ڈاکٹر طارق فضل چوہدری کی آشیرباد سے نایا ب پرندوں کا کاروبار

کروڑوں روپے کے غیر قانونی دھندے کے متعلق ایف آئی اے اورنیب نے تفصیلات اکٹھی کرنا شروع کردی ہیں ،چار سالہ وزارتی دور میں زمینوں پر قبضے ، اسلحہ کی سمگلنگ نایا ب پرندوں کا کاروبار سمیت دیگر کالے دھندوں سے پردہ چاک ہونا شروع ہو گیا تھانہ کھنہ میں مبینہ ایک فرنٹ مین پر مقدمہ نے ڈاکٹر طارق فضل کے گلے میں پھندا ڈال دیا ،پولیس اور انتظامیہ ملزمان کی پشت پبناہی کرنے لگی

جمعرات 31 مئی 2018 20:02

ڈاکٹر طارق فضل چوہدری کی آشیرباد سے نایا ب پرندوں کا کاروبار
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 31 مئی2018ء) ڈاکٹر طارق فضل چوہدری کی آشیرباد سے نایا ب پرندوں کا کاروبار ،کروڑوں روپے کے غیر قانونی دھندے کے متعلق ایف آئی اے اورنیب نے تفصیلات اکٹھی کرنا شروع کردی ہیں ،چار سالہ وزارتی دور میں زمینوں پر قبضے ،اصلحہ کی سمگلنگ نایا ب پرندوں کا کاروبار سمیت دیگر کالے دھندوں سے پردہ چاک ہونا شروع ہو گیا تھانہ کھنہ میں مبینہ ایک فرنٹ مین پر مقدمہ نے ڈاکٹر طارق فضل کے گلے میں پھندا ڈال دیا ہے ۔

پولیس اور انتظامیہ ملزمان کی پشت پبناہی کرنے لگی ۔ذرائع سے حاصل ہونے والی معلومات کے مطابق اسلام آباد کے نواحی علاقہ کھنہ ڈاک اور ترامڑی میںسینکڑوں کی تعداد میں نایاب پرندوں کی کھلے عام غیر قانونی خرید و فروخت جاری ہے ۔

(جاری ہے)

محکمہ وائلڈ لائف ، پولیس اورضلعی انتظامیہ حکام کی مبینہ سرپرستی جاری ہے ۔وفاقی انتظامیہ اس غیر قانونی کاروبار کو روکنے میں ناکام ہے ۔

ذرائع کے مطابق محمد نواز نامی سندھی شخص کالے تیتر اور راہ طوطوں کی سینکڑوں کی تعداد میں کھلے عام خرید و فروخت کر رہا ہے ذرائع نے مزید بتایا کہ ملزم نے نایا ب پرندے اپنے گھر عرفانہ باد گلی نمبر 25میںشدید آلودہ طریقے سے رکھے ہوئے ہیں جو ان نایا ب پرندوں کیلئے شدید خطرے کا باعث ہے تاہم ملزم کی دوکان اور گھر کے باہر تانتا بندھا رہتا ہے جو محلے کے لوگوں کیلئے بھی شدید مشکلات کا باعث ہے ذرائع نے مزید بتایا کہ بعض اوقات محکمہ وائلڈ لائف کے افسران اہل علاقہ کی شکایت پر کاروائی کیلئے آتے ہیں تاہم ان سمگلروں کی سپورٹ کیلئے طارق فصل چوہدری کے مبینہ فرنٹ مین یونین کونسل کھنہ سے (ن)لیگی وائس چیئر مین راجہ امجد سہولت کار کا کردار داد کرتے ہوئے سمگلروں سے معاوضہ لے کر کاروائی کیلئے آنے والے افسران کو دے دیتے ہیں جس پر مزکورہ افسران بغیر کاروائی کے واپس چلے جاتے ہیں ۔

گزشتہ سال محکمہ وائلڈ لائف کے آپریشن میں بھی گرفتار ملزم نواز نے لیگی رہنماء کے توسط سے چھاپہ مار ٹیم میں شامل افسران کوبھاری رشوت رشوت دے کر ملزم چھڑوا لیا تھا ۔دوسری جانب کھنہ پل پر بھی وائلڈ لائف مافیا خواتین کا سہارا لینے لگے ہیں محکمہ وائلڈ لائف کے گزشتہ سال کے آپریشن کے بعد اب کھنہ پل اور برماٹائون میں خواتین ہاتھوں اور شاپروں میں کالے تیتر لئے پھرتی ہیں اور اگر آپریشن یا کریک ڈائون کاخطرہ ہو تو اپنے پرندے لے کر فرار ہو جاتی ہیں ذرائع سے معلوم ہوا کہ ترامڑی برما ٹائون اور کھنہ میں واقعہ جھگیوں میں رہائش پزیر لوگ بھی اس غیر قانونی کاروبار میں ملوث ہیں ۔

تاہم ترامڑی ،برما ٹائون اور کھنہ میں تعینات پولیس اہلکار اور وفاقی انتظامیہ اس سب کھیل کی تماشائی بنی بیٹھی ہے ۔اس معاملے پراسسٹنٹ ڈائریکٹرچوہدری محمود کا کہنا تھا کہ اس کاروبار میں خانہ بدوش عورتیں ملوث ہیں ان کے خلاف بہت بار کاروائی کی گئی ہے ہمارا قانون اتنا سخت نہیں ہے صرف 3سے 15ہزار روپے جرمانہ کیا جاتا ہے انہوں نے بتایا کہ جنگل سے جال لگا کر ان پرندوں کو پکڑا جاتا ہے اور انہیں خاص قسم کی دوائی پلائی جاتی ہے جب مقامی لوگ ان نایا ب پرندوں کو خرید کے گھر لے جاتے ہیں اور جب دوائی کا اثر ختم ہو جاتا ہے تو پرندا مر جاتا ہے یہ نوسربازوں کا ایک گروہ ہے کو ان نایا ب پرندوں خود فروخت نہیں کرتے لیکن اپنی عورتوں کو اس کام میں لگا دیتے ہیں ۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اپنے رپورٹر سے