سابق چیف جسٹس (ر) ناصر الملک نگراں وزیراعظم کے لیے نامزد

وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ کے درمیان ڈیڈ لاک ختم

Mian Nadeem میاں محمد ندیم پیر 28 مئی 2018 12:20

سابق چیف جسٹس (ر) ناصر الملک نگراں وزیراعظم کے لیے نامزد
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔28 مئی۔2018ء) پاکستان کے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ نے نگران وزیراعظم کے لیے جسٹس ریٹائرڈ ناصر الملک کو نامزد کر دیا ہے۔ سابق چیف جسٹس کے نام کا اعلان پیر کے روز پریس کانفرنس میں کیا گیا جس میں وزیراعظم، قائد حزبِ اختلاف اور قومی اسمبلی کے سپیکر موجود تھے۔

پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ نگران وزیراعظم کا فیصلہ کرنا آسان نہیں تھا لیکن وہ اتفاق رائے قائم کرنے کے لیے سب جماعتوں کے مشکور ہیں۔انھوں نے کہا کہ ایک ایسی شخصیت کا انتخاب کیا گیا ہے جس کا ماضی واضح ہے۔اس موقع پر خورشید شاہ نے کہا کہ نگران وزیراعظم کے لیے زیرغور آنے والے تمام نام قابل اعتبار تھے اور جمہوری انداز سے اس معاملے کا فیصلہ ہونا خوش آئند اور تاریخی ہے۔

(جاری ہے)

2013 کے انتخابات سے قبل نگران وزیراعظم کے انتخاب کے لیے حکومت اور اپوزیشن کے درمیان اتفاقِ رائے نہیں ہو پایا تھا اور پارلیمنٹ کی بجائے الیکشن کمیشن نے نگراں وزیراعظم کا انتخاب کیا تھا۔اس مرتبہ نگران وزیراعظم کے انتخاب کے معاملے پر پاکستان کے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے اپوزیشن لیڈر سے متعدد ملاقاتیں کی تھیں جن کے نتیجے میں جسٹس (ر) ناصر الملک کے نام پر اتفاق ہوا۔

پیپلز پارٹی کی جانب سے اس عہدے کے لیے ذکا اشرف اور جلیل عباس جیلانی کے نام سامنے آئے تھے تاہم حکومت کی جانب سے باقاعدہ طور پر کوئی نام ظاہر نہیں کیے گئے تھے۔ نامزد ہونے والے نگران وزیراعظم جسٹس (ر) ناصر الملک نے 2014 میں پاکستان کے چیف جسٹس کا عہدہ سنبھالا تھا اور اس وقت وہ قائم مقام چیف الیکشن کمشنر بھی تھے۔وہ سپریم کورٹ کے ا±ن ججوں میں شامل ہیں جنہیںسابق فوجی صدر پرویز مشرف نے تین نومبر 2007 کو ملک میں ایمرجنسی کے نفاذ کے بعد گھروں میں نظر بند کر دیا تھا تاہم انہوں نے 2008 میں ملک میں عام انتخابات کے بعد پاکستان پیپلز پارٹی کے دور میں ا±س وقت کے چیف جسسٹس عبدالحمید ڈوگر سے دوبارہ اپنے عہدے کا حلف لیا تھا۔

جسٹس ناصر الملک اس بینچ کا بھی حصہ تھے جس نے سابق فوجی صدر پرویز مشرف کی طرف سے تین نومبر 2007 کو ملک میں ایمرجنسی کے نفاذ کو کالعدم قرار دیا تھا۔جسٹس ناصر الملک نے اس سات رکنی بیچ کی بھی سربراہی کی تھی جس نے سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کو 26 اپریل 2012 میں اس وقت کے صدر آصف علی زرداری کے خلاف مقدمات کھولنے کے لیے سوئس حکام کو خط نہ لکھنے پر توہین عدالت کے مقدمے میں مجرم قرار دیا تھا۔

خیال رہے کہ پاکستان کے صدر ممنون حسین ملک میں 25 جولائی 2018 کو عام انتخابات کروانے کی منظوری دے چکے ہیں۔ایوان صدر کے ترجمان کے مطابق قومی و صوبائی اسمبلی کے انتخابات ایک ہی دن منعقد کیے جائیں گے۔آئین کے تحت موجودہ حکومت کی مدت اس مہینے کے آخر میں مکمل ہو رہی ہے جس کے بعد 60 روز کے اندر عام انتخابات کروانا ضروری قانونی تقاضا ہے۔عام انتخابات نگران حکومت کے تحت منعقد کیے جاتے ہیں جو انتقالِ اقتدار تک اپنے فرائض انجام دے گی۔

دستور کے مطابق حکومت کی آئینی مدت مکمل ہو جانے سے پہلے ہی نگراں وزیراعظم کا چناﺅ کیا جاتا ہے۔ موجودہ حکومت کی مدت 31 مئی کو ختم ہو رہی ہے جس کے بعد عبوری حکومت ملک میں عام انتخابات منعقد کروائے گی جو ممکنہ طور پر جولائی کے آخر یا اگست کے پہلے ہفتے میں ہوں گے۔