ایکٹ 74 میں ترامیم ،

مالیاتی خود مختاری کا حصول ،ترقیاتی بجٹ میں دوگنا اضافہ کارکنان کی گزشتہ عام انتخابات میں محنتوں اور دعائوں کا ثمر ہے ،محمد فاروق حیدر اگر ریاست میں مسلم لیگ (ن) کا قیام عمل میں نہ لایا گیا ہوتا تو ان اہداف کا حصول ممکن نہ ہوتا ،پاکستان ہمارا ملک ،ہماری امیدوں کا مرکز ہے ہماری حفاظت حکومت پاکستان کی ذمہ داری ہے ،ہمیں اس پر پورا بھروسہ ہے ، وزیراعظم آزاد کشمیر

جمعرات 7 جون 2018 16:27

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 07 جون2018ء) مسلم لیگ ن آزادکشمیر کے صدر ووزیراعظم آزادکشمیر راجہ محمد فاروق حیدر خان نے کہا ہے کہ ایکٹ 74 میں ترامیم ،مالیاتی خود مختاری کا حصول ،ترقیاتی بجٹ میں دوگنا اضافہ کارکنان کی گزشتہ عام انتخابات میں محنتوں اور دعاوں کا ثمر ہے ،اگر ریاست میں مسلم لیگ ن کا قیام عمل میں نہ لایا گیا ہوتا تو ان اہداف کا حصول ممکن نہ ہوتا ،مسلم لیگ ن کا قیام پاکستان کے ساتھ نظریاتی رشتوں کو مظبوط کرنے اور ریاستی عوام کے دیرینہ اور حل طلب معاملات پر ٹھوس پیش رفت کے لیے تھا جس میں الحمدللہ ہم کامیاب رہے ۔

ان اقدامات سے پاکستان اور آزادکشمیر کے رشتوں میں مزید مظبوطی آئی ہے مسلم کانفرنس جب غیر نظریاتی لوگوں کے پاس چلی گئی جو شیخ عبد اللہ کے موقف کو درست کہتے تھے یعنی اپنی ہی بنیاد کو غلط گردانتے تھے تو پھر ہمارے لیے مشکل ہو گیا تھا کہ اس جماعت میں رہیں ،ایکٹ 74 میں ترامیم کے حوالے سے کام اس وقت شروع کر دیا گیا تھا جب میں پہلی مرتبہ وزیراعظم تھا مطلوب انقلابی کمیٹی کا مسودہ 98 فیصد مسلم لیگ ن کا تھا جبکہ مسلم کانفرنس نے تو اس میں کوئی تجویز ہی نہیں دی تھی باوجود اس کے کہ ان کے صدر کو کہا میں آپ کے والد کی لڑائی لڑ رہا ہوں اس میں میرا ساتھ دیں ،ایکٹ میں ترامیم کا کام اللہ رب العزت نے ہم سے لیا میری اتنی بساط نہیں تھی یہ اس ذات کبریا کا صدقہ اور خصوصی کرم ہے میں نے پہلے دن کہا تھا کہ بلا تنخواہ سپاہی نہیں کچھ دیکر نہیں لیکر ہی اٹھوں گا اپنے ماتھے پر کلنک کا ٹیکہ نہیں لگنے دونگا اور اللہ تعالی کے کرم اور خصوصی مہربانی سے یہ ممکن ہوا ۔

(جاری ہے)

لیگی کارکنان عہدیداران جماعت کااثاثہ ان کا سر نہیں جھکنے دینگے ۔ان خیالات کااظہار انہوں نے کشمیر ہاوس کے سبزہ زار میں آزادکشمیر بھر سے آئے مسلم لیگ ن کے ضلعی صدور و جنر سیکرٹریز،سٹی صدور ،حلقہ صدور و جنرل سیکرٹریز و مرکزی عہدیداران و نمایاں کارکنان کے اعزاز میں اپنی جانب سے دیے گئے افطار ڈنر کی تقریب سے خطاب کرتے ہوے کیا تقریب سے سپیکر قانون ساز اسمبلی و جنرل سیکرٹری مسلم لیگ ن شاہ غلام قادر ،ملک ذولفقار نے بھی خطاب کیا ۔

وزیراعظم آزادکشمیر کی آمد پر لیگی راہنماوں نے پرتپاک استقبال کیا جبکہ اس سے پہلے وزیراعظم نے تمام ضلعی و سٹی صدور کے جماعتی امور پر تفصیلی اجلاس کی بھی صدارت کی ۔اس موقع پر وزیر صحت ڈاکٹر نجیب نقی خان ،وزیر اطلاعات مشتاق احمد منہاس بھی موجود تھے ۔وزیراعظم آزادکشمیر نے کہاکہ قومی سلامتی کمیٹی کے اراکین کا شکرگزار ہوں جنہوں نے سفارشات کی منظوری دی معاملہ اتنا آسان نہیں تھا کونسل کے حمایتوں نے وزیراعظم پاکستان کو بھی غلط بریفنگ دیدی تھی جس کا بعد میں انہوں نے اعتراف بھی کیا ۔

وزیراعظم نے کہا کہ آزادکشمیر کو صوبوں کے برابر نہیں ان سے زیادہ اختیارات ملے ہیںکسی صوبے کے پاس انکم ٹیکس وصول کرنے کا اختیار نہیں جبکہ آزادکشمیر کو مکمل طورپر یہ اختیار دیا گیا ہے آئینی پیکیج پر تنقید کرنیوالوں کو یہ بتانا چاہتا ہوں کہ آزادکشمیر کوئی خود مختار ریاست نہیں اقوام متحدہ کی قراردادوں کے تحت پاکستان کے زیر انتظام ہے پاکستان نے کبھی یہ نہیں کہا کہ ہمارا حصہ ہے یہ ہم کہتے ہیں کہ ہم اپنے آپ کو اس کا حصہ سمجھتے ہیں اور باقاعدہ حصہ بننے کیلئے طویل جدوجہد کررہے ہیں ،پاکستان ہمارا ملک ہے ہماری امیدوں کا مرکز ہے ہماری حفاظت حکومت پاکستان کی ذمہ داری ہے اور ہمیں اس پر پورا بھروسہ ہے یہ عتیق خان کی مجاہد فورس کی ذمہ داری نہیں نیوکلیئر انرجی پلانٹس نہ ہم لگا سکتے ہیں نہ لگانے کا ارادہ ہے،ہوائی اڈے ،ریلوے یہ معاملات حکومت پاکستان کے پاس ہیں اور رہنے چاہیں اللہ رب العزت نے خصوصی کرم کیا محمد نوازشریف اور شاہد خاقان عباسی نے خصوصی تعاون کیا ن لیگ کے قیام سے لیکر اب تک کے سارے معاملات میں اللہ رب العزت نے جس طرح سے سرخرو کیا اس کا جتنا شکر ادا کریں کم ہے ۔

وزیراعظم آزادکشمیر نے کہا کہ اس معاملے پر ہائیکورٹ جانے والوں کے پاس کوئی جوازیت نہیں تھی اپوزیشن نے اہم معاملات پر غیر سنجیدگی دکھائی پانچ فروری کو وزیراعظم پاکستان کی آمد پر جو کچھ ہوا وہ سب کے سامنے ہے ہم جب اپوزیشن میں تھے تو آصف زرداری نے بھی یہاں خطاب کیا مگر ہم نے جمہوری روایات کے تحت ان کا بھی احترام کیا شور شرابا نہیں کیا وزیراعظم آزادکشمیر نے کہا کہ صدر پاکستان پیپلز پارٹی جرات کا مظاہرہ کریں اور سچ اور حق بات کی کھل کر حمایت کریں میں نے ایک دور میں انہیں مشورہ دیا تھا کہ پرویز اشرف کے بعد قائمقام وزیراعظم نہ بنیں مگر وہ نہیں مانے اہم مواقعوں پر کمزوری دکھانے سے کچھ حاصل نہیں ہوتا انہوں نے کہا کہ وہ اپوزیشن سے ریاستی ترقی کے معاملات پر ہاتھ ملانے کے لیے تیار ہیں مگر اس طرف سے بھی سنجیدگی دکھائی جانی چاہیے پالیسی سازی کا اختیار حکومت کو ہے اپوزیشن کو نہیں ۔

لیگی کارکنوں و عہدیداران سے وزیراعظم نے کہا کہ بلدیاتی انتخابات کی تیاری کریں اور جماعت کی مظبوطی کے لیے اپنی ذمہ داریاں پوری کریں ایڈمنسٹریٹرز صاحبا ن کارکنان کی جائز شکایات اور ان کی عوامی مسائل کے حل کے حوالے سے تجاویز پر فوری عمل کریں ۔