اختلاف کرنا سب کا حق ہے ،ْ اصولوں پر ہونا چاہیے ،ْ جی بی آرڈر پر 7 سے 8 مہینوں سے کام کیا جارہا تھا ،ْ آرڈر میں سب سے بڑی رکاوٹ ہماری اپنی حکومت تھی ،ْوزیراعظم

بہت سے لوگ اختیارات کی منتقلی نہیں چاہتے تھے، پاکستان میں جو دیگر صوبوں کو اختیارات حاصل ہیں وہ گلگت بلتستان کو بھی ہیں ،ْ مخالفت کیوں کی جارہی ہے اور کون کر رہا ہے اس پر حیران ہوں ،ْگورنر گلگت بلتستان سے ہی ہوگا اور گلگت بلتستان کو اپنی سول سروس بنانے کی اجازت دے دی گئی ہے ،ْپاکستان کی سول سروس میں بھی گلگت بلتستان کو کوٹہ دیا جائے گا ،ْگلگت بلتستان کے چیف سیکریٹری کے پاس تمام ضروری اختیارات ہوں گے، علاقے میں ترقی ہوگی اور عوام کو ان کے حقوق ملیں گے ،ْشاہد خاقان عباسی کا خطاب

اتوار 27 مئی 2018 15:10

اختلاف کرنا سب کا حق ہے ،ْ اصولوں پر ہونا چاہیے ،ْ جی بی آرڈر پر 7 سے ..
گلگت (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 27 مئی2018ء) وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ اختلاف کرنا سب کا حق ہوتا ہے لیکن اصولوں پر ہونا چاہیے ،ْجی بی آرڈر پر 7 سے 8 مہینوں سے کام کیا جارہا تھا ،ْ آرڈر میں سب سے بڑی رکاوٹ ہماری اپنی حکومت تھی ،ْبہت سے لوگ اختیارات کی منتقلی نہیں چاہتے تھے، پاکستان میں جو دیگر صوبوں کو اختیارات حاصل ہیں وہ گلگت بلتستان کو بھی ہیں ،ْ مخالفت کیوں کی جارہی ہے اور کون کر رہا ہے اس پر حیران ہوں ،ْگورنر گلگت بلتستان سے ہی ہوگا اور گلگت بلتستان کو اپنی سول سروس بنانے کی اجازت دے دی گئی ہے ،ْپاکستان کی سول سروس میں بھی گلگت بلتستان کو کوٹہ دیا جائے گا ،ْگلگت بلتستان کے چیف سیکریٹری کے پاس تمام ضروری اختیارات ہوں گے، علاقے میں ترقی ہوگی اور عوام کو ان کے حقوق ملیں گے۔

(جاری ہے)

اتوار گلگت بلتستان قانون ساز اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ آج کا دن گلگت بلتستان اسمبلی کیلئے سنگ میل ثابت ہوگا ،ْاس کے علاوہ آج کا دن علاقے کی ترقی میں بھی معاون ثابت ہوگا۔ آپ کے حقوق آپ تک پہنچیں گے ۔وزیر اعظم نے کہاکہ مسلم لیگ (ن)کی حکومت نے گلگت بلتستان کے حوالے سے سب سے بڑی تبدیلی یہ کی ہے کہ گلگت بلتستان میں فیصلہ کرنے کا اختیار عوام کے نمائندوں یعنی گلگت بلتستان کی اسمبلی کو دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان کے عوام کو وہ تمام حقوق حاصل ہیں جو ملک کے دیگرشہریوں کو حاصل ہیں۔ حقوق کے حوالے سے تمام فرق ختم کر دیئے گئے ہیں۔ یہ دو بنیادی تبدیلیاں کی گئی ہیں ۔انہوں نے کہا کہ ہم نے گلگت بلتستان کے عوام کو فیصلہ کرنے کا اختیار اور حقوق کی فراہمی کا کام ایک ایگزیکٹو آرڈر کے ذریعے کیا ہے اگر اس حوالے سے قانون سازی کی بھی ضرورت ہوتی تو وہ بھی کروا دی جاتی ۔

کیونکہ اس مسئلہ پر کسی کو کوئی اختلاف نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان قانون ساز اسمبلی کی اپوزیشن کا حق ہے وہ اختلاف کرے لیکن یہ اصولوں پر مبنی ہونا چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ اختلافی بات کر کے دوسرے فریق کا بھی موقف سننا چاہئے۔انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے ہمارا موقف بڑا واضح ہے اور اس پر ایگزیکٹو آرڈر پر عمل کیا گیا ہے ۔ وزیر اعظم نے کہا کہ آج گلگت بلتستان کے رہنے والوں کو وہ تمام حقوق حاصل ہیں جو ملک کے دیگر شہریوں کو حاصل ہیں اور ان میں کسی قسم کا کوئی فرق نہیں اور اس حوالے سے گلگت بلتستان کا کوئی شہری اختلاف نہیں کرسکتا ۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کے دیگر شہریوں کی طرح گلگت بلتستان کے شہریوں کو تمام بنیادی حقوق حاصل ہیں جو آئین انہیں فراہم کرتا ہے اور اس حوالے سے کمی دور کر دی گئی ہے ۔ وزیر اعظم نے کہا کہ گلگت بلتستان کے عوام کو حقوق کی فراہمی اور فیصلہ کرنے کا اختیار دینے کیلئے حکومت گزشتہ سات آٹھ ماہ سے کام کر رہی تھی ۔ ہماری حکومت میں بعض لوگوں کی مخالفت کے باوجود ان کے اختیارات لیکر گلگت بلتستان کے عوامی نمائندوں کو دیئے ہیں۔

وزیر اعظم نے کہا کہ گلگت بلتستان کے امور کے وفاقی وزیر محمد برجیس طاہر کی وزارت کی مخالفت کے باوجود ہم نے یہ کام کیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ آئین میں موجود پرنسپل آف پالیسی گلگت بلتستان میں بھی لاگو ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ آٹھاویں ترمیم کے بعد صوبوں کو جو حقوق حاصل ہوئے وہ تمام حقوق گلگت بلتستان کو بھی حاصل ہیں اور گلگت بلتستان کی قانون ساز اسمبلی کو اختیار حاصل ہے کہ وہ اس حوالے سے قانون سازی کرے ۔

انہوں نے کہا کہ وفاقی قوانین میں تبدیلی کے حوالے سے گلگت بلتستان کونسل اپناکردار ادا کرے گی لیکن یہ کردار صرف مشاورتی ہوگا۔ انہوں نے کہاکہ حقیقت یہ ہے آج شاید پاکستان دیگر صوبوں کے مقابلہ میں زیادہ اختیارات حاصل ہیں اور اس کی مخالف پر حیرانی ہے ۔ وزیر اعظم نے کہا کہ گلگت بلتستان کے حوالے سے بعض دیگر بنیادی تبدیلیاں بھی کی گئی ہیں جن کے مطابق گلگت بلتستان کا گورنر مقامی ہوگا اور کوئی باہر سے گورنر نہیں لگایا جائیگا۔

انہوں نے کہا کہ محمد برجیس طاہر بھی گلگت بلتستان کے گورنر رہے ہیں لیکن وہ آخری گورنر تھے ۔ انہوں نے کہا کہ اسی طرح ہائیکورٹ کے ججز اور چیف جسٹس بھی مقامی ہی ہوں گے جو پہلے نہیں ہوتے تھے ۔ انہوں نے کہاکہ دیگر صوبوں کی طرح گلگت بلتستان کی سول سروس کے قیام کی بھی اجازت دی گئی ہے اور مقامی افراد آپکی خدمت کریں گے جبکہ پاکستان کی سول سروس میں بھی گلگت بلتستان کو کوٹا دیا جائیگا ۔

اس کے علاوہ بھی بعض اہم اور بڑی تبدیلیاں کی گئی ہیں جن کے مطابق اب تمام اختیارات گلگت بلتستان کے چیف سیکرٹری کے پاس ہونگے جو پہلے نہیں ہوتے تھے جبکہ فنڈز کے خرچ کرنے اختیارات بھی مقامی قیادت کو حاصل ہونگے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت کی آئینی مدت پوری ہونے میں چار روز باقی ہیں اور اگر گلگت بلتستان کے وزیر اعلیٰ اس حوالے سے کوئی اور تبدیلی چاہتے ہیں تو ہم وہ بھی کرنے کو تیار ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے گلگت بلتستان کے ترقیاتی فنڈز میں اضافہ کیا اور آج جن ترقیاتی سکیموں کا افتتاح ہوا ہے یہ دس ، دس سال زیر التواء تھیں جو ہم نے مکمل کی ہیں۔ وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے اپنے خطاب میں کہاکہ 1973ء میں جب میری عمر 12، 13سال تھی تو لواری ٹنل منصوبہ کا افتتاح ہوا اور یہ اعزاز بھی مسلم لیگ (ن) کو حاصل ہوا ہے کہ اتنے عرصے سے زیر التواء اس منصوبے کو ہم نے مکمل کیا ہے ۔

انہوں نے کہاکہ ہمارے تمام کام آپ کے سامنے ہیں ۔وزیر اعظم نے کہا کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبہ (سی پیک) کی بنیاد گلگت بلتستان ہے اور اس کا فائدہ بھی گلگت بلتستان کو ہی ملے گا۔ اس میں آپ نے کردار ادا کرنا ہے ۔انہوں نے کہا کہ آج آپکی حکومت ، اسمبلی اور عوام کو دیگرپاکستانیوں کی طرح تمام تر حقوق حاصل ہیں۔ الحمد اللہ آج یہ بات فخر سے کہی جاسکتی ہے کہ گلگت بلتستان کے عوام اور اسمبلی کو بھی وہی حقوق حاصل جو ملک کے دیگر صوبوں کو حاصل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سی پیک کا فائدہ آپ کے علاقہ کو ہوگا اور اس سے بھرپور استفادہ کیلئے کام کریں ، انہوں نے کہا کہ اگر سی پیک سے استفادہ کیا گیا تو گلگت بلتستان ملک کا سب سے خوشحال علاقہ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان کے عوام نے اتفاق ہے اور یہاں پر تعلیم عام ہے جبکہ گلگت بلتستان کے عوام انتہائی فرض شناش بھی ہیں اور یہ سی پیک کی اہمیت کو سمجھ کر اس سے استفادہ کریںگے اور یہاں سب سے زیادہ ترقی اور خوشحالی ہوگی۔

وزیر اعظم نے کہا کہ میری خواہش تھی کہ آج گلگت بلتستان قانون ساز اسمبلی میں اپوزیشن ہماری بات بھی سنتی ۔ انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان کے حوالے سے جو انتظامی حکم جاری کیاگیا ہے اس میں مستقبل میں کوئی بھی تبدیلی نہیں کی جاسکے گی کیونکہ یہ گلگت بلتستان کے فائدہ کیلئے ہے ۔انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان کے معاملات کے حوالے سے وزیر اعظم اور وفاقی وزیر بے اختیار ہیں اب تمام تر اختیارات آپ کے پاس ہیں اور آپکی محنت اورلگن کو پورا ملک تسلیم کرتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال کی نسبت سے رواں سیاحتی سیزن میں سیاحوں کی تعداد میں اضافہ ہوگا اور سی پیک کے فوائد سے گلگت بلتستان ملک کا سب سے خوشحال علاقہ بنے گا۔ گلگت بلتستان کے ایک روزہ دورہ کے موقع پر وزیر اعظم کے ہمراہ امور کشمیر و گلگت بلتستان کے وفاقی وزیر محمد برجیش طاہربھی موجود تھے ۔