بد قسمتی سے اپوزیشن کے ساتھ نگران وزیراعظم کے نام پراتفاق نہیں ہو سکا، وزیراعظم

پیپلزپارٹی کا اصرار ہے کہ نگران وزیراعظم ان کے تجویز کردہ نام سے ہو ،نیب عدالت سے نواز شریف کو انصاف ملنے کی توقع نہیں ہے، ہر شخص تسلیم کرتا ہے کہ ہماری حکومت نے اچھا بجٹ پیش کیا،نجی ٹی وی سے گفتگو

اتوار 27 مئی 2018 23:50

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 27 مئی2018ء) وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ بد قسمتی سے اپوزیشن کے ساتھ نگران وزیراعظم کے نام پراتفاق نہیں ہو سکا۔ پیپلزپارٹی کا اصرار ہے کہ نگران وزیراعظم ان کے تجویز کردہ نام سے ہو، پوری کوشش ہے کہ صاف شفاف الیکشن منعقد کرائیں۔ مسلم لیگ ن اصولوں پرسیاست کرتی ہے۔ نیب عدالت سے نواز شریف کو انصاف ملنے کی توقع نہیں ہے۔

نواز شریف کے بیان کو پڑھے سمجھے بغیر اچھالا گیا سول ،عسکری قیادت کے آپس میں اعتماد سے ملک بہتر ترقی کرسکتا ہے نیب ادارہ ایک آمر نے سیاستدانوںکو دبانے کیلئے بنایا۔ ہر شخص تسلیم کرتا ہے کہ ہماری حکومت نے اچھا بجٹ پیش کیا۔گزشتہ روزنجی ٹی وی کو خصوصی انڑویو دیتے ہوئے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ بد قسمتی سے خورشید شاہ کے ساتھ نگران وزیراعظم پر اتفاق رائے نہیں ہو پایا۔

(جاری ہے)

امید ہے کل دوبارہ ان سے مشاورت کر کے اتفاق کر لیا جائے گا۔ اگر اتفاق نہ ہو پایا تو معاملہ پارلیمانی کمیٹی کو بھیج دیا جائے گا۔ پیپلزپارٹی کا اصرار ہے کہ نگران وزیراعظم ان کے تجویز کردہ نام کا ہو انہوں نے کہا ہے کہ ہمیں ماضی سے سبق لینا چاہئے اور فیصلہ عوام پر چھوڑنا چاہئے ہماری پوری کوشش ہے کہ پاکستان کے عوام کوصاف شفاف الیکشن منعقد کروائیں۔

بہتر کارکردگی اورووٹ کوعزت دو کے بیانیہ کو لے کر آئندہ انتخابات میں جائیں گے۔ نواز شریف نے ہمیشہ ملکی ترقی کی بات کی۔ وزیراعظم نے کہا ہے کہ عوام جانتی ہے کہ ملک میں کیا حالات چل رہے ہیں پاکستان کی عوام کو الیکشن میںایک کھلم کھلا موقع دیں کہ وہ شفاف طریقے سے الیکشن میں حصہ لے سکیں۔ کچھ بنیادی اصول ایسے ہیں جس پر کمپرومائز نہیں کر سکتا جس فیصلے میں اخلاق اورعزت نہ ہو وہ کبھی نہیںکرتے لوگوں کا پارٹی میںآنا اور چھوڑنا ایک سلسلہ ہے جو چلتا رہتا ہے۔

پارٹی چھوڑنے والے 4 سال 11 مہینے ساتھ رہے۔ حکومت نے جو کام کیے ہیں عوام نے قبول کیا ہے۔ ہم اصولوں پر الیکشن لڑتے ہیں اقتدار کے لئے سیاست میں نہیں آئے ہیں 2013 کے نسبت بہتر پاکستان دنیا کے سامنے ہے۔ مسلم لیگ ن اصولوں پر سیاست کرتی آ رہی ہے۔ مسلم لیگ ن میں کوئی دراڑیں نہیں ہیں۔ ہر حلقے میںمسلم لیگ ن کے 3 سے 4 مضبوط امید وار ہیں۔ مسلم لیگ ن کے دو نہیں ایک ہی بیانیہ ہے۔

نیب عدالت سے نواز شریف کو انصاف ملنے کی توقع نہیں ہے۔ نواز شریف پر صرف الزامات ہیں جو ثابت بھی نہیں ہوئے اس کے باوجود سیاست میںتمام چیزوں سے محروم کر دیا گیا۔انہوں نے مزید کہا کہ نواز شریف کو اصولوںپر چلنے کی سزاد ی گئی ۔ اصولوں پر سمجھوتہ نہیں کریں گے، جیل جائیںگے۔ نواز شریف کے بیانات کے اثرات پر قومی سلامتی کا میٹنگ بلوایا۔ نواز شریف کے بیان کو پڑھے بغیر اچھالا گیا۔

وزیراعظم کا مزیدکہنا تھا کہ سول اور عسکری قیادت کے آپس میں اعتماد ہو تو ملک بہتر طریقے سے ترقی کر سکتا ہے۔ فاٹا کے ایشوز پرحکومت اورفوج نے جلدی سے فیصلہ کیا اور بھی کئی ایسے ایشوز ہیںجو حل طلب ہے جسے حکومت او رفوج نے آپس میں مل بیٹھ کر حل کرنا ہے۔ انہوںنے مزید کہا کہ عدالت اور نیب کی وجہ سے بیوروکریسی اور حکومت فیصلہ نہیں کر پا رہے ہیں آج جسے حالات ہیں ملک چلانا مشل ہو گیاہے۔

بیور کریسی کوئی سمری پیش کرنے کو تیار بھی نہیں ہے۔ جس ملک میں قیادت فیصلہ کرنا چھوڑ دیں وہ ملک کیسے چلے گا۔ ایک آمر نے سیاستدانوں کو دبانے کیلئے نیب بنایا ۔ ہماری کوشش تھی کہ اتفاق رائے سے نیب کو ختم کیا جائے نیب موجودہ حالات میں ملکی ترقی میںرکاوٹ بن گیاہے۔وزیراعظم نے مزید کہا کہ ایمنسٹی سکیم میں سب سے بڑی رکاوٹ عدالت ہے۔ جو کاروبار کرتے ہیں ان پر لازم ہے کہ ٹیکسز بھی ادا کیا کریں۔ آج ہر شخص تسلیم کرتا ہے کہ ہماری حکومت نے ایک اچھا بجٹ پیش کیا۔