خیبرپختونخوا اسمبلی ،جے یوآئی کااحتجاج

جمعیت علماء اسلام کے مشتعل کارکنوں نے فاٹا انضمام کیخلاف احتجا ج کے دوران خیبرپختونخوا سمبلی پرچڑھائی فاٹا انضمام بل کی منظوری کے خلاف جے یوآئی ف نے خیبر پختو نخوا اسمبلی کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیامظاہرین نے اسمبلی کے گیٹ کو تالہ لگانے اور اسمبلی گیٹ پر چڑھنے کی کوشش پولیس نے مظاہرین کو اسمبلی میں آندر جانے سے روک دیا مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے پولیس نے لاٹھی چارج کیا مظاہرین نے پولیس اور میڈیا کی گاڑیوں پر پتھرائو،صحافیوں سمیت متعدد افراد زخمی،،کئی گاڑیوںکوبھی نقصان پہنچا

اتوار 27 مئی 2018 18:20

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 27 مئی2018ء) فاٹا انضمام بل کی منظوری کے خلاف جے یوآئی ف نے خیبر پختو نخوا اسمبلی کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیامظاہرین نے اسمبلی کے گیٹ کو تالہ لگانے اور اسمبلی گیٹ پر چڑنے کی کوشش کی پولیس نے مظاہرین کو اسمبلی میں آندر جانے سے روک دیا مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے پولیس نے لاٹھی چارج کیا مظاہرین نے پولیس اور میڈیا کی گاڑیوں پر پتھراو کی جس کے باعث نیوز چینل کی ڈی ایس این جی کے شیشے ٹھوٹ گئے ،صحافیوں سمیت پانچ پولیس اہلکاروں سیمت متعدد افراد زخمی ہوگئے مظاہرین نے خیبر روڈ پر ٹائر جلاکر روڈ کو ہرقسم کی ٹریفک کے لیے بند کرکے اسمبلی جانے والے تمام تر روکاوٹیں عبور کرکے اسمبلی میں داخل ہونے کی کوشش کی جس پر پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کا بھی استعمال کیا۔

(جاری ہے)

پشاورمیں جمعیت علماء اسلام کے مشتعل کارکنوں نے فاٹا انضمام کیخلاف احتجا ج کے دوران خیبرپختونخوا سمبلی پر چڑھائی کی کوشش کردی اورا سمبلی کا گھیرائوکرلیاجبکہ پولیس پر پتھرائو بھی کیا جس کے ردعمل میں پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے شیلنگ کر دی ۔ جے یو آئی کارکنوں کی جانب سے پتھرائوسے پندرہ سے زائد پولیس اہلکار زخمی بھی ہوئے جبکہ کئی گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچا ۔

پولیس کے مطابق مظاہرین نے فردوس میں بھی کئی دکانیں لوٹ کرلئے جبکہ بی آر ٹی ملازمین پر تشدد کرتے ہوئے ان سے پستول بھی چھین لیا ۔ اتوار کے روز خیبر پختونخوا اسمبلی میں فاٹا کے پی انضمام بل پیش ہونے سے قبل جمعیت علماء اسلام کے کارکنوں نے صوبائی قائدین سیکرٹری اطلاعات جلیل جان ، عطیف الرحمن ، فاٹا کے امیر مفتی عبد الشکور ، مولانا جمال الدین سمیت دیگر رہنمائوں کی قیاد ت میں مظاہرہ کر رہے تھے، مشتعل مظاہرین نے ڈنڈے اٹھا رکھے تھے ان صوبائی قائدین کی جانب سے اسمبلی کی گیٹ کو پانے تالنے لگانے کی بھی کوشش کی گئی،مظاہرین نے اسمبلی گیٹ کے سامنے ٹائرجلا کر حکومت کیخلاف شدید نعرے بازی کی گئی اورکہاکہ کسی صورت فاٹا کو خیبر پختونخوا میں ضم نہیں ہونے دینگے ۔

پولیس کی جانب سے کارکنوں کو کئی بار ایسا کرنے سے منع کرنے کی کوشش کی گئی تاہم کارکنوں نے پولیس کیساتھ ہاتھاپائی کر دی ۔مظاہرین نے جانب سے پولیس پر پتھرائو کیا گیا ، پتھرائوسے پندرہ تک پولیس اہلکار زخمی ہوئے جس کے رد عمل میں پولیس نے شیلنگ اورلاٹھی چارج کردی اورکئی کارکنوں کو گرفتار کر لیا ، جے یو آئی کے مشتعل افراد نے میڈیا کے گاڑیوں کے شیشے بھی توڑ ڈالے۔

پولیس کی مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے لاٹھی چارج اور آنسو گیس کی شیلنگ کرنے کے بعد اسمبلی کا احاطہ میدان جنگ بنا رہا۔پولیس کے مطابق کارکنوں نے بعد ازاں فردوس میں روڈ بلاک کرکے ٹائرنذر آتش کر دئیے جبکہ بی آر ٹی کے ملازمین کو تشدد کا نشانہ بناکر پستول بھی چھین لیا ۔ پولیس کا کہنا تھا کہ مظاہرین نے کئی دکانداروں کو لوٹ کر زبردستی اشیاء خورد و نوش لے گئے ۔