شمالی علاقاجات میں عالمی حدت کے باعث درجہ حرارت میں اضافہ ہورہا ہے ، گلیشئرز تیزی سے پگھل رہے ہیں،گلیشئرز کے پگھلنے کے باعث جھیلوں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہورہاہے، ترجمان وزارت موسمیاتی تبدیلی

اتوار 27 مئی 2018 18:40

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 27 مئی2018ء) وفاقی وزارت موسمیاتی تبدیلی کے ترجمان اور ماہر ماحولیاتی تعلیم محمد سلیم شیخ نے کہا ہے کہ پاکستان کے شمالی علاقاجات میں عالمی حدت کے باعث درجہ حرارت میں اضافہ ہورہا ہے جس کے باعث گلیشئرز تیزی سے پگھل رہے ہیں، تاہم ، گلیشئرز کے پگھلنے کے باعث بننے والی گلیشیائی جھیلوں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہورہاہے، جن کے اچانک پھٹنے سے گلگت بلتستان اور چترال ضلع میں واقع وادیوں میں رہنے والے ہزاروں لوگوں کی زندگیوں اور ان کے مال مویشیوں اور زراعت سے منسلک معاش کو شدید خطرات کا سامنا ہے۔

اتوار کو میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ترجمان محمد سلیم نے کہا کہ شمالی علاقوں میں گلیشیائی جھیلوں کے اچانک پھٹنے کی صورت میں تباہ کن سیلابی صورتحال پیدا ہونے اور اس کے لوگوں کی زندگیوں اور معاش کو درپیش خطرات سے نمٹنے کے لیے وفاقی وزارت موسمیاتی تبدیلی اقوام متحدہ کے زیلی ادارہ برائے ترقیاتی پروگرام کے ساتھ ملک کر 36ملین ڈالرز کی لاگت سے گلیشئل لیک آؤٹ برسٹ فلڈ منصوبے کو جلد شروع کرنے کے لیے کوششیں تیز کردی ہیں۔

(جاری ہے)

یہ منصوبہ چند ماہ میں گلگت بلتستان اور خیبر پختونخواہ کے 15ضلعوں میں شروع کیا جارہا ہے ، جس سے ان علاقوں میں بسنے والے 30لاکھ لوگوں کی زندگیوں اور ان کے معاش کو گلیشیائی جھیلوں کے اچانک پھٹنے کی صورت میں تباہ کن سیلابی صورتحال کے منفی اثرات سے بچایاجاسکے گا۔ میڈیا ترجمان نے مزید کہا کہ پاکستان کے شمالی علاقوں میں پانچ ہزار کے لگ بھگ گلیشئرز واقع ہیں، جن میں سے بڑی تعداد عالمی حدت کے باعث رونما ہونے والی موسمیاتی تبدیلی کے منفی اثرات کے نتیجے میں تیزی سے پگھل رہے ہیں، جس کے نتیجے میں آنے والے کچھ دہائیوں میں دریائی نظام میں وافر مقدار میں پانی موجود رہے گا۔

مگر کچھ دہائیوں کے بعد پاکستان کو شدید خوشکسالی کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے ، جس سے زراعت بری طرح متاثر ہونے سے ملکی معیشت کو خطرناک حدت تک نقصان کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔ ترجمان محمد سلیم نے مزید کہا کہ شمالی علاقوں میں درجہ حرارت میں اضافے سے گلیشئرز کے پگھنلے کے نتیجے میں اب تک تین ہزارسے زیادہ گلیشیائی جھیلیں بن چکی ہیں ، جن کی تعداد سال 2010 میں تین ہزار کے لگ بگھ تھی۔

تاہم ، 27گلیشیائی جھیلیں ایسی ہیں جو کبھی بھی اور کسی بھی وقت اچانک پھٹ سکتی ہیں، جن سے بڑی تعداد میں پانی کے بھاؤ سے پہاڑی وادیوں میں مقامی آبادی ، ان کے مال مویش اور معاش کو شدید خطرات لاحق ہیں۔ تاہم اس سال کے آخر تک شروع ہونے والے گلیشئرز لیک آوٹ برسٹ فلڈ منصوبے سے ان خطرات پر بڑی حد تک قابو پانے میں مدد ملے گی۔