سینیٹر تاج حیدر کاوفاقی حکومت کی جانب سے مردم شماری کے نتائج کی عجلت میں توثیق کی کوشش پر سخت احتجاج

مشترکہ مفادات کونسل کے اس اجلاس میں شماریات ڈویژن کی جانب سے پیش کی گئی سمری اس معاہدے کی صریحاً خلاف ورزی ہے ،اس پر سینیٹ میں تمام سیاسی پارٹیوں نے اتفاق کیا تھا،پیپلزپارٹی کے سابق سیکرٹری اطلاعات کابیان

ہفتہ 26 مئی 2018 23:32

سینیٹر تاج حیدر کاوفاقی حکومت کی جانب سے مردم شماری کے نتائج کی عجلت ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 26 مئی2018ء) پاکستان پیپلزپارٹی کے سابق مرکزی سیکریٹری اطلاعات سینیٹر تاج حیدر نے وفاقی حکومت کی جانب سے مردم شماری کے نتائج مشترکہ مفادات کونسل کی عجلت میں بلائے گئے اجلاس میں توثیق کرنے کی کوشش پر سخت احتجاج کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس اجلاس میں شماریات ڈویژن کی جانب سے پیش کی گئی سمری اس معاہدے کی صریحاً خلاف ورزی ہے جس پر سینیٹ میں تمام سیاسی پارٹیوں نے اتفاق کیا تھا۔

یہ معاہدہ اس اجلاس میں کیا گیا تھا جس کی سربراہی وزیراعظم نے کی تھی اور راجہ ظفرالحق نے سینیٹ کے اندر اس پر اس کی روح کے مطابق عمل کرنے کی گارنٹی دی تھی۔ سینیٹر تاج حیدر نے کہا کہ سندھ اور فاٹا کی آبادی کم شمار کرنے سے نہ صرف منتخب ایوانوں میں ان دونوں علاقوں کی نمائندگی کم ہو جائے گی بلکہ انہیں وسائل اور نوکریوں کے کوٹے میں کٹوتی بھی برداشت کرنی پڑے گی جس سے وفاق کی بنیاد پر ضرب لگے گی۔

(جاری ہے)

2017ء کی مردم شماری ایک صوبے سے نقل مکانی کرکے دوسرے صوبے میں رہنے والوں کو ان کے اصلی صوبے میں شمار کیا گیا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ غیرقانونی طور پر مقیم افراد کو قطعی طور پر شمار ہی نہیں کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے تین صوبوں میں نوکریوں کے مواقع کم ہونے کی وجہ سے ایک صوبہ سندھ میں دو کروڑ افراد نقل مکانی کرکے رہ رہے ہیں۔ سندھ کے ہسپتالوں میں علاج کرانے والے افراد میں سے 60فیصدکا تعلق دیگر صوبوں میں سے ہے۔

کیونکہ دیگر صوبوں میں صحت کی سہولیات انہیں مہیا نہیں کی گئی ہیں۔ صوبہ سندھ میں دیگر صوبوں سے آئے ہوئے لوگوں کو شمار نہ کرنے اور سندھ میں غیرقانونی طور پر مقیم افراد کو بھی شمار نہ کرنے کی وجہ سے اگلے دس سالوں تک اوسطاً 50ارب سالانہ کا نقصان برداشت کرنا پڑے گا اور وفاق کی جانب سے سندھ کا حصہ کم ہو جائے گا۔ فاٹا کی آبادی میں 50لاکھ لوگوں کو شمار ہی نہیں کیا گہا۔

حیرت اس بات پر ہے کہ اسلام آباد کی آبادی تیزی سے بڑھتی ہوئی دکھائی گئی ہے اور یہ کہا گیا ہے کہ اسلام آباد میں دیگر صوبوں سے نقل مکانی کرکے لوگوں کی آبادی بڑھ گئی ہے۔ اگر یہی اصول اپنایا جائے تو سندھ میں بھی دو کروڑ لوگ نقل مکانی کرے آباد ہو گئے ہیں لیکن انہیں شمار نہیں کیا گیا۔ سینیٹر تاج حیدر نے یاد دلایا کہ موجودہ حکومت نے سی پیک کے روٹ پر آل پارٹیز معاہدے کی بھی خلاف ورزی کی ہے۔

جس پر سندھ کے تما م سینیٹروں نے سی پیک پر سینیٹ کی کمیٹی میں پرزور احتجاج کیا تھا اور کہا تھا کہ سی پیک کے روٹ کے معاملے میں خیبرپختونخوا اور بلوچستان کے ساتھ زیادتی ہو رہی ہے۔ اس احتجاج کے وقت سندھ کے سینیٹروں نے کے پی اور بلوچستان کے مفاد کو مدنظر رکھا اور بھائی چارے کے طور پر پشتونوں اور بلوچوں کا ساتھ دیا۔ اب سندھ دوسرے صوبوں خاص طور پر کے پی اور بلوچستان کے وزرائے اعلیٰ کی جانب دیکھ رہا ہے کہ وہ سندھ کے ساتھ ہونے والی ناانصافی پر احتجاج کریں گے۔