئٹہ سے پشین کو اس لئے الگ کردیاگیا تاکہ صوبائی دارالحکومت میں پشتونوں کی اکثریت نہ رہے اس کے بعد لوکل گورنمنٹ کے حلقے ایسے بنائے گئے کہ جن میں پشتون اکثریت حلقے 30سے 40ہزار نفوس پر مشتمل تھی جبکہ دیگر کے حلقے 6سے 7ہزار کی آبادی پردئیے گئے ہم نے کوشش کی کہ تماشہ ختم ہو لیکن ابھی تک اس سلسلے میں کوششیں جاری ہیں کوئٹہ کے ساتھ قصداًً چاغی اور نوشکی کے علاقے حلقے میں شامل کئے گئے اس کے خلاف ہم نے صدائے حق بلند کی کیونکہ یہ 750میل پرمشتمل حلقہ تھا ،انہوں نے کہاکہ پاکستان میں ایسے بہت سے صوبائی حلقے ہیں جن کی آبادی بمشکل 2لاکھ ہے جبکہ ایک صوبائی حلقہ ایسا بھی ہے جس کی آبادی ایک لاکھ سے کم ہے لیکن پشتون علاقوں کے 7 انتخابی حلقے ایسے ہیں جن کی آبادی 4لاکھ تک ہے ،موسیٰ خیل اور شیرانی کو مدغم کرکے ایک صوبائی حلقہ قراردیاگیاہے لیکن ان اضلاع کے لوگ قومی اسمبلی میں الگ الگ امیدواروں کو ووٹ کرینگے ۔

موسیٰ خیل اور شیرانی کے لوگوں نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں جبکہ پشتونخوامیپ نے کوئٹہ کے 9میںسے 8حلقوں کے خلاف بلوچستان ہائی کورٹ سے رجوع کیا اور موقف اختیار کیاکہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کے اپنے رولز کے مطابق حلقہ بندیاں نارتھ ٹو سائوتھ اور پھر زگ زیگ کی جاتی ہے لیکن اس وقت کوئٹہ میں ایل کے شکل کی بھی انتخابی حلقے موجود ہیں ہم نے کوئٹہ کے قومی حلقوں کو اس لئے نہیں چھیڑا کیونکہ اس میں الیکشن کمیشن کے ایکٹ ودیگر کا خیال رکھاگیاہے میں بلوچستان ہائی کورٹ کے ان ججز کے متعلق نہیں جانتا جنہوں نے ہمارے حق میں فیصلہ دیاہے تاہم ان کا فیصلہ برحق ہے انہوں نے الیکشن کمیشن کو فوری طورپر کوئٹہ کے 8حلقہ جات کی ڈی لمیٹیشن کا حکم دیاہے الیکشن کمیشن کے حلقہ بندیوں کے خلاف بلوچستان اور اسلام آباد ہائی کورٹس نے فیصلے دئیے اور حکم دیاکہ زمینی حقائق اور الیکشن ایکٹ ورولز کو مد نظررکھ کر حلقہ بندیاں کی جائیں ۔

سب کو یاد ہوگا ہمارے پارٹی رہنماء عبدالرحیم مندوخیل مرحوم نے حلقہ بندیوں کے خلاف یہاں ہڑتال کی تھی اور پھر ہم اپنے آپ کو بچانے میں کامیاب ہوئے تھے ہمیں قصداًً مجبور کیاجارہاہے کہ ہم احتجاج کی راہ اپنائے، انہوں نے کہاکہ سبی ،بارکھان ،زیارت ،مری ،بگٹی اور بعض دیگر علاقوں کو 1887ء میں انگریز نے ملا کر برٹش بلوچستان کا نام دیا اس صوبے کو خان عبدالصمدخان اچکزئی ،بلوچ لیڈران سب بلوچستان کہتے تھے بلوچستان ہمارا نام ہے مری ،بگٹی اور زاہدان سے کوئٹہ تک جمالی اورکھوسہ کے علاقوں کے 57جرگہ ممبران میں 7کا تعلق پشتون قوم سے نہ تھا باقی سب پشتون تھے ۔

انہوں نے کہاکہ خان آف قلات گورنربنا تو انہوں نے آرڈیننس کے ذریعے صوبے میں 50فیصد آبادی بلوچوں کی 40فیصد پشتونوں اور 10فیصد آبادکاروں کی آبادی کا فارمولہ دیا لیکن انتہائی دیدہ دلیری کے ساتھ ہمارے سیٹوں کو کم کرکے ہمیں برباد کرنے کی کوشش کی جارہی ہے ہم 2ہائی کورٹس کے فیصلوں پرعملدرآمد نہ کرنے پر الیکشن کمیشن کے خلاف تمام پشتون اضلاع میں احتجاج کرینگے بلکہ فیصلوں پرعملدرآمد نہ کرنے پر الیکشن کمیشن کے خلاف توہین عدالت کے کیسز بھی دائر کرینگے اگر کلاک وائز نارتھ ٹو سائوتھ اور پھر زگ زیگ حلقہ بندیاں کی جاتی ہے تو سرا ٓنکھوں پر، جس وقت رحیم مندوخیل نے احتجاج کیا اس وقت بھی ہمارے حلقے 28ہزار آبادی پر جبکہ دیگر کے 6ہزار آبادی پر مشتمل تھے اگر پشتونوں کو اسی طرح دیوار سے لگانے کی کوششیں ہوتی ہے تو پھر میری ذاتی رائے اس صوبے میں نہ رہنے کی ہے ،انہوں نے کہاکہ میں پوچھنا چاہتاہوں کہ کیاہمیں بائیکاٹ پر مجبور نہیں کیاجارہا انہوں نے کہاکہ ہماری حق گوئی اور سچائی انگریز کو پسند آئی نہ ہی مارشل لائی حکومتوں کے درمیان دیگر حکمرانوں کو ۔

سچ یہ ہے کہ ہم نے کبھی بھی ایک دن بھی پاکستان مردہ باد کا نعرہ نہیں لگایا لیکن جب ہم نے ون مین ون ووٹ اور غریبوں کا ساتھ دینے کیلئے صدائے حق بلند کی تو ہمیں پابند سلاسل کیا گیا انہوں نے کہاکہ ہم نے کبھی مسلح جدوجہد نہیں کی پتہ نہیں کیوں بعض لوگ میرے حوالے سے کبھی مودی سے ملاقات تو کبھی نتین یاہو سے ملاقات کی جھوٹی خبریں دے رہے ہیں ۔

ہم بھاگ ناڑی کے بیل بننے کو کسی صورت تیار نہیں کہ جس کا جی چاہیے ہمیں خرید لیں ہم نے کبھی آئین کی خلاف ورزی نہیں کی بلکہ جس نے ملکی آئین کی خلاف ورزی کی ہے ہم نے اس کی مخالفت کی ہے انہوں نے کہاکہ منظور پشتین کی حمایت کا کہاجارہاہے میں نے تو اس وقت بھی غیر ملکیوں کو نہ لانے اور اس کے نتیجے میں تباہ کن صورتحال کے پیدا ہونے سے متعلق پارلیمنٹ میں خطاب کرتے ہوئے آگاہ کیا تھا جس وقت شائد منظور پشتین 5سال کے تھے اور علی وزیر بھی چھوٹے تھے ۔

علی وزیر کے بڑے بھائی کو مار دیا گیا ایاز وزیر کے بھائی قتل کئے گئے پھر علی وزیر کے والد مرزا عالم کو بھی ٹارگٹ کیا گیا اس وقت علی وزیر کے خاندان کے درجن سے زائد افراد قتل ہوچکے ہیں میں اس سلسلے میں 22سال قبل بھی بولا تھا۔انہوں نے کہا کہ پشتون تحفظ موومنٹ کے جلسے وجلوس پرامن ہے تو انہیں نہ چھیڑاجائے اور اگر ان کے مطالبے غلط ہے تو بتایاجائے ہم ملک پاکستان کو صحیح جمہوری فیڈریشن بناناچاہتے ہیں بلکہ تمام محکوم اقوام کو ان کے حقوق دلانا بھی ہمارے جدوجہد کا محور ہے ،محمود خان اچکزئی کاکہناتھاکہ میں نے نوازشریف کا اس لئے ساتھ دیا کہ وہ آئین کو مقدم بنانے اور پارلیمنٹ کو طاقت کا سر چشمہ بنانے کیلئے جدوجہد کر رہے ہیں بلکہ اس سلسلے میں ان سے زیا دہ اچھا لیڈر کسی کو نہیں سمجھتا ،نوازشریف ہی اس پائے کا لیڈر ہے جو آئین کی بالادستی اور پارلیمنٹ کو طاقت کا سرچشمہ بنانے کیلئے اہم کردار اداکرسکتے ہیں ۔

انہوں نے کہاکہ پشتونخوامیپ عقیدے ،فرقے ،نسل اور مذہب کی بنیاد پر کسی کو تختہ مشق بنانے کے حق میں نہیں بلکہ ہم انسان کو انسان کے برابر لانا چا ہتے ہیںانہوں نے کہا کہ ہم تعلیم اور صحت پر فوکس کرکے مظلوموں کو ان کے حقوق دلاناچاہتے ہیں ۔انہوں نے کہاکہ عجیب بات یہ ہے کہ یہاں ملک میں جو بکتاہے اور جو وفادارایاں بدلتاہے وہی وفادار کہلاتاہے ہم سب دیکھ رہے ہیں کہ جس پارٹی کی حکومت ہوتی ہے موسمی پرندے وہاں آتے ہیں اور جب حکومت ختم ہونے لگتی ہے تو وہ کہیں اور جا کر بسیر اکرتے ہیں خدارا پاکستان کو مزید تختہ مشق نہ بنایاجائے انہوں نے کہاکہ حلقہ بندیوں سے متعلق کورٹس کے فیصلے آنے کے بعد الیکشن کمیشن کو فوری طورپر ڈی لمیٹیشن کیلئے نوٹیفکیشن کرناچاہیے تھا لیکن ایسا نہیں کیا گیا بلکہ تین ججز کے ساتھ ایک اور کو بھی شامل کیا گیا جس نے ہمیں کل معاملے کو دیکھنے کاکہا اس سلسلے میں نے ذاتی طور پر الیکشن کمشنر سے بات کرناچاہی لیکن نہ ہوسکی اگر کچھ لوگ سمجھتے ہیں کہ پشتون وطن اور کوئٹہ میں پشتونخوامیپ کو فارغ کرکے ملک اور صوبے کی ترقی کا سامان کیاجائے گاتو یہ شوق ضرور پورا کرے ۔

انہوں نے کہاکہ جج ،فوجی جرنیل،سیاست دان آئین کی دفاع اور اس کا ساتھ دینے کا حلف لیتے ہیں لیکن بتایاجائے اس حلف کا کس نے کس قدر لحاظ رکھاہے اگر چہ ہمیں اس آئین پر ریزرویشنز بھی ہیں انہوں نے کہاکہ کالاباغ ڈیم اور پانی کے مسئلے پر بات ہورہی ہے ارے بابا اس مسئلے پر تو سب سے زیادہ ناراض ہم پشتون ہے ہم نے شروع سے ہی پانی کے معاہدے کو تسلیم ہی نہیں کیا خیرآباد پل سے 2سومیل تک پشتون علاقے میں دریا بہہ رہے ہیں لیکن وہاں کے لوگ اپنی زمینوں کو آباد کرنے کیلئے بارش کی دعائیں کرتے ہیں کیا کہیں دریا کے کنارے زمینں بنجر رہتی ہیں تمام اقوام کو آئین کے تحت ان کے حقوق کی گارنٹی دیدی جائے اور پارلیمنٹ کو طاقت کا سرچشمہ اور آئین کو مقدم سمجھاجائے تو ہم ایسے پاکستان کا تا قیامت ساتھ دینگے البتہ یہ بات نہیں چلے گی کہ جو میںجو کہوں وہ حق ہے ۔

بکائو مال سے ملک نہیں چلا کرتے ہمیں الیکشن کمیشن ،جج ،جرنیل یا پیر وفقیر سے ناجائز سپورٹ نہیں چاہیے بلکہ جو آئین اور قانون کے تحت ہمارا حق ہے وہ ہمیں دیاجائے انہوں نے تنز یہ طورپرکہاکہ میں نے سناہے کہ باپ پارٹی کا انتخابی نشان بیل ہے اگر بیل ہے یا گائے تو پھر میری بھاگ ناڑی کے بیلوں کی با ت درست ہے، انہوں نے کہاکہ وزیرستان کے مسئلے کے حوالے سے عقل ،دلیل اور منطق سے کام لیاجائے اور ایسا معاہدہ کیاجاناچاہیے جس کے باعث خون خرابا اور تشدد نہ ہو انہوں نے کہاکہ اسلام آباد میں پرامن احتجاج کرنے والوں کو گرفتار کیاگیا اگر انہوں نے کوئی توڑ پھوڑ اور گڑبڑ کی ہے ورنہ پرامن احتجاج کا حق دنیا کا حق قانون اور ضابطے میں ہے ۔

انہوں نے کہاکہ ظلم اور ناروا چاہیے ہمارے بدترین دشمن کے ساتھ کیوں نہ ہو کے خلاف ہم صدائے حق بلند کرتے رہیںگے ،پشتونخوامیپ آئی ایس آئی ،ایم آئی اور دیگر ایجنسیوں سے کوئی اختلاف نہیں رکھتی اس میں شک نہیں کہ وہ بہت کمپیٹنٹ ادارے ہے جو شاید گدلے پانی میں سوئی بھی ڈھونڈ لیتے ہیں تاہم ان کاکام معلومات اکھٹی کرکے حکومت کو فراہم کرناہے ،وہ اپنے کو بادشاہ نہ سمجھے ،ہمیں اپنے اصولی موقف پر تنگ نہ کیاجائے ۔

انہوں نے کہاکہ بدقسمتی سے ملک کو پرائے ملکوں کی پراکسی وار ز کا مرکز بنادیاگیاہے انسانی زندگی لینے کا کسی کو حق نہیں سوائے ریاست کے ریاست تحقیقات کے بعد جرم ثابت ہونے پر کسی انسان کی زندگی چھین لینے کا حق رکھتی ہے انہوں نے کہاکہ جب نوازشریف آئی جی آئی میں شامل تھا تو اس وقت ہم نے ان کا استقبال کالی جھنڈیوں سے کیا سیاست میں مستقل دشمنی نہیں ہوا کرتی اگر کوئی راہ راست پر آئے تو اس سے خوش آمدیدکہنا کوئی جرم نہیں، انہوں نے کہاکہ 62,63کی بات کی جاتی ہے بتایاجائے کہ کون اس پر پورا اترتاہے ہم قوم پرست نہیں بلکہ قوم پرور ہیں اور عوام کی عزت دار زندگی چاہتے ہیں ۔

ان سے جب باپ پارٹی کی کامیابی کے زیادہ امکانات سے متعلق پوچھاگیا کہ انہوں نے کہاکہ وہ خاک کامیابی حاصل کرینگے فوجیوں کو سیاست کرنے کا شوق ہے تو وہ وردی اتار کر فوجی جمہوری عوامی پارٹی بنائیں اور آکر دیکھ لیں کہ عوام سے ووٹ مانگنا کتنا مشکل کام ہے ۔اس وقت پاکستان مشکل صورتحال سے دوچار ہے ہم تو پھر انتظا رکرینگے لیکن بہت سے لوگ زیادہ مشکل دیکھ کر بھاگ جائینگے انہوں نے کہاکہ میرے دورہ کابل کے دوران جنرل رازق کے ساتھ تصویر کو ایک نجی چینل نے ایشو بنایا اور اس سلسلے میں مختلف پروپیگنڈے کئے میرا وعدہ ہے کہ میں جب بھی مودی یا پھر جس سے بھی ملوں گا اس سے متعلق عوام کو ضرور آگاہ کروںگا ہم پر پیسوں کی خاطر وطن فروشی کاالزام نہ لگایاجائے انگریز سے زیادہ کوئی وطن فروشی کی قیمت نہیں دے سکتا ہم نے اس وقت بھی ما در وطن کو سودا نہیں کیا نہ اب ایسا کر یں گے ،انہوں نے کہا کہ میرے والد کا قائد اعظم محمد علی جناح اور لیاقت علی جناح کے نام لکھے گئے خط موجود ہے لوگ اسے بھی دیکھیں۔

انہوں نے کہاکہ اس وقت کابل ،وزیرستان اور دیگرمیںکیا ہورہاہے کم از کم رمضان کے مہینے کے تقدس کا خیال رکھتے ہوئے سیز فائر کرلینی چاہیے تھی بدقسمتی سے ہم کہتے کچھ اور کرتے کچھ اور ہے ۔انہوں نے کہاکہ الیکشن کمیشن کے عدالتی احکامات نہ ماننے کیخلاف رات دس بجے کوئٹہ پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیاجائے گا بلکہ الیکشن کمیشن کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کیلئے بھی عدلیہ سے رجوع کی جائیگی۔