مولانا فضل الرحمن کا فاٹا انضمام کامعاملہ قبائل جرگہ کے سامنے رکھنے کا اعلان

فاٹا انضمام کا کام قومی اسمبلی نے خود نہیں کیا بلکہ اس سے کروایا گیا، جس پر عوامی ردعمل آنا شروع ہوگیاہے ،مستقبل میں فاٹا کے عوام کو ایک بار پھر ایندھن بنانے کی سازش ہورہی ہے ،اب بھی وقت ہے فاٹا انضمام پر وہاں کے عوام کی رائے لی جائے،وفاق میں ایک سو بیس دن تک دھرنا دینے والوں سے ایک دن کا بھی دھرنا برداشت نہیں ہوا ،ہمارے کارکنوں پر لاٹھیاںبرسائی گئیں جمعیت علمااسلام( ف)کے سربراہ مولانا فضل الرحمن کی پریس کانفرنس

منگل 29 مئی 2018 23:10

مولانا فضل الرحمن کا فاٹا انضمام کامعاملہ قبائل جرگہ کے سامنے رکھنے ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 29 مئی2018ء) جمعیت علمااسلام( ف)کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے فاٹا انضمام کامعاملہ قبائل جرگہ کے سامنے رکھنے کا اعلان کرتے ہوئے کہاہے کہ فاٹا انضمام کا کام قومی اسمبلی نے خود نہیں کیا بلکہ اس سے کروایا گیا، جس پر عوامی ردعمل آنا شروع ہوگیاہے ،مستقبل میں فاٹا کے عوام کو ایک بار پھر ایندھن بنانے کی سازش ہورہی ہے ،اب بھی وقت ہے فاٹا انضمام پر وہاں کے عوام کی رائے لی جائے ، وفاق میں ایک سو بیس دن تک دھرنا دینے والوں سے ایک دن کا بھی دھرنا برداشت نہیں ہوا ،ہمارے کارکنوں پر لاٹھیاںبرسائی گئیں۔

گزشتہ روز اپنی رہائش گاہ پر منعقد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن کا کہنا تھاکہ فاٹا کے معاملہ پر جو روایہ اختیار کیا گیا اس سے پاکستان کے مستقبل پر انتہائی منفی اثرات مرتب کئے گئے ہیں،حکومت اور وزرا اعتراف کرچکے کہ فاٹا انضمام ہماری رائے اور حقائق کے خلاف ہے ،خود مانتے ہیں کہ زمینی حقائق وہی ہیں جو فضل الرحمن کہتا آرہا ہے،وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی اور عبدالقادر بلوچ نے فاٹا انضمام نہ ہونے کی یقین دہانی کرائی تھی ،رواج ایکٹ پر کارروائی روک دی جائے گی کی یقین دہانی کرائی،ہم نے سپریم کورٹ اور پشاور ہائیکورٹ کی توسیع پر بھی اتفاق رائے نہیں کیا تھا،مولانا فضل الرحمن نے کہاکہ یہی وجہ ہے کہ پاٹا کے عوام اس عمل پر اپنے نمائندوں کو ذمہ دار قرار دے رہے ہیں،اس بل کو ترمیم میں شامل نہیں کیا بلکہ قرارداداوں کے پیچھے چھپتے پھر رہے ہیں،فاٹا میں ایف سی آر کا خاتمہ تو ہوا لیکن نیا نظام شروع نہ ہوسکا،میں نے بند کمروں اور کھلے عام بھی اپنا موقف سب کے سامنے کہا ،جنرل باوجوہ اور وزیر اعظم سے کہا کہ افغانستان کی جانب سے مشکلات آسکتی ہیں،فاٹا کے انضمام پر افغانستان کا 24 گھنٹے میں ردعمل آیا،ہم ابھی مشرقی تنازعات سے نکلے نہیں اور مغربی تنازعات کو دعوت دیدی ہے ،اگر آنے والے حالات میں کوئی ایندھن بنے گا تو وہ صرف قبائل کے عوام ہونگے ،کیا قبائل کے عوام صرف اس مقصد کے لئے بنے ہیں،اب بھی ہم سمجھتے ہیں کہ فاٹا کے عوام سے رائے لی جائے ،یہاں ایک سو بیس دن دھرنا دیا سب نے برداشت کیا ،جے یو آئی کے کارکنوں نے اپنا احتجاج ریکارڈ کروایا تو ان پر لاٹھیاں برسائے گئیں ،اب میں اپنا معاملہ قبائل جرگہ کے سامنے رکھوں گا،مولانا فضل الرحمن کا کہنا تھاکہ نواز شریف اور انکی جماعت نے 5 سالہ وفاداری کو جو صلہ دیا وہ سب کے سامنے ہے،صدر پاکستان کو ان تمام حقائق کا علم ہونا چاہے،اگر آخری دستخط اسکی ذمہ داری تو وہ روک دے،عوامی ردعمل آنا شروع ہوگیا ہے جو بڑھتا چلا جائیگا،عوامی ردعمل کا وزیر اعظم کو بھی اندازہ ہے، یہ کام اسمبلی نے کیا نہیں اس سے کروایا گیا ہے،یہ کام پارلیمنٹ کی گردن مروڑنے والی قوت نے کروایا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ کشمیریوں کے لئے حق مانگتے ہیں اپنے لوگوں کو حق دے نہیں سکتے۔