چترال، لوڈ شیڈنگ کیخلاف وکلاء برادری اور تمام سیاسی پارٹیوں کا مشترکہ احتجاج، واپڈا کیخلاف شدید نعرے بازی

بدھ 30 مئی 2018 21:15

چترال(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 30 مئی2018ء) چترال میں بدترین لوڈ شیڈنگ کیخلاف وکلاء برادری اور تمام سیاسی پارٹیوں کا مشترکہ احتجاج،چترال میں گولین گول کے مقام پر 107 میگا واٹ پن بجلی گھر کے پہلے مرحلے کی تکمیل پر وزیر اعظم شاہد حاقان عباسی نے افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے اعلان کیا تھا کہ اب چترال میں لائوڈ شیڈنگ نہیں ہوں گی مگر پشاور الیکٹریسٹی سپلائی کمپنی (پیسکو) اور پشاور ڈسٹری بیوشن سنٹر (پی ڈی سی) نے وزیر اعظم کے اعلان کی دھجیاں اڑا دیں،پورے چترال میں اس وقت بجلی کی خرچ صر ف تیرہ میگا واٹ ہے جبکہ گولین گول پن بجلی گھر کے فیز ون سے اس وقت 35 میگا واٹ بجلی پیدا ہورہی ہے،مگر اس کے باوجود چترال میں روزانہ پانچ گھنٹے کی لائوڈ شیڈنگ جاری ہے ، س کیحلاف چترال کے ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر خورشید حسین مغل کے کال پر چترا ل کے تمام وکلاء برادری اور آل سیاسی پارٹیز کے نمائندوں نے مشترکہ طور پر پیسکو کے حلاف ایک ریلی نکالی جو پی آئی اے چوک سے شروع ہوئی اور شاہی بازار روڈ سے گزرتے ہوئے اتالیق چوک میں احتتام پذیر ہوئی جہاں ریلی ایک جلسے کی شکل احتیار کرگئی۔

(جاری ہے)

احتجاجی جلسے کی صدارت ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر خورشید حسین مغل کر رہے تھے۔ احتجاجی جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ وزیر اعظم نے گولین پن بجلی گھر کے افتتاح کے موقع پر اعلان اور وعدہ کیا تھا کہ اب چترال میں لائوڈ شیڈنگ نہیں ہوگی مگر پیسکو کا عملہ جان بوجھ کر لوڈ شیڈ نگ کروارہا ہے ۔انہو ں نے کہا کہ جب ہم گولین گول پائور ہائوس کے پراجیکٹ ڈائریکٹر سے پوچھتے ہیں تو ان کاجواب یہی ہوتا ہے کہ ان کا بجلی گھر ایک سیکنڈ کیلئے بھی بند نہیں ہوتا بلکہ ہم پیسکو کے سب ڈویژنل آفیسر سے بار بار یہ کہتے ہیں کہ ہماری بجلی مصرف سے زیادہ ہے اس پر مزید 8 میگا واٹ کا لوڈ ڈالو مگر وہ نہیں مانتے اور اگر پورے چترال میں بھی تمام صارفین بیک وقت بجلی استعمال کرے اس کے باوجود بھی بجلی گھر میں بجلی استعمال سے زیادہ پیدا ہوتی ہے۔

اس سلسلے میں پیسکو کے ایس ڈی او فضل حسین سے جب رابطہ کرکے پوچھا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ ہماری طرف سے بجلی بند کرنے کی کوئی پرمٹ بھی نہیں ہے نہ کوئی ہدایت ہے یہ گریڈ اسٹیشن والے بند کرتے ہیں۔ وکلاء براردری نے کہا کہ گریڈ اسٹیشن میں ایک نان ٹیکنیکل بندے کو انچارچ بنایا ہوا ہے جب ان سے پوچھتے ہیں کہ بجلی کیوں بند کرتے ہو تو ان کا جواب ہوتا ہے کہ ان کو اوپر سے حکم ہے یعنی پشاور ڈسٹری بیوشن سنٹر سے ہدایت ہے کہ روزانہ پانچ گھنٹے لائوڈ شیڈنگ کیاکرے جب ان سے یہ سوال پوچھا جاتا ہے کہ اگر ملک کے دیگر حصوں میں لائوڈ شیڈنگ کی جاتی ہے تو وہاں بجلی نہیں ہے مگر چترال میں تو واپڈا کی اپنی دو پن بجلی گھر موجود ہیں اور بجلی وافر مقدار میں پیدا ہوتی ہے اگر لائوڈ شیڈنگ نہ بھی ہو تب بھی بجلی اس کی مصرف سے زائد ہوتی ہے اور اگر لوڈ شیڈنگ کی جائے تو بجلی گھر تو بند نہیں ہوتا یہ بجلی بغیر استعمال کے ضائع ہوتا ہے جس سے واپڈا کو بھی مالی نقصان اٹھانا پڑتا ہے اور عوام کو بھی مشکلات کا سامنا تو گریڈ اسٹیشن کے انچارچ ظہیر الدین کا جواب یہ ہوتا ہے کہ ان کو اوپر سے حکم ہے وہ کچھ بھی نہیں کرسکتا۔

فضل رحیم ایڈوکیٹ جو واپڈا کا وکیل بھی ہے انہوںنے بھی پی ڈی سی پشاور سے ارباب احتیار سے رابطہ کیا تو ان کو جواب ملا کہ ہم نے چترال گریڈ اسٹیشن کے ایس ایس اوز کو یہ نہیں کہا ہے کہ بجلی خواہ محواہ بند کرے۔ مقررین نے کہا کہ چترال میں ماضی میں طویل دورانئے کا غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ ہوا کرتی تھی جس میں صارفین سولہ سے چوبیس گھنٹے بلکہ بعض دیہات میں 48گھنٹے تک لوڈ شیڈنگ کا عذاب بھگتا تھا مگر اب چونکہ مقامی طور پر بجلی گھر بن چکا ہے اور خرچ سے بھی زیادہ بجلی پیدا کرتی ہے جو ویسے ضائع ہوتی ہے تو اب لوڈ شیڈنگ کرانے کا کیا مقصد ہے،مقررین نے وزیر اعظم ، چیئرمین واپڈا اور چیف ایگزیکٹیو پیسکو کو خبردار کیا کہ چترال میں وافر مقدار میں بجلی پیدا ہونے کے باوجود بلا جواز لوڈ شیڈنگ کا سلسلہ بند کیا جائے ورنہ چترال کے وکلاء اور سیاستدان پیسکو کے دفتر اور گریڈ سٹیشن کو تھالہ لگانے پر مجبور ہوں گے۔

مقررین نے تین دن کا ڈیڈ لائن دیتے ہوئے متنبہ کیا کہ اگر تین دن کے اندر یہ مسئلہ حل نہیں ہوا تو وہ ایک بار پھر سڑکوں پر نکل آئیں گے اور اب کے بار پر تشدد احتجاج کریں گے،اس موقع پر انہوںنے ڈپٹی کمشنر چترال ، ضلع ناظم پر بھی کھڑی تنقید کی کہ وہ کیوں حاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں کیوں نہ پیسکو اور جی ایس او کے انچارج پر ایف آئی آر درج کرکے ان کو جیل نہیں بھجواتے۔

اس موقع پر مظاہرین ن بینر ز ہاتھ میں اٹھا رکھے تھے جس پر واپڈا مرداہ باد ، پیسکو مردہ باد وغیرہ کے نعرے درج تھے۔احتجاجی جلسہ سے سابق صدر ساجد اللہ ایڈوکیٹ، نیاز اے نیازی ایڈوکیٹ، جے یو آئی کے ایس پی ریٹائرڈ محمد سعید خان لال، پی ایم ایل ن کے صفت زرین، اے این پی کے چیئرمین فضل رحمان بونی، جماعت اسلامی کے امیر مولانا جمشید، عالم زیب ایڈوکیٹ، پی ٹی آئی کے رضی الدین ،کوثر ایڈوکیٹ، ایم آئی خان سرحدی ایڈوکیٹ، عبدالولی خان ایڈوکیٹ پی ٹی آئی، ڈسٹرکٹ بار ایسوی ایشن کے صدر خورشید حسین مغل ایڈوکیٹ، مولانا اسرار الدین الہلال وغیرہ نے اظہار خیال کیا بعد میں یہ احتجاجی جلسہ پر امن طور پر منتشر ہوگیا۔