سپریم کورٹ میں پانی کی قلت کے حوالے سے ازخود نوٹس کیس کی سماعت
چیئرمین سی ڈی اے، کنٹونمنٹ بورڈ اور چیئرمین میونسپل کارپوریشن سے جڑواں شہروں میں قائم ٹیوب ویلز کی تفصیلات طلب کینٹ بورڈ راولپنڈی کے ایگزیکٹو آفیسراور ایم ڈی واسا کو دس روز میں غیر قانونی ٹیوب ویلز کے بارے میں جواب جمع کرانے کی ہدایت
جمعہ 8 جون 2018 18:28
(جاری ہے)
سماعت کے دورا ن ملک ابرار نے عدالت کوبتایا کہ میرا نام ملک ابرار ہے اور میں سابق رکن قومی اسمبلی ہوں، میرا کوئی ٹیوب ویل نہیں ہے۔
جس پرچیف جسٹس نے ان سے کہا کہ عدالت ان کا بیان نوٹ کرے گی لیکن اگر آپ نے غلط بیانی کی تو توہین عدالت کی کارروائی ہوگی۔ چیف جسٹس نے پیش ہونے والے دوسرے شخص زمرد خان سے کہا کہ آپ بتائیں آپ پر بھی الزام ہے جس پر ان کا کہنا تھا کہ مجھ پر غلط الزام ہے میرا کوئی ٹیوب ویل نہیں۔ زمرد خان نے پیش ہوکرکہا کہ وہ سماجی کارکن کی حیثیت سے عدالت میں چند گزارشات کرنا چاہتے ہیں، راولپنڈی کنٹونمنٹ بورڈ کے علاقہ میں پانی کا شدید بحران ہے، اس حوالے سے کینٹ بورڈ اور سی ڈی اے ایک دوسرے سے تعاون نہیں کر رہے ،یہا ںکئی ایسے علاقے ہیں جہاں پر انتظامیہ کی جانب سے پانی نہیں دیا جارہا ، جس کی وجہ سے وہاں کے لوگ بہت مشکلات کاشکار ہیں، ا نہوں نے بتایا کہ جولوگ یہاں موجود ہیں ان کی زمینوں پرٹیوب ویل ہیں نہ وہ پانی بیچ رہے ہیں۔چیف جسٹس نے استفسارکیا کہ کیا لوگ ٹینکرز کا پانی استعمال کرتے ہیں، جو مفت پانی لے رہے ہیں، سوال یہ ہے کہ پانی کی فراہمی سے متعلق قواعد ابھی تک کیوں نہیں بنائے جاسکے، یہ مسئلہ بہت سنگین ہوتا جارہا ہے ، اس موقع پر میونسپل کا رپویشن کے نمائندے نے پیش ہوکربتایاکہ ہم نے کارپوریشن کا اجلاس طلب کرلیا ہے جس میں ٹیوب ویل سے پانی استعمال کرنے والوں پر ٹیکس لگانے کے بارے میں غور کیا جائے گا، جس پر چیف جسٹس نے ان سے استفسار کیا کہ سپریم کورٹ کے نوٹس کے بعد ہی آپ کو کیوں یاد آتا ہے، عدالت کوبتایا جائے کہ کتنے دن میں ٹیکس لگانے کا فیصلہ کرلیں گے۔ جس پر میونسپل کاپوریشن کے نمائندے نے بتایاکہ ہمیں 15 روز کا وقت دیا جائے تاکہ ہم اس معاملے پرکوئی حکمت عملی مرتب کر سکیں ، چیف جسٹس نے ہدایت کی کہ سی ڈی اے اور میونسپل کارپوریشن پانی کے معاملے پر مشترکہ حکمت عملی بنائیں۔ سماعت کے دوران چیف جسٹس نے کہا کہ جولوگ کہہ رہے ہیں کہ انکا بالواسطہ یا بالاواسطہ کوئی ٹیوب ویل نہیں وہ اپنا حلف نامہ عدالت میں جمع کروائیں۔ زمرد خان نے کہا کہ پورے کینٹ بورڈ میں ٹیوب ویل لگے ہوئے ہیں مگر ان کو بند کرنے سے پہلے متبادل پانی کا انتظام ہونا چاہیے، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کورٹ کے معاملات میں مداخلت نہ کریں،عدالت نے چیئرمین سی ڈی اے، کنٹونمنٹ بورڈ اور چیئرمین میونسپل کارپوریشن سے جڑواں شہروں میں قائم ٹیوب ویلز کی تفصیلات طلب کرتے ہوئے کہا کہ ایگزیکٹو آفیسر راولپنڈی کینٹ بورڈ اور ایم ڈی واسا بھی دس روز میں غیر قانونی ٹیوب ویلز سے متعلق جواب عدالت میں جمع کروائیں ۔ بعدازاں مزید سماعت ملتوی کردی گئی ۔مزید اہم خبریں
-
وزیر اعظم نے کابینہ ڈویژن کے سرکاری کاغذات لیک ہونے کا نوٹس لے لیا
-
علی امین گنڈاپور کو چاہیے مستقل اڈیالہ جیل میں ہی شفٹ ہو جائیں
-
اسٹیٹ بینک کی جانب سے مقامی مارکیٹ سے 4 ارب ڈالرز سے زائد خریدے جانے کا انکشاف
-
پاکستان کو غزہ کی بڑھتی ہوئی صورتحال پر گہری تشویش ہے،وفاقی وزیردفاع خواجہ آصف
-
طالب علموں کو پتا ہونا چاہیے کہ کونسی حکومت ہائرایجوکیشن کے لئے مخلص ہے، گورنرپنجاب
-
قومی اسمبلی اجلاس، وزراء کی عدم شرکت پر اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق برہم
-
ایران کی صدر کے دورہ سے متعلق اپوزیشن کو اعتماد میں لیں گے،اسحاق ڈار
-
آزاد ویزہ پالیسی کا حامی ہوں ،چاہتا ہوں سکھوں کے لئے پاکستان کے ویزے آسان کردیئے جائیں ، محسن نقوی
-
بانی پی ٹی آئی فوجی قیادت کے ساتھ مذاکرات چاہتے لیکن کوئی جواب نہیں آیا
-
ہم مذاکرات صرف فوج، آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی کے ساتھ کریں گے
-
اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کے خط پر فل کورٹ کی تشکیل سے گریز،عدالتی امور میں انٹیلیجنس ایجنسیوں کی مداخلت کے حوالے سے چیف جسٹس آف پاکستان کا بیان
-
پاکستان کی ترقی کے سفر میں رخنہ ڈالنے والوں کی تمام کوششیں ناکام ہوں گی
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.