پاکستان میں صنفی عدم مساوات ختم کرکے جی ڈی پی میں بہتری لائی جاسکتی ہے ، آئی ایم ایف

کستان کے علاوہ اردن، گوئٹے مالا، مراکش اور نائجیرہ نے صنفی عدم مساوات اور لڑکیوں کی جبری مشقت کی حوصلہ شکنی کیلئے تدریسی مراکز میں ان کیلئے وظائف کی ادائیگی رکھی ہے، رپورٹ

ہفتہ 2 جون 2018 21:33

پاکستان میں صنفی عدم مساوات ختم کرکے جی ڈی پی میں بہتری لائی جاسکتی ..
واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 02 جون2018ء) عالمی مالیاتی ادارے انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ ( آئی ایم ایف) نے کہا ہے کہ پاکستان صنفی مساوات کو فروغ دے کر جی ڈی پی میں 30 فیصد بہتری لا سکتا ہے۔شائع کردہ رپورٹ وومن اکنامکس امپاورمنٹ میں پاکستان کی جانب سے سرکاری اسکولوں میں لڑکیوں کی انرولمنٹ بڑھانے کیلئے مشروط تعلیمی وظائف جیسی پالیسی خوش آئندقرار دیا تاہم اعداد وشمار کی روسے تدریسی مراکز میں لڑکیوں کی تعداد بڑھنے سے جبری مشقت کے رحجان میں کمی آئیہے۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ پاکستان کے علاوہ اردن، گوئٹے مالا، مراکش اور نائجیرہ نے صنفی عدم مساوات اور لڑکیوں کی جبری مشقت کی حوصلہ شکنی کیلئے تدریسی مراکز میں ان کیلئے وظائف کی ادائیگی رکھی ہے۔ آئیایم ایف نے کہا کہ پاکستان،، مراکش اور نائجیرہ میں وراثتی حقوق اور ٹیکس کٹوتی یا ٹیکس کریڈٹ برائے مرد جیسے عدم مساوات رویہ قائم ہے۔

(جاری ہے)

اس حوالے سے کہا گیا کہ بعض اداروں میں خواتین کو ملازمت سے روکنا اور انہیں صنفی عدم مساوات کے باعث محدود ملازمت دینے سے جبری مشقت میں اضافہ ہوتا ہے۔

رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ کینیڈا اور جاپان جیسے مملک بھی خواتین کو با صلاحیت بنا کر اپنے جی ڈی پی میں 4 فیصد اضافہ کر سکتے ہیں۔ آئی ایم ایف محققین کے مطابق ‘تعلیم اور متنوع کی بدولت نئے خیالات جنم لیتے ہیں اور کارکردگی میں اضافہ ہوتا ہے جبکہ تعلیم کے میدان میں صنفی عدم مساوات سے مجموعی قومی پیداوار میں کمی آتیہے۔علاوہ ازیں بتایا گیا کہ جن ممالک میں تدریس کے میدان میں صنفی عدم مساوات کا دائرہ وسیع ہے وہاں مجموی قومی پیداوار میں تقریباً 25 فیصد کمی اور لڑکیوں کی اسکولوں میں شرح اندارج 0.75 سے بھی کم ہے۔