بھارت کی سیزفائرمعاہدےکی مسلسل خلاف وزری جاری ہے،ترجمان پاک فوج

گزشتہ دنوں ڈی جی ایم اوزکی ہاٹ لائن میٹنگ میں سیز فائرمعاہدے کی پاسداری پراتفاق ہوا،لیکن بھارت کی جانب سے پاسداری نہیں کی گئی،سول آبادی کو نشانہ بنایا گیاتوبھرپور جواب دیں گے،سب سے پہلے پاکستان ہے،ہروہ کام کریں گے جوپاکستان کے مفاد میں ہوگا۔پریس کانفرنس

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ پیر 4 جون 2018 16:28

بھارت کی سیزفائرمعاہدےکی مسلسل خلاف وزری جاری ہے،ترجمان پاک فوج
روالپنڈی(اُردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔04 جون 2018ء) : پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور نے کہا ہے کہ بھارت کی سیزفائرمعاہدے کی مسلسل خلاف وزری جاری ہے،گزشتہ دنوں ڈی جی ایم اوز کی ہاٹ لائن میٹنگ میں سیز فائرمعاہدے کی پاسداری پراتفاق ہوا،لیکن بھارت کی جانب سے پاسداری نہیں کی گئی،سول آبادی کو نشانہ بنایا گیاتوبھرپور جواب دیں گے،13سالوں میں 2ہزار سے زائد بار معاہدے کی خلاف ورزی کی، سب سے پہلے پاکستان ہے،ہروہ کام کریں گے جوپاکستان کے مفاد میں ہوگا۔

انہوں نے آج پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ 13سالوں میں 2ہزار سے زائد بار جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کی۔پچھلے ہفتے دونوں جانب سے ڈی جی ایم اوز کی بات ہوئی کہ سیز فائرمعاہدے کی پاسداری پراتفاق کیا گیا۔لیکن اس کے باجود بھارت کی جانب سے سیز فائر معاہدے کی خلاف ورزی جاری ہے۔

(جاری ہے)

اس بات سے کل رات تک ایل اوسی کی خلاف ورزی جاری رہی۔جبکہ بھارتی میڈیا نے پروپیگنڈا بھی کیا۔

انہوں نے کہاکہ پاکستان نے سیز فائر معاہدے کی پاسداری کی ہے۔اب بھی جب ان کا فائر ایل اوسی پر ہوتا ہے توہم برداشت کرتے ہیں لیکن جب سویلین پرہوتا ہے توہم بھرپور جواب دیتے ہیں۔اگر ہمارا مقصد سیزفائر معاہدے کی پاسداری کرنا ہے توہم جواب نہیں دیں گے لیکن جب دوسری گولی آئیگی توہم جواب دیں گے۔ہماری امن کی خواہش کو کمزوری نہ سمجھا جائے۔

سارک ممالک کے کچھ صحافی آئے تھے ۔ان میں چار بھارتی صحافی بھی تھے۔میری ان سے بات چیت بھی ہوئی۔ہم نے ان کو شمالی وزیرستان کا دورہ بھی کروایا کہ وہ خود اپنی آنکھوں سے دیکھیں کہ کس طرح ہم نے امن قائم کیا ہے۔ان صحافیوں نے آرمی چیف سے بھی ملاقات کی۔ان میں ایک صحافی نے بتایا کہ جب بھی پاک انڈیا تعلقات قائم ہونا شروع ہوتے ہیں توخراب ہوجاتے ہیں۔

میں نے ان سے کہاکہ پاکستان ان سے ثبوت مانگ رہا ہے۔جبکہ ہمارے پا س توکلبھوشن یادیو کی شکل میں ثبوت بھی موجود ہے لیکن بھارت اس کو بھی نہیں مان رہا۔جغرافیائی لحاظ سے پاکستان اور افغانستان ایک دوسرے کیلئے لازم وملزوم ہیں۔چاہتے ہیں افغانستان سے امریکی فورسز کا پرامن خلاء ہو۔پاک افغان بارڈر پرباڑ لگانے کے دوران 70سے زائد کراس بارڈرفائرنگ کے واقعات ہوئے ہیں۔

باڑ پاکستان ہی افغانستان کے بھی حق میں ہے۔افغانستان میں امن کے خواہاں ہیں۔چاہتے ہیں کہ عالمی فورسز افغانستان کو موجودہ حالات میں چھوڑ کرنہ جائیں۔انہوں نے کہا کی افغان مہاجرین کا خلاء چاہتے ہیں۔افغان مہاجرین کی واپسی کے بعد دہشتگردی کا مقابلہ آسان ہوگا۔انہوں نے کہاکہ پاکستان سکیورٹی فورسز نے دودہائیوں میں بہت کچھ سیکھا ہے۔ہم نے سیکھا ہے کہ سب سے پہلے پاکستان ہے۔ہروہ کام کریں گے جوپاکستان کے مفاد میں ہوگا۔انہوں نے کہاکہ ایران کے ساتھ بارڈر پر حالات بہتر ہوئے ہیں۔بلوچستان میں سلمان بدینی کے نیٹ ورک کے خاتمے سے بلوچستان میں کافی امن قائم ہوا۔انہوں نے کہاکہ فاٹا کا خیبرپی کے میں انضمام ہوگیا ہے۔