بھارت نے بگلیہار ڈیم میں پانی ذخیرہ کرنا شروع کردیا ، دریائے چناب میں 30 ہزار کیوسک رہ گیا

ہیڈ مرالہ پر پانی کی آمد صرف 20 ہزار کیوسک ہیڈ پنجند پر پانی کا اخراج صفر ہوگیا،موجودہ صورتحال برقرار رہنے کی صورت میں پنجاب اور سندھ کو پانی کی کٹوتی کا خدشہ

ہفتہ 26 مئی 2018 23:17

بھارت نے بگلیہار ڈیم میں پانی ذخیرہ کرنا شروع کردیا ، دریائے چناب میں ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 26 مئی2018ء) بھارت نے بگلیہار ڈیم میں پانی ذخیرہ کرنا شروع کردیا ہے جس کی وجہ سے دریائے چناب میں 30 ہزار کیوسک پانی کم ہوگیا ہے۔ دریائے چناب میں ہیڈ مرالہ کے مقام پر پانی کی آمد صرف 20 ہزار کیوسک رہ گئی۔ مئی 2017 میں اسی عرصے کے دوران دریائے چناب میں پانی کی آمد 50 ہزار کیوسک سے زیادہ تھی۔پانی کی شدید قلت کے باعث ہیڈ پنجند کے مقام پر دریائے چناب میں پانی کا اخراج صفر ہوگیا ہے۔

صورتحال برقرار رہی تو پنجاب اور سندھ کو پانی کی کٹوتی کا خدشہ ہے۔ بھارت نے دریائے چناب پر بگلیہار ڈیم مشرف دور میں بنایا تھا۔بھارت مسلسل نئے سے نئے ڈیمز بنا کر پاکستان کا پانی روکنے میں مصروف ہے۔ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے چند روز قبل ہی سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے مقبوضہ کشمیر میں کشن گنگا ڈیم کا افتتاح بھی کیا ہے۔

(جاری ہے)

پاکستان نے اس معاملے کو عالمی بینک میں اٹھایا جو سندھ طاس معاہدے کا ضامن ہے تاہم عالمی بینک نے بھی بھارت کی آواز سے آواز ملاتے ہوئے پاکستان کے اعتراضات کو ناکافی قرار دے کر مسترد کردیا۔ بھارتی حکومت نے کشن گنگا ڈیم کا منصوبہ بھی گزشتہ دہائی میں پیش کیا جب پرویز مشرف کی حکومت تھی۔سندھ طاس معاہدہ کیا ہے پاکستان اور بھارت کے درمیان 1960 میں دریائے سندھ اور دیگر دریاں کا پانی منصفانہ طور تقسیم کرنے کے لیے سندھ طاس معاہدہ طے پایا تھا۔

اس معاہدے کے ضامن میں عالمی بینک بھی شامل ہے۔معاہدے کے تحت بھارت کو پنجاب میں بہنے والے تین مشرقی دریاں بیاس، راوی اور ستلج کا زیادہ پانی ملے گا یعنی اس کا ان دریاں پر کنٹرول زیادہ ہوگا جب کہ جموں و کشمیر سے نکلنے والے مغربی دریاں چناب، جہلم اور سندھ کا زیادہ پانی پاکستان کو استعمال کرنے کی اجازت ہوگی۔ سندھ طاس معاہدے کی رو سے بھارت چناب، جہلم اور سندھ پر کوئی ڈیم نہیں بناسکتا۔ تاہم بھارت کی جانب سے مسلسل سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزیاں جاری ہیں جس کے نتیجے میں پاکستان میں پانی کی مقدار مسلسل کم ہورہی ہے۔