نظریہ پاکستان سے انحراف جرم ہے، مسئلہ کشمیر کو پس پشت ڈالنا غیرقومی سوچ کا مظہر ہے، پروفیسر حافظ عبدالرحمن مکی

مسئلہ کشمیر کو پس پشت ڈالنا غیرقومی سوچ کا مظہر ہے، سازش کے تحت نوجوانوں کو نظریہ پاکستان سے دور اور گروہوں میں تقسیم کیا جارہا ہے

اتوار 27 مئی 2018 22:20

حیدرآباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 27 مئی2018ء) دفاع پاکستان کونسل کے مرکزی رہنماء پروفیسر حافظ عبدالرحمن مکی نے کہا ہے کہ نظریہ پاکستان سے انحراف جرم ہے، مسئلہ کشمیر کو پس پشت ڈالنا غیرقومی سوچ کا مظہر ہے، سازش کے تحت نوجوانوں کو نظریہ پاکستان سے دور اور گروہوں میں تقسیم کیا جارہا ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے معززین ٹنڈوآدم کے اعزاز میں دیئے گئے افطار عشائیہ سے خطاب کرتے ہوئے کیا، اس موقع پر پیپلزپارٹی کے رہنماء ملک ذولفقار، جمعیت علماء پاکستان کے صدیق چھٹی ، جماعت اسلامی کے عبدالستار انصاری، متحدہ قومی موومنٹ کے عارف خان ، ملی مسلم لیگ کے راشد شیخ کے علاوہ دیگر سیاسی و سماجی شخصیات نے بڑی تعداد بھی موجود تھی۔

عبدالرحمن مکی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نظریہ پاکستان اور تحریک پاکستان سے انحراف بہت بڑا جرم ہے۔

(جاری ہے)

پاکستان فرقوں یا کسی خاندان کا ملک نہیں، اس کا ایک نظریہ ہے جو اس کی اساس، قوت اور وراثت ہے۔ خوشحال اور پڑھا لکھا پاکستان کا نعرہ تو لگ رہا ہے مگر نظریہ پاکستان کی بات نہیں کی جارہی، انہوں نے کہا کہ کشمیر کا مسئلہ دفاع پاکستان اور تکمیل پاکستان کی جنگ ہے۔

بھارت کو خطے کا تھانیدار بنانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ امریکا اور اس کے اتحادی افغانستان میں شکست کھا چکے‘ انڈیا بھی مقبوضہ کشمیر میں نہیں ٹھہر سکے گا، انہوں نے کہا کہ وطن عزیز ایک مشکل دور سے گزرہا ہے۔ نظریے کی قوت سے ہی بیرونی دبائو سے نجات حاصل کی جاسکتی ہے، حکمران مسئلہ کشمیر کو پس پشت ڈال رہے ہیں۔ آج اس موضوع پر بات ہی نہیں کی جاتی۔

ایسا نہ کرنا غیر قومی سوچ کا مظہر ہے اور وجہ صرف نظریہ پاکستان سے دوری ہے، انہوں نے کہا کہ افسوس کی بات ہے کہ آج ہمارے ملک میں نظریہ کی نفی کی جارہی ہے۔ سازش کے تحت نوجوانوں کو نظریہ پاکستان سے دور اور گروہوں میں تقسیم کیا جارہا ہے۔ ان کوششوں سے پاکستان غیر محفوظ ملک قرار پائے گا، حافظ عبدالرحمن مکی نے کہا کہ بھارت کو خطے کا تھانیدار بنانے کی کوشش کی جارہی ہے، اگر امریکا سولہ سال تک کچھ نہیں کر سکا اور شکست کھا گیا تو انڈیا بھی کچھ نہیں کر سکے گا۔ یہ وقت کی ضرورت ہے کہ نظریہ پاکستان سے وفا کی جائے۔ نظریہ پاکستان کی بنیاد پر ملک حاصل ہوا اسی نظریہ پر عمل کرنے سے ہی اس کا دفاع ممکن ہے۔