11 سالہ بچے نے ''خدا اور سائنس'' پر معروف سائنسدان سٹیفن ہاکنگ کو غلط ثابت کر دیا

ولیم میلس نے سائنس کے اعتبار سے ثابت کر دیا کہ کائنات میں خدا کا وجود ہے، دلائل سے ثابت بھی کر دیا

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین پیر 28 مئی 2018 12:40

11 سالہ بچے نے ''خدا اور سائنس'' پر معروف سائنسدان سٹیفن ہاکنگ کو غلط ثابت ..
امریکہ (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 28 مئی 2018ء) : 11 سالہ بچے نے ''خدا اور سائنس'' پر معروف سائنسدان سٹیفن ہاکنگ کو غلط ثابت کر دیا۔ گیارہ سال کی عمر میں جہاں عام بچے ڈاکٹر ، انجینئیر اور پائلٹ بننے کے خواب دیکھ رہے ہوتے ہیں وہیں ایک گیارہ سالہ بچے نے پوری دنیا کو حیرت میں مبتلا کر دیا ہے۔گیارہ سالہ ذہین ترین بچے نے خدا اور سائنس کے معاملے پر معروف سائنسدان سٹیفن ہاکنگ کے مطالعے کو غلط ثابت کر دیا۔

ولیم میلس نامی یہ 11سالہ بچہ اپنی عمر کے اعتبار سے کافی ذہین اور قابل ہے۔ ولیم نے سات ماہ کی عمر میں ہی بولنا شروع کر دیا تھا،اور نو سال کی عمر میں ولیم نے ہائی اسکول سے گریجویشن مکمل کر لی اور اب ایک کمیونٹی کالج میں زیر تعلیم ہے۔اس اعتبار سے ولیم کو امریکہ میںکم عمر ترین یونیورسٹی طالبعلم ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔

(جاری ہے)

ولیم نے اپنی ذہانت سے معروف سائنسدان سٹیفن ہاکنگ کی اس تھیوری کو غلط ثابت کردیا جس میں سٹیفن نے دعویٰ کیا تھا کہ کائنات میں خدا کا وجود نہیں ہے۔

ایک پروگرام کے دوران ولیم نے کہا کہ اگر ہم تھیوری آف ریلٹیویٹی کی بات کریں، تو آئن سٹائن سے تو سب ہی واقف ہیں،آئن سٹائن نے اپنی تھیوری میں کہا کہ زماں و مکاں میں ہٹاؤ کشش ثقل کی وجہ سے ہے ۔ اگر یہ بات درست ہے تو کشش ثقل کی غیر موجودگی یا زماں و مکاں کی غیر موجودگی میں مکمل طور پر کشش ثقل کا راج ہونا چاہئیے کیونکہ بہاؤ کے قانون کی وجہ سے چیزیں ایسے مقام کی جانب جائیں گی جہاں مزحمت کم ہو۔

اور اگر مزحمت موجود نہ ہو تو یہ مقام پوائنٹ آف لیسٹ ریسسٹنس کہلائے گا ۔ اس لیے زماں و مکاں کی عدم موجودگی میں کشش ثقل ہی باقی بچے گی۔ بلیک ہولز میں زماں و مکاں موجود نہیں ہوتے اور ان کی کشش ثقل سے کچھ بھی حتیٰ کہ روشنی بھی نہیں نکل سکتی۔ مزید یہ کہ اگر تمام کائنات اور مادہ زماں و مکاں اور ہگز فیلڈ پر مبنی ہے تو پھر کائنات سے باہر جو کچھ بھی ہو وہ لازمی طور پر زماں و مکاں سے مبراء ہوگا۔

اس صورت میں جہاں کائنات absolute void ( عدم ) کے بیچ میں نہیں پھیل رہی، وہ دراصل گر رہی ہے۔ اگر ہم وقت کے آغاز کی بات کریں تو ہم سب کو اس بات کا علم ہے کہ کائنات کی بھی ایک عمر ہے جو 13.8بلین سال تصور کی جاتی ہے۔لہٰذا 13.8بلین سال قبل پوری کائنات ایک ذرے پر مبنی تھی، ایک ایسا ذرا جس کا حجم ذیلی ایٹمی ذرے کوارک سے بھی چھوٹا تھا۔ تاہم اگر کشش ثقل ہمیشہ سے کام کررہی ہے ، مثال کے طور پر اگر آپ اس بلڈنگ سے چھلانگ لگا دیں تو آپ 15 سیکنڈ بعد نہیں گریں گے ، بلکہ آپ فی الفور گر جائیں گے۔

اس لیے کشش ثقل ہمیشہ کام کرتی رہتی ہے۔ اور اگر سینگولیریٹی یا عدم ہمیشہ سے موجود تھا جیسا کہ کچھ ملحدین کہتے ہیں، تو کائنات کی کوئی عمر نہیں ہونی چاہیے اور اس کی عمر لامحدود ہونی چاہیے۔ لیکن ایسا نہیں ہے۔ بلکہ کائنات کی عمر ہے اور وہ 13عشاریہ 8 ارب سال ہے۔ اور کوئی چیز "عدم" سے وجود میں نہیں آسکتی کیونکہ اس کو وجود میں لانے کے لیے ضروری ہے کہ وہ چیز خود پہلے سے موجود ہو۔

یہ غیر منطقی ہے ۔ اس لیے لازمی طور پر کسی اور شے نے سینگولیریٹی کو بنایا ہوگا۔ یہ وہ شے جسے ہم "خدا" کہتے ہیں ۔ہاکنگ کی تھیوری ہے کہ کشش کی ثقل کی وجہ سے ایسا ہونا ضروری نہیں۔ لیکن کشش ثقل کوئی چیز بنا نہیں سکتی اور کشش ثقل اس وقت تک کچھ نہیں کرسکتی جب تک اسے اثرانداز ہونے کے لیے کچھ میسر نہ ہو۔ جیسا کہ ہم نے پہلے کہا کشش ثقل کچھ بھی نہیں ہے۔ اور کسی ایسی چیز جو موجود نہیں، کو دوسری کسی ایسی چیز جو موجود نہیں پر عمل کروانے سے کچھ حاصل نہیں ہوتا۔ ملحدین یہ کہنے کی کوشش کرتے ہیں کہ خدا موجود نہیں۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ اس بات پر ایمان لانا کہ خدا موجود نہیں زیادہ مشکل ہے بانسبت اس کہ خدا کی موجودگی پر ایمان لایا جائے۔