مریم نواز کا اپنی صفائی میں کوئی گواہ پیش نہ کرنے کا فیصلہ

اپنی صفائی میں مزید کچھ کہنا چاہتی ہیں،عدالت کامریم نواز سےآخری سوال، میں معصوم اور بے گناہ ہوں،میرا قصور یہ ہے کہ میں نواز شریف کی بیٹی ہوں۔مریم نواز کا جواب

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ پیر 28 مئی 2018 15:18

مریم نواز کا اپنی صفائی میں کوئی گواہ پیش نہ کرنے کا فیصلہ
اسلام آباد (اُردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔28 مئی 2018ء) : مسلم لیگ ن کی مرکزی رہنماء مریم نواز نے اپنی صفائی میں کوئی گواہ پیش نہ کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے،نیب کی ناکامی کےبعد اپنی صفائی میں کوئی گواہ پیش کرنےکی ضرورت نہیں،عدالت نے مریم نواز سے آخری سوال کیا کہ اپنی صفائی میں مزید کچھ کہنا چاہتی ہیں،جس پرمریم نوازجواب دیا کہ میں معصوم اور بے گناہ ہوں۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق مسلم لیگ ن کے قائد محمد نوازشریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز آج احتساب عدالت میں پیش ہوئے۔ مریم نوازنے احتساب عدالت میں لندن فلیٹس سے متعلق بیان مکمل کرلیا جبکہ 128سوالات کے جوابات بھی دے دیے ہیں۔مریم نواز نے اپنی صفائی میں کوئی گواہ پیش نہ کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے،نیب کی ناکامی کےبعد اپنی صفائی میں کوئی گواہ پیش کرنےکی ضرورت نہیں۔

(جاری ہے)

نیب مفروضوں پربنایا گیا مقدمہ ثابت کرنے میں ناکام رہا۔عدالت نے مریم نواز سے آخری سوال کیا کہ اپنی صفائی میں مزید کچھ کہنا چاہتی ہیں،جس پرمریم نوازجواب دیا کہ میں معصوم اور بے گناہ ہوں۔ انہوں نے کہا کہ میرا قصور یہ ہے کہ میں نواز شریف کی بیٹی ہوں۔ مجھے اس مقدمے میں الجھانے کی بڑی وجہ میرے والد کے اعصاب پردباؤ ڈالنا ہے۔ منصوبہ سازجانتے ہیں کہ باپ بیٹی کارشتہ کتنا نازک ہوتا ہے۔

نواز شریف نے لالچ اور دھمکیوں کو ٹھکرا کر ایٹمی دھماکے کیے۔ منصوبہ بنایا گیا نوازشریف کی بیٹی پرمقدمے بناؤ،اس کوجے آئی ٹی کے سامنے لاؤ۔ نوازشریف کی بیٹی کوعدالتوں میں گھسیٹوپھرنوازشریف جھکےگا۔ اس موقع پرعدالت میں سابق وزیراعظم کی صاحبزادی مریم نواز نے مسلسل تیسری سماعت پر اپنا بیان قلمبند کروایا ۔سماعت کے دوران مریم نواز نے بیان قلمبند کرانے کے دوران کہا کہ موزیک فونسیکا کا 22 جون 2012 کا خط پرائمری دستاویز نہیں ،ْ جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیا کا پیش کیا گیا 3 جولائی 2017 کا خط بھی بطور شواہد عدالتی ریکارڈ کا حصہ نہیں بنایا جا سکتا کیوں کہ پرائیویٹ فرم کے خط میں کوئی حقیقت نہیں۔

مریم نواز نے کہا کہ یہ خط براہ راست جے آئی ٹی کو بھیجا گیا جو کہ قانون کے مطابق نہیں، خط میں درج دستاویزات پیش نہیں کی گئیں اور جس طرح یہ خط پیش کیا گیا اس کی ساکھ پر سنجیدہ شکوک پیدا ہوتے ہیں۔مریم نواز نے اعتراض اٹھایا کہ خط لکھنے والے کو پیش کیے بغیر مجھے میری جرح کے حق سے محروم کیا گیا تاکہ میں خط کے متن کی تصدیق نہ کر سکوں اور جرح کا موقع نہ دے کر شفاف ٹرائل کے حق سے محروم کیا گیا۔

اس موقع پر نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ مریم اپنے دفاع میں بطور گواہ بلانا چاہیں تو بلالیں جس پر مریم نواز کے وکیل نے کہا کہ یہ دیکھنا پڑے گا کہ غیر ملکی گواہ کو بلایا بھی جا سکتا ہے یا نہیں۔مریم نواز نے کہا کہ کیپٹل ایف زیڈ ای کی دستاویز میرے متعلق نہیں، یہ دستاویزات مذموم مقاصد کے تحت پیش کی گئیں جبکہ استغاثہ کی طرف سے پیش کی گئی دستاویزات قابل قبول شہادت نہیں، فرد جرم کے مطابق یہ مکمل طور پر غیر متعلقہ دستاویزات ہیں۔

مریم نواز نے کہا کہ خط پر انحصار شفاف ٹرائل کے خلاف ہوگا ،ْاس خط کے متن سے ہمیشہ انکار کیا ہے، میں کبھی بھی لندن فلیٹس یا ان کمپنیوں کی بینیفشل مالک نہیں رہی، ان کمپنیوں سے کبھی کوئی مالی فائدہ لیا نہ کوئی اور نفع۔گلف اسٹیل مل کے 25 فیصد شئیرز، التوفیق کیس کا سمجھوتہ اور 12 ملین کی سیٹلمنٹ پر کیا کہتی ہیں کے سوال کا جواب دیتے ہوئے مریم نواز نے کہا کہ میں اس معاملے میں کبھی شامل نہیں رہی، گلف اسٹیل ملزکے 25 فیصد شئیرز فروخت کا حصہ نہیں رہی اور 1980 کے معاہدے سے بھی کوئی تعلق نہیں۔

اس سے قبل 25 مئی کو ہونے والی گزشتہ سماعت پر مریم نواز نے کہا تھا کہ لندن فلیٹس حسین نواز کی ملکیت ہیں اور نیلسن اور نیسکول کمپنی کے بینیفشل مالک بھی حسین نواز تھے، ان دونوں کمپنیوں کا ٹرسٹ ڈیڈ کے ذریعے ٹرسٹی بنایا گیا۔یاد رہے کہ ریفرنس میں نامزد ملزم نواز شریف احتساب عدالت کی جانب سے پوچھے گئے 128 سوالات کے جواب دے چکے ہیں، مریم نواز کے بعد ان کے خاوند کیپٹن محمد صفدر اپنا بیان قلمبند کرائیں گے۔