معروف صحافی نے سابق را چیف کے ساتھ مل کر کتاب لکھنے والے جنرل اسد درانی کو آڑے ہاتھوں لے لیا

جنرل اسد درانی کو پتا نہیں کس نے جنرل بنا دیا ، میرا دل چاہتا ہے کہ جو میرے پاس نمک کے پتھر کا بنا ٹیبل لیمپ ہے میں وہ اس کے سر پر ماروں،معروف صحافی و تجزیہ نگار ہارون الرشید کی گفتگو

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان اتوار 27 مئی 2018 11:49

معروف صحافی نے سابق را چیف کے ساتھ مل کر کتاب لکھنے والے جنرل اسد درانی ..
لاہور(اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔27 مئی 2018ء) معروف صحافی نے سابق را چیف کے ساتھ مل کر کتاب لکھنے والے جنرل اسد درانی کو آڑے ہاتھوں لے لیا۔معروف صحافی و تجزیہ نگار ہارون الرشید کا کہنا ہے کہ جنرل اسد درانی کو پتا نہیں کس نے جنرل بنا دیا ، میرا دل چاہتا ہے کہ جو میرے پاس نمک کے پتھر کا بنا ٹیبل لیمپ ہے میں وہ اس کے سر پر ماروں۔ تفصیلات کے مطابق اس وقت سابق را چیف کے ساتھ جنرل اسد درانی کی لکھی گئی کتاب کی گونج ابھی تک بھی جاری ہے۔

اور ا س کتاب پر مختلف سیاسی رہنماؤں اور تجزیہ نگاروں کی طرف سے تنقید کی جاری ہے۔اسی متعلق گفتگو کرتے ہوئے معروف صحافی ہارون الرشید کا کہنا ہے کہ جنرل اسد درانی بہت بے حس آدمی ہے جس طرح ہم دوسروں پر الزام عائد کرتے ہیں وہی الزام جنرل اسد درانی پر بھی صادق آتا ہے۔

(جاری ہے)

ایک فوجی افسر سے زیادہ کون جانتا ہے کہ قومی ارادوں کی حفاظت کیسے کی جا سکتی ہے۔

اور یہ کوئی پہلا موقع نہیں ہے کہ جنرل اسد درانی نے یہ حرکت کی ہو۔جنرل حمید گل اسد درانی کے بارے میں بہت بری رائے رکھتے تھے۔جنرل اسد درانی نے آرمی پبلک سکول پشاور میں پیش آنے والے واقعہ پر بھی ایک متنازع بیان دیا تھا۔ہارون الرشید کا کہنا تھا کہ اسد درانی ایک غیر ذمہ دار شخص ہے۔ہارون الرشید کا کہنا تھا کہ آدمی غلطی کرنے سے تباہ نہیں ہوتا بلکہ غلطی کر کے اس پر اسٹینڈ لینے سے تباہ ہوتا ہے۔

انڈیا کی اسٹیبلشمنٹ پاکستان کو ختم کرنا چاہتی ہے لیکن بہت سارے لوگ پاک بھارت کے کشیدہ تعلقات کی نزاکت کو نہیں سمجھتے۔ہارون الرشید کا کہنا تھا کہ جنرل اسد درانی نے ایسی غیر ذمہ داری کا مظاہرہ کیا ہے جس سے ملک کو نقصان پہنچا ہے۔لیکن اسد درانی پر غداری کے لفظ کا اطلاق ہوتا ہے یا نہیں اس بات کا فیصلہ عدالت کرے گی۔ہارون الرشید کا کہنا تھا کہ اسے پتا نہیں کس نے جنرل بنا دیا ، میرا دل چاہتا ہے کہ جو میرے پاس نمک کے پتھر کا بنا ٹیبل لیمپ ہے میں وہ اس کے سر پر ماروں۔