امریکا جنوبی بحیرہ چین کے جزیروں کی بحری حدودکی خلاف ورزی سے بازرہے-چینی وزارت دفاع

امریکا نے متنازعہ جزائر کے قریب جنگی بحری جہاز بھیج کر ملکی خودمختاری کی سنگین خلاف ورزی کی

Mian Nadeem میاں محمد ندیم پیر 28 مئی 2018 12:55

امریکا جنوبی بحیرہ چین کے جزیروں کی بحری حدودکی خلاف ورزی سے بازرہے-چینی ..
بیجنگ(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔28 مئی۔2018ء) چین نے خبردار کیا ہے کہ امریکہ متنازع جزائر کے قریب جنگی بحری جہاز بھیج کر چین کی خودمختاری کی سنگین خلاف ورزی کی ہے‘جس سے حالات خراب ہوسکتے ہیں۔چینی وزراتِ دفاع نے کہا کہ امریکا نے متنازعہ جزائر جنوبی بحیرہ چین کے قریب جنگی بحری جہاز بھیج کر ہماری ملکی خودمختاری کی سنگین خلاف ورزی کی ہے۔

چینی وزارتِ دفاع کی جانب سے جاری بیان میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ امریکا نے متازع جزائر جنوبی بحیرہ چین کے قریب 2 جنگی بحری جہاز بھیج کر چین کی خودمختاری کی سنگین خلاف ورزی کی ہے۔ بیان میں واضح کیاگیا ہے کہ امریکی بحری جہازوں نے جنوبی بحیرہ چین کے چار مقامات پر نقل و حرکت کی ہے جس میں ووڈی جزیرہ بھی شامل ہے جہاں چین نے میزائل نصب کر رکھے ہیں۔

(جاری ہے)

چین کی وزارتِ دفاع کا کہنا ہے کہ جنوبی بحیرہ چین میں امریکی نقل وحرکت کو روکنے اور امریکا کو خبردار کرنے کے لئے ملکی فضائیہ کے بمبار طیاروں کو پہلی بار جنوبی بحیرہ چین میں بھجوایا ہے جس میں دور تک ہدف کو نشانہ بنانے کی صلاحیت کا حامل بمبار H-6K بھی شامل ہے۔دوسری جانب بحرالکاہل میں امریکی بحری بیڑے کی جانب سے جاری کیے جانے والے بیان میں کہا ہے کہ اس علاقے میں نقل و حرکت کی آزادی کے حوالے سے معمول کی فوجی مشقیں کی جاتی ہیں اور آئندہ بھی ان کو جاری رکھا جائے گا۔

جنوبی بحیرہ چین کا سمندر اہم تجارتی گزرگاہ ہے اور اس پر 6 ممالک اپنے حق کا دعویٰ کرتے ہیں جس میں چین بھی شامل ہے۔ چین پر الزام ہے کہ وہ اس کے وسیع حصے پر اپنے حق کے دعوے کو ثابت کرنے کے لیے وہاں فوجی نقل و حرکت کرتا ہے۔ چین بھی متعدد بارمتنازع جزائر کے قریب امریکی بحری جہازوں کی موجودگی کے واقعات پر اپنا شدید ردعمل دیتے ہوئے اسے سنگین سیاسی اور فوجی اشتعال انگیزی قرار دے چکا ہے۔

چین کی وزارتِ دفاع کا کہنا ہے کہ جنوبی بحیرہ چین میں اس کے بحری اور فضائی جہازوں نے امریکی جہازوں کو علاقے سے نکالنے کے لیے انھیں خبردار کیا۔امریکی بحری جہازوں نے جنوبی بحیرہ چین کے چار مقامات پر نقل و حرکت کی ہے جس میں ووڈی جزیرہ بھی شامل ہے جہاں پر چین نے میزائل نصب کر رکھے ہیں۔ٹرکوں پر نصب ان میزائلوں کے بارے میں انکشاف مصنوعی سیارے سے حاصل کردہ تصاویر سے ہوا تھا۔

ان معلومات کے بعد امریکہ نے چین کو ہوائی کے قریب بحری جنگی مشقوں میں شرکت کا دعوت نامہ واپس لے لیا تھا۔بحرالکاہل میں امریکی بحری بیڑے کی جانب سے جاری کیے جانے والے بیان میں کہا ہے کہ اس علاقے میں نقل و حرکت کی آزادی کے حوالے سے معمول کی فوجی مشقیں کرتا رہتا ہے اور آئندہ بھی ان کو جاری رکھا جائے گا۔خیال رہے کہ تقریباً دو ہفتے پہلے ہی چینی فضائیہ نے کہا تھا کہ اس کے بمبار طیاروں کو پہلی بار جنوبی بحیرہ چین میں بھجوایا ہے جس کی وجہ امریکہ کا اس خطے کے حوالے سے نیا انتباہ ہے۔

چین اس سے پہلے بھی متنازع جزائر کے قریب امریکی بحری جہازوں کی موجودگی کے واقعات پر اپنا شدید ردعمل دیتے ہوئے اسے سنگین سیاسی اور فوجی اشتعال انگیزی قرار دے چکا ہے۔چین نے جنوبی بحیرہ چین کے علاقوں پر اپنے حق کو ملک کی ناقابل اعتراض خودمختاری قرار دیتے ہوئے ٹرمپ انتظامیہ کے اس بیان کو سختی سے مسترد کرتا ہے جس میں کہا گیا تھا کہ امریکہ چین کی خطے کے متنازع علاقوں پر عملداری کو روکے گا۔