قصور کی ننھی زینب کی زندگی پر فلم بنانے کا چیف جسٹس نے نوٹس لے لیا

اس طرح کی فلمیں نہیں بننی چاہئیں۔ چیف جسٹس آف پاکستان

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین پیر 4 جون 2018 14:31

قصور کی ننھی زینب کی زندگی پر فلم بنانے کا چیف جسٹس نے نوٹس لے لیا
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 04 جون 2018ء) : چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے قصور میں اغوا اور زیادتی کے بعد قتل کی جانے والی معصوم بچی زینب کی زندگی پر فلم بنانے کا نوٹس لے لیا ہے۔ قومی اخبار میں شائع ایک رپورٹ میں بتایا گیا کہ چیف جسٹس نے نجی ٹی وی چینل کے مالک کو قصور میں جنسی درندگی کا نشانہ بننے والی ننھی زینب کے زندگی پر فلم بنانے سے روک دیا ہے۔

چیف جسٹس نے یہ نوٹس زینب کے والد حاجی محمد امین کی درخواست پر لیا۔ درخواست میں زینب کے والد حاجی محمد امین کا کہنا تھا کہ ایک نجی ٹی وی چینل کے مالک نے زینب کی زندگی پر فلم بنانے کا اعلان کیا ہے۔ لیکن فلم بنانے یا اس سے متعلق ہم سے کوئی اجازت طلب نہیں کی گئی۔ زینب کے والد نے کہا کہ میری اجازت کے بغیر ہی وہ لوگ زینب پر فلم بنا رہے ہیں۔

(جاری ہے)

جس پر چیف جسٹس نے صوبائی اور وفاقی وکلا سے رپورٹ طلب کر لی، انہوں نے استفسار کیا کہ پیمرا کا اس معاملے میں کیا کردار ہے؟ عدالت کو اس بارے میں آگاہ کیا جائے۔ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ایڈووکیٹ جنرل کو حکم دیا کہ ایسی فلمیں نہیں بننی چاہئیں۔ یاد رہے کہ رواں برس کے آغاز میں قصور میں ننھی زینب کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کے بعد مجرم عمران علی نے بے رحمی سے قتل کر دیا تھا۔

زینب کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کے بعد قتل کرنے والے مجرم عمران علی کو کوٹ لکھپت جیل میں انسداد ددہشتگردی کی خصوصی عدالت کے  جج جسٹس سجاد احمد نے  4 مرتبہ سزائے موت ، عمر قید اور20 لاکھ روپے جُرمانے کی سزا سنائی۔ عمران علی کی سزا کے بعد سوشل میڈیا صارفین نے حیوان صفت انسان کو سر عام پھانسی دینے کا مطالبہ کیا۔ زینب کے بہیمانہ قتل نے پورے ملک کی آنکھ اشکبار کر دی جس پر زینب کی زندگی پر ایک فلم بنانے کا اعلان کیا تھا۔ یاد رہےکہ ماضی میں غیرت کے نام پر قتل ہونے والی پاکستانی ماڈل قندیل بلوچ پر بھی ایک ڈرامہ بنایا گیا تھا جسے ملک بھر میں بے حد پسند کیا گیا۔