سپریم کورٹ میں پانی کی قلت کے حوالے سے ازخود نوٹس کیس کی سماعت

چیئرمین سی ڈی اے، کنٹونمنٹ بورڈ اور چیئرمین میونسپل کارپوریشن سے جڑواں شہروں میں قائم ٹیوب ویلز کی تفصیلات طلب کینٹ بورڈ راولپنڈی کے ایگزیکٹو آفیسراور ایم ڈی واسا کو دس روز میں غیر قانونی ٹیوب ویلز کے بارے میں جواب جمع کرانے کی ہدایت

جمعہ 8 جون 2018 18:28

سپریم کورٹ  میں پانی کی قلت کے حوالے سے ازخود نوٹس کیس کی سماعت
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 08 جون2018ء) سپریم کورٹ نے پانی کی قلت کے حوالے سے ازخود نوٹس کیس میں چیئرمین سی ڈی اے، کنٹونمنٹ بورڈ اور چیئرمین میونسپل کارپوریشن سے جڑواں شہروں میں قائم ٹیوب ویلز کی تفصیلات طلب کرتے ہوئے ہدایت کی ہے کہ کینٹ بورڈ راولپنڈی کے ایگزیکٹو آفیسراور ایم ڈی واسا بھی دس روز میں غیر قانونی ٹیوب ویلز کے بارے میںاپنا جواب عدالت میں جمع کرائیں۔

جمعہ کوچیف جسٹس میاں ثاقب نثارکی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔ اس موقع پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا وہ تمام لوگ عدالت موجود ہیں جن کے ٹیوب ویلز ہیں جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کوبتایا کہ اس وقت زمرد خان، ملک ابرار، شہزادہ خان، سجاول محبوب سمیت کئی لوگ عدالت میں موجود ہیں۔

(جاری ہے)

سماعت کے دورا ن ملک ابرار نے عدالت کوبتایا کہ میرا نام ملک ابرار ہے اور میں سابق رکن قومی اسمبلی ہوں، میرا کوئی ٹیوب ویل نہیں ہے۔

جس پرچیف جسٹس نے ان سے کہا کہ عدالت ان کا بیان نوٹ کرے گی لیکن اگر آپ نے غلط بیانی کی تو توہین عدالت کی کارروائی ہوگی۔ چیف جسٹس نے پیش ہونے والے دوسرے شخص زمرد خان سے کہا کہ آپ بتائیں آپ پر بھی الزام ہے جس پر ان کا کہنا تھا کہ مجھ پر غلط الزام ہے میرا کوئی ٹیوب ویل نہیں۔ زمرد خان نے پیش ہوکرکہا کہ وہ سماجی کارکن کی حیثیت سے عدالت میں چند گزارشات کرنا چاہتے ہیں، راولپنڈی کنٹونمنٹ بورڈ کے علاقہ میں پانی کا شدید بحران ہے، اس حوالے سے کینٹ بورڈ اور سی ڈی اے ایک دوسرے سے تعاون نہیں کر رہے ،یہا ںکئی ایسے علاقے ہیں جہاں پر انتظامیہ کی جانب سے پانی نہیں دیا جارہا ، جس کی وجہ سے وہاں کے لوگ بہت مشکلات کاشکار ہیں، ا نہوں نے بتایا کہ جولوگ یہاں موجود ہیں ان کی زمینوں پرٹیوب ویل ہیں نہ وہ پانی بیچ رہے ہیں۔

چیف جسٹس نے استفسارکیا کہ کیا لوگ ٹینکرز کا پانی استعمال کرتے ہیں، جو مفت پانی لے رہے ہیں، سوال یہ ہے کہ پانی کی فراہمی سے متعلق قواعد ابھی تک کیوں نہیں بنائے جاسکے، یہ مسئلہ بہت سنگین ہوتا جارہا ہے ، اس موقع پر میونسپل کا رپویشن کے نمائندے نے پیش ہوکربتایاکہ ہم نے کارپوریشن کا اجلاس طلب کرلیا ہے جس میں ٹیوب ویل سے پانی استعمال کرنے والوں پر ٹیکس لگانے کے بارے میں غور کیا جائے گا، جس پر چیف جسٹس نے ان سے استفسار کیا کہ سپریم کورٹ کے نوٹس کے بعد ہی آپ کو کیوں یاد آتا ہے، عدالت کوبتایا جائے کہ کتنے دن میں ٹیکس لگانے کا فیصلہ کرلیں گے۔

جس پر میونسپل کاپوریشن کے نمائندے نے بتایاکہ ہمیں 15 روز کا وقت دیا جائے تاکہ ہم اس معاملے پرکوئی حکمت عملی مرتب کر سکیں ، چیف جسٹس نے ہدایت کی کہ سی ڈی اے اور میونسپل کارپوریشن پانی کے معاملے پر مشترکہ حکمت عملی بنائیں۔ سماعت کے دوران چیف جسٹس نے کہا کہ جولوگ کہہ رہے ہیں کہ انکا بالواسطہ یا بالاواسطہ کوئی ٹیوب ویل نہیں وہ اپنا حلف نامہ عدالت میں جمع کروائیں۔

زمرد خان نے کہا کہ پورے کینٹ بورڈ میں ٹیوب ویل لگے ہوئے ہیں مگر ان کو بند کرنے سے پہلے متبادل پانی کا انتظام ہونا چاہیے، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کورٹ کے معاملات میں مداخلت نہ کریں،عدالت نے چیئرمین سی ڈی اے، کنٹونمنٹ بورڈ اور چیئرمین میونسپل کارپوریشن سے جڑواں شہروں میں قائم ٹیوب ویلز کی تفصیلات طلب کرتے ہوئے کہا کہ ایگزیکٹو آفیسر راولپنڈی کینٹ بورڈ اور ایم ڈی واسا بھی دس روز میں غیر قانونی ٹیوب ویلز سے متعلق جواب عدالت میں جمع کروائیں ۔ بعدازاں مزید سماعت ملتوی کردی گئی ۔