انتہا پسندی تمام ممالک کیلئے ایک خطرہ ہے اور ہمیں باہمی تعاون سے دہشت گردوں کا خاتمہ کر نا ہوگا، دہشت گردوں کی کوئی سرحد نہیں ہوتی اور انتہا پسندی تمام ممالک کیلئے ایک سیکورٹی خطرہ ہے ، اس کیلئے ہمیں مل کر اس کا خاتمہ کرنا ہوگا، ہمیں دشمنوں کیلئے زمین تنگ کر نا ہوگی

چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار کا شنگھائی تعاون تنظیم کی سپریم کورٹس کے سربراہان کی کانفرنس سے خطاب

جمعہ 25 مئی 2018 23:50

بیجنگ ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 25 مئی2018ء) چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے کہاہے کہ انتہا پسندی تمام ممالک کیلئے ایک خطرہ ہے اور ہمیں باہمی تعاون سے دہشت گردوں کا خاتمہ کر نا ہوگا۔جمعہ کو شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ملکوں کی سپریم کورٹس کے سربراہان کی کانفرنس ہوئی جس میں چیف جسٹس ثاقب نثار نے پاکستان کی نمائندگی کی۔

شنگھائی تعاون تنظیم کی تقریب سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں کی کوئی سرحد نہیں ہوتی اور انتہا پسندی تمام ممالک کیلئے ایک سیکورٹی خطرہ ہے ، اس کے لئے ہمیں مل کر اس کا خاتمہ کرنا ہوگا، ہمیں دشمنوں کیلئے زمین تنگ کر نا ہوگی ،ہمیں مل کردہشت گردی کے خاتمے کا عہد کرنا ہوگا۔چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا ہے کہ خطرات اور چیلنجز سے نمٹنے کیلئے باہمی تعاون ضروری ہے ، شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ممالک کی عدلیہ کانفرنس قابل ستائش ہے ،اس سے قانونی معاونت اور علاقائی تنازعات کے حل کیلئے میکنزم میں مدد ملے گی۔

(جاری ہے)

کانفرنس سے خطاب میں جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ یکساں قوانین ،تدابیر ،اجتماعی سوچ اور معلوماتی تبادلے سے چیلنجز سے نمٹا جا سکتا ہے۔ شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ممالک کی عدلیہ کو فعال کردارادا کرنا ہوگا ، علاقائی وعالمی امن کیلئے بین الاقوامی سطح پر عدلیہ تعاون وقت کا تقاضا ہے۔انہوں نے کہا کہ شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ممالک کی عدلیہ کانفرنس قابل ستائش ہے ،اس سے قانونی معاونت اور علاقائی تنازعات کے حل کیلئے میکنزم میں مدد ملے گی ،خطرات اور چیلنجز سے نمٹنے کیلئے باہمی تعاون ضروری ہے۔

چیف جسٹس ثاقب نثار نے چین اور پاکستان کی عدلیہ میں قریبی روابط قائم کرنے پر زوردیا۔چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا کہ سی پیک کی وجہ سے پاکستان میں غیرملکی براہ راست سرمایہ کاری (ایف ڈی آئی) میں اضافہ ہو رہا ہے۔ اس سلسلے میں ثالثی کے عالمی مسلمہ اصول و ضوابط کو مدنظر رکھتے ہوئے معاملات کو خوش اسلوبی سے یوں حل کیا جانا چاہیئے جو تمام فریقین کیلئے قابل قبول ہو ۔

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان میں تمام سول عدالتوں سے کہا گیا ہے کہ سی پیک منصوبوں سے متعلق یکطرفہ حکم امتناع جاری نہ کیا جائے، پاکستانی عدلیہ پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے کی مکمل حمایت کرنے کے ساتھ ان منصوبوں سے متعلق کمرشل تنازعات کے حل کیلئے پرعزم ہے۔ چیف جسٹس آف پاکستان نے ایک مباحثہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان حال ہی میں شنگھائی تعاون تنظیم میں شامل ہوا ہے اور اس کی خواہش ہے کہ وہ ایس سی او میں اپنا تعمیری کردار ادا کرے۔

انہوں نے تجویز پیش کی کہ تنظیم کے تمام ممبر ممالک کو عدالتی نظام سے متعلق اپنے اپنے فوکل پرسن مقرر کرنے چاہئیں جو ایس سی او کے کام میں تسلسل کیلئے اپنی بھرپور صلاحیتوں کے ساتھ کام کریں۔ ہر ملک کا نمائندہ ایسا کام کرے کہ تنظیم کے قوانین اور پالیسیوں میں ہم آہنگی لائی جا سکے یوں ایک بڑی کامیابی کی طرف بڑھا جا سکتا ہے۔