جنرل (ر) اسد درانی کی کتاب پر نئے سوالات کھڑے ہو گئے

جنرل (ر) اسد درانی کو نامناسب رویے پر 1993 میں ریٹائرڈ کر دیا گیا تھا ،ایک افسر اپنے ریٹائیرمنٹ کے 25 سال بعد وقوع پذیر ہونے والے معاملات پر تجزیہ کیسے کر سکتا ہے،اسد درانی نے ضابطہ اختیار کا لحاظ نہ رکھ کر خود کو غیر معزز افسر ثابت کیا ہے

Syed Fakhir Abbas سید فاخر عباس ہفتہ 26 مئی 2018 23:57

جنرل (ر) اسد درانی کی کتاب پر نئے سوالات کھڑے ہو گئے
راولپنڈی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 25 مئی2018ء) اسدجنرل (ر) اسد درانی کی کتاب پر نئے سوالات کھڑے ہو گئے۔ جنرل (ر) اسد درانی کو نامناسب رویے پر 1993 میں ریٹائرڈ کر دیا گیا تھا ،ایک افسر اپنے ریٹائیرمنٹ کے 25 سال بعد وقوع پذیر ہونے والے معاملات پر تجزیہ کیسے کر سکتا ہے۔اسد درانی نے ضابطہ اختیار کا لحاظ نہ رکھ کر خود کو غیر معزز افسر ثابت کیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق اسد درانی متنازعہ کتاب لکھنے کے بعد بڑی مصیبت میں پھنس گئے۔ جنرل (ر) اسد درانی کی کتاب پر نئے سوالات کھڑے ہو گئے۔اسد درانی کو 1993میں انکے غیر ذمہ دار رویے کی وجہ سے فوج سے جبری طور پر ریٹائر کر دیا گیا تھا۔اسد درانی کو اس وقت کے آرمی چیف وحید کاکڑ نے ریٹائر کیا تھا۔اسد درانی کی ریٹائرمنٹ 1993میں ہوئی تھی جبکہ اسد درانی نے اپنی کتاب میں جن معاملات پر بات کی تھی ۔

(جاری ہے)

ممبئی حملہ کیس 2008 میں ہوا تھا جبکہ اسامہ بن لادن کا معاملہ 2011میں ہوا تھا ۔کتاب پر اٹھنے والا سب سے اہم سوال یہ ہے کہ ایک ایسا افسر جسے فوج سے نکال دیا گیا تھا وہ 25سال بعد ہونے والے واقعات پر رائے زنی کیسے کر سکتا ہے ۔اسد درانی نے ضابطہ اخلاق کی پاسداری نہیں کی اور ایسا نہ کر کے انہوں نے خود کو غیر معزز افسر کے طور پر پیش کیا ہے۔ضابطہ اخلاق کے اندر رہتے ہوئے کسی کے ساتھ مل کر کتاب لکھنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔

اسد درانی اور نسیم زہرہ کی کتابیں ہائیبرڈ جنگ کا حصہ ہیں اور یہ لوگ غیر ممالک کی ایجنسیوں کے آلہ کار بنے ہوئے ہیں۔ واضح رہے کہ سابق آئی ایس آئی چیف اسد درانی نے بھارتی خفیہ ادارے را کے سابق چیف کیساتھ مشترکہ طور پر لکھی گئی کتاب میں دعوی کیا ہے کہ پاکستان نے معاہدے کے تحت اسامہ بن لادن کو پکڑوایا۔ جبکہ پاکستان جلد کلبھوشن یادیو کو بھی چھوڑ دے گا۔ اس کے علاوہ بھی اس درانی کی جانب سے کئی تہلکہ خیز دعوے کیے گئے ہیں۔