کسی بھی ایوی ایشن یونیورسٹی میں داخلہ لیے بغیر خود آموز پائلٹ کئی سالوں سے جہاز اڑا رہا ہے

Ameen Akbar امین اکبر جمعرات 7 جون 2018 23:52

کسی بھی ایوی ایشن یونیورسٹی میں داخلہ لیے بغیر خود آموز پائلٹ کئی سالوں ..

روسی میڈیا نے حال  ہی میں ٹیرس شیلسٹ نامی ایک شخص کے فراڈ سے پردہ اٹھایا ہے۔میڈیا نے  انتہائی معتبر سمجھے جانے والے جیٹ  پائلٹ   کو دھوکہ قرار دیا ہے۔ٹیرس نے کسی ایوی ایشن یونیورسٹی سے تعلیم حاصل نہیں کی۔ اُن کا پیش کردہ ڈپلومہ بھی جعلی ہے۔اس کے باوجود وہ کئی سالوں سے ہزاروں لوگوں کو مسافر جیٹ میں پوری دنیا میں منزل مقصد تک پہنچا چکے ہیں۔


اگست 2015 میں ٹیرس  ماسکو سے قبرص جانے والی پرواز میں  ساتھی پائلٹ تھے۔ جب وہ یوکرین کی حدود میں پہنچے تو انہوں نے ٹیکنیکل زبان استعمال کرنے کی بجائے  عام زبان میں تہنیتی جملے ادا  کرتے ہوئے Glory to Ukraine! کہا۔ یہ اتنا غیر معمولی تھا کہ ٹیرس کے بارے میں اُن  کی  کمپنی کی سیکورٹی سروس کو شکایت کی گئی۔کمپنی کی سیکورٹی سروس نے روس کی فیڈرل سیکورٹی سروس ایف ایس بی کو اطلاع دی۔

(جاری ہے)

تہنیتی جملے ادا کرتے ہوئے ٹیرس کے ساتھ پائلٹ آپس میں  سرگوشیوں میں کہتے رہے کہ  اُن کا دماغ خراب ہوگیا ہے۔لیکن جب ٹیرس  کے بارے میں تحقیقات کی گئیں تو مزید بہت سی حیرت انگیز معلومات سامنے آئیں۔ تحقیقات سے پتا چلا کہ ٹیرس حقیقی پائلٹ نہیں بلکہ جہاز اڑانے کے شوقین ہیں۔ انہوں نے فلائٹ سیمولیٹر سے خود ہی جہاز اڑانا سیکھا اور کسی ایوی ایشن یونیورسٹی میں تعلیم حاصل کیے بغیر جعلی ڈپلومے پر ملازمت حاصل کرلی۔


ایک روسی اخبار کے مطابق ٹیرس 19 مئی 1974 کو  ماسکو کے نزدیکی ٹاؤن یاخروما میں پیدا ہوئے۔انہیں بچپن سے ہی جہاز اڑانے کا شوق تھا۔ نوجوانی میں وہ اپنے دوستوں کے ساتھ ائیر فیلڈ جاتے، ہوابازی پر کتابیں پڑھتے۔انہوں نے اپنے ایک دوست کے والد، جو فلائنگ انسٹرکٹر تھے، کی مدد سے سیمولیٹر کے ذریعے جہاز اڑانا سیکھا۔
ٹیرس نے جب تمام ٹیکنیکل اصطلاحات سیکھ لیں اور سیمولیٹر پر اچھی طرح جہاز اڑانا سیکھ تو وہ حقیقی جہاز اڑانے کے لیے زیادہ سنجیدہ ہوگئے۔

گریجویشن کے بعد انہوں نے ایوی ایشن  یونیورسٹی  میں کئی بار داخلہ لینے کی کوشش کی مگر کم سکور کی وجہ سے داخلہ نہ لے پاتے۔ جب انہیں لگا کہ ان کا پائلٹ بننے کا خواب پورا نہیں ہوگا تو انہوں نے ویڈیو گیم ڈویلپمنٹ کمپنی میں ملازمت کر لی، وہاں انہوں نے سیمولیٹر، خاص طور پر فلائنگ سیمولیٹر  میں خاصی دلچسپی لی۔
2008 میں انہوں نے ایک چھوٹی سی پرائیویٹ ائیرلائن میں سٹیورڈ کی ملازمت حاصل کر لی۔

ایک سال بعد انہیں معلوم ہوا کہ ان کی کمپنی پائلٹ بھرتی کر رہی ہے۔ انہوں نے کسی طرح جعلی ڈپلومہ حاصل کیا اور ملازمت کے لیے درخواست دےدی۔کمپنی کے ٹسٹ پاس کرنے کے بعد انہیں Yak جہازوں میں تربیت کے پروگرام میں شامل کیا گیا۔جلد ہی وہ  چھوٹی سی ائیر لائن میں کو پائلٹ بن گئے  لیکن   انہیں مزید کی طلب تھی۔ جب انہیں پتا چلا کہ روس کی ایک بڑی کمپنی پائلٹ بھرتی کر رہی ہے تو انہوں نے وہاں بھی درخوست دے دی۔

وہ یہاں بھی پاس  ہوئے اور انہیں ایک سال تک مزید ٹریننگ دی گئی۔اس کے بعد انہیں مین یونٹ میں منتقل کر دیا گیا۔ تحقیقات کے مطابق اُن کے انسٹرکٹر کو کبھی  بھی شک نہ گزرا کہ وہ حقیقی پائلٹ نہیں۔
رپورٹ کے مطابق ٹیرس  نے پانچ سال تک پائلٹ کے طور پر ملازمت کی۔ انہوں نے 2012 سے 2015 تک 2260 گھنٹے جہاز اڑایا۔حیرت کی بات ہے کہ جن ائیر لائنز میں انہوں نےکام کیا، انہیں کبھی ٹیرس سے کوئی شکایت نہیں ہوئی۔

ان کے ساتھی انہیں جہازوں اور آسمان کا شوقین قرار دیتے ہیں۔ اگر 2015 میں یوکرین سے اُن کی شکایت نہ کی جاتی تو کسی کو اُن کر کبھی شک نہیں ہو سکتا تھا۔
اخبار نے بتایا کہ تحقیقات کے دوران ٹیرس نے جعلی ڈپلومے سے ملازمت حاصل کرنے کا اقرار کیا۔ ایک لمبے مقدمےکے جج نے انہیں بری کر دیا۔ جج نے اپنے فیصلے میں لکھا کہ انہوں نے تمام ملازمتیں ٹسٹ دے کر حاصل کیں، انہوں نے تربیتی کلاسوں میں داخلہ لے کر پیشہ ور پائلٹس کی طرح جہاز اڑانا سیکھا اور اپنی غلطی کو تسلیم بھی کیا۔

ٹیرس کو صرف ایک ہی سزا ملی ہے کہ وہ روس میں جہاز نہیں اڑا سکتے۔
روسی اخبار نے جب ٹیرس سے رابطہ کرنا چاہا تو انہیں معلوم ہوا کہ وہ آج بھی یوکرین میں جہاز اڑا رہے ہیں۔ اخبار نے جب ٹیرس سے رابطہ کیا تو انہوں نےالگ ہی سٹوری سنائی۔ انہوں نے بتایا کہ روسی ائیرلائن ان سے جان چھڑانا چاہتی تھی، جب اگست 2015 کا واقعہ ہوا تو کمپنی کو انہیں نکالنے کا بہانہ مل گیا۔ ٹیرس نے دعویٰ کیا کہ وہ ایوی ایشن سکول گئے تھے لیکن ایوی ایشن سکول نے تحقیقات کرنے والوں سے جھوٹ بولا۔