نگران وزیر اعظم جسٹس (ر) ناصر الملک کا شاہانہ پروٹوکول

پروٹوکول کے معاملے میں نواز شریف کو بھی پیچھے چھوڑ دیا

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین پیر 4 جون 2018 16:47

نگران وزیر اعظم جسٹس (ر) ناصر الملک کا شاہانہ پروٹوکول
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 04 جون 2018ء) : ملک میں نگران سیٹ اپ کے تحت یکم جون کو جسٹس (ر) ناصر الملک نے بحیثیت نگران وزیر اعظم اپنے عہدے کا حلف لیا۔ ملک میں یہ بات عام دیکھنے میں آتی ہے کہ کوئی بھی سیاسی رہنما انتخابات میں کامیاب ہونے سے قبل چاہے کتنی ہی سادہ زندگی گزار رہا ہو، لیکن اقتدار میں آتے ہی اس کی تیور اور رہن سہن میں نمایاں تبدیلی آ جاتی ہے۔

بلٹ پروف گاڑیاں ، باڈی گارڈز اور پروٹوکول میں گھرے یہی سیاستدان جب بیرون ملک جاتے ہیں تو کوئی ان کی طرف دیکھتا بھی نہیں ہے۔ وہی سیاستدان جو پاکستان میں سر اُٹھا کر عوام کے ٹیکس کے پیسوں پر عیش کرتے ہیں وہی سیاستدان بیرون ملک جاتے ہی اپنی گردن جھُکا کر اوقات میں واپس آجاتے ہیں۔ ملک کے سابق وزیر اعظم نواز شریف جو یہاں پاکستان میں پروٹوکول کے بغیر کہیں نہیں جاتے ، لندن جاتے ہی خود شاپنگ مالز میں گھومتے اور ہوٹلوں میں کھانا کھاتے نظر آتے ہیں،سابق وزیراعظم نواز شریف نے نا اہلی کے بعد بھی اپنے پروٹوکول میں کمی نہیں آنے دی ، وہ جہاں بھی جاتے تھے ان کے ہمراہ پروٹوکول موجود ہوتا تھا، جس پر انہیں بارہا تنقید کا نشانہ بھی بنایا گیا ۔

(جاری ہے)

ایک اطلاع کے مطابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے اپنا پروٹوکول پارٹی قائد نواز شریف کو دے رکھا تھا۔ ملک میں نگران سیٹ اپ آنے پر عوام کی توقع تھی کہ شاید اس شاہانہ پروٹوکول کے کلچر کو ختم کیا جائے گا لیکن نگران وزیر اعظم جسٹس (ر) ناصر الملک نے تو پروٹوکول میں سابق وزیر اعظم نواز شریف سمیت تمام سیاستدانوں کو پچھاڑ دیا۔آبائی شہر سوات پہنچنے پر نگران وزیر اعظم جسٹس (ر) ناصر الملک کے ہمراہ ڈیڑھ درجن سے زائد گاڑیوں کا قافلہ تھا۔

یہی نہیں نگران وزیر اعظم خود ہیلی کاپٹر میں سوار ہو کر آبائی شہر آئے۔ ان کا یہ پروٹوکول دیکھ کر سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ صرف دو ماہ کے لیے عہدہ سنبھالنے والے نگران وزیراعظم کوئی اچھی مثال قائم نہیں کر رہے۔ ایک جانب چیف جسٹس شاہانہ پروٹوکول کا نوٹس لیتے ہوئے سیاستدانوں سے گاڑیاں واپس لے رہے ہیں تو دوسری جانب نگران وزیر اعظم ٹھاٹھ باٹھ میں سب کو پیچھے چھوڑ رہے ہیں۔