افغان وزارت داخلہ پرطالبان کا خودکش دھماکہ،

حملے میں چارپولیس اہلکاروں سمیت 14افرادہلاک جبکہ فورسز کی جوابی کارروائی میں تین جنگجوبھی مارے گئے، مسلح حملہ آوروں اور سیکیورٹی فورسز کے درمیان جھڑپیں کئی گھنٹے تک جاری رہیں،حکام

بدھ 30 مئی 2018 16:10

کابل(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 30 مئی2018ء) افغانستان کے دارالحکومت کابل میں وزارت داخلہ کے دفتر کے قریب خود کش دھماکہ اورطالبان کے حملے میں چارپولیس اہلکاروں سمیت 14افرادہلاک ہوگئے جبکہ فورسز کی جوابی کارروائی میں تین جنگجوبھی مارے گئے جن میں ایک خودکش حملہ آور بھی شامل ہے ،افغان میڈیا کے مطابق افغان وزارت داخلہ کے ترجمان نے تصدیق کی کہ کابل میں قائم ان کے دفتر کے قریب بم دھماکے ہوئے ۔

ترجمان نجیب دانش نے دھماکوں کی تصدیق کرتے ہوئے واقعے میں متعدد ہلاکتوں کا خدشہ بھی ظاہر کیا۔ان کا کہنا تھا کہ پہلا دھماکا خود کش تھا جبکہ انہوں نے دوسرے دھماکے کی تفصیلات نہیں بتائیں۔رپورٹ میں وزارت داخلہ کے ترجمان کے حوالے سے بتایا گیا کہ خود کش بمبار نے خود کو وزارت داخلہ کے گیٹ کے قریب دھماکے سے اڑایا، جس میں ایک پولیس اہلکار زخمی ہوا۔

(جاری ہے)

رپورٹس کے مطابق دھماکوں کے بعد علاقے میں فائرنگ کی آوازیں بھی سنی گئیں۔خیال رہے کہ وزارت داخلہ کا دفتر کابل میں ایئرپورٹ روڈ پر قائم ہے، دھماکوں کے بعد سیکیورٹی اداروں کے اہلکاروں نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا۔ عینی شاہدین کے حوالے سے بتایا گیا کہ مسلح حملہ آوروں اور سیکیورٹی فورسز کے درمیان جھڑپیں کئی گھنٹے تک جاری رہیں ۔ادھر سیکیورٹی ذرائع نے بتایا کہ واقعے میں 14 افراد ہلاک اور22زخمی ہوئے۔

خیال رہے کہ فوری طور پر افغان وزارت داخلہ کے دفتر پر ہونے والے خود کش حملے کی ذمہ داری کسی بھی تنظیم نے قبول نہیں کی۔یاد رہے کہ افغانستان میں گزشتہ کئی سالوں سے مقامی اور غیر ملکی فورسز کے خلاف حملوں کا سلسلہ جاری ہے جس میں سیکڑوں سیکیورٹی اہلکار ہلاک و زخمی ہوئے ہیں، اور ماضی میں ان حملوں کی ذمہ داری طالبان اور داعش کی جانب سے قبول کی جاتی رہی ہے۔

رواں سال جنوری میں کابل کے ریڈ زون میں ایمبولینس کے ذریعے ہونے والے دھماکے کے نتیجے میں کم ازکم 95 افراد جاں بحق اور 158 سے زائد زخمی ہوگئے تھے۔اس سے قبل جنوری میں ہی کابل میں واقع انٹر کانٹی نینٹل ہوٹل میں فوجی لباس میں ملبوس دہشت گردوں کے حملے میں 30 سے زائد افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے تھے۔گزشتہ برس 31 مئی کو کابل کے ریڈ زون میں جرمن سفارت خانے کے قریب کار بم دھماکے میں ایک رپورٹ کے مطابق 150 سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے جس کو کابل شہر کی تاریخ کا خونی ترین حملہ قرار دیا گیا تھا۔