ایم کیوایم جہاں ایک روایت شکن تنظیم ہے وہاں اچھی روایتوں کی پاسبان بھی ہے ، خالد مقبول صدیقی

،خدمت خلق فائونڈیشن نے خدمتوں کی وہ مثالیں قائم کی ہیں جس کو اگر سیاست کی نذر نہ کیا جاتا تو یہ پاکستان کی پہلی نہیں تو سب سے بڑی رفاعی تنظیم ہوتی

جمعہ 25 مئی 2018 23:39

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 25 مئی2018ء) متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے کنوینر اور بورڈ آف ٹرسٹی خدمت خلق فائوئڈیشن ڈاکٹرخالدمقبول صدیقی نے کہا ہے کہ ایم کیوایم جہاں ایک روایت شکن تنظیم ہے وہاں اچھی روایتوں کی پاسبان بھی ہے ،خدمت خلق فائونڈیشن نے خدمتوں کی وہ مثالیں قائم کی ہیں جس کو اگر سیاست کی نذر نہ کیا جاتا تو یہ خدمت خلق فائونڈیشن پاکستان کی پہلی نہیں تو سب سے بڑی رفاعی تنظیم ہوتی ، سب لوگ جانتے ہیں کہ جب 2005 میں پاکستان کے شمالی علاقے زلزلہ کی زد میں تھے تو وہاں کون سب سے پہلے پہنچا ،خدمت خلق فائونڈیشن کی بھی اپنی ایک سنہری تاریخ ہے یہ حالات کا جبر ہے کہ آج خدمت خلق فائونڈیشن کو مکمل آزادی نہیں ہے اس کی کچھ وجوہات کچھ الزامات ، اندیشے ، تحفظات ہونگے ، ہم ارباب اختیار سے بار بار کہتے رہے ہیں کہ ہمارے ساتھ بیٹھیں ہم آپ کے تمام تحفظات کو دور کرنے کیلئے تیار ہیں ، یہ ایک عظیم الشان فلاحی اور رفاعی تنظیم ہے خدا کیلئے ہماری سیاست کو ملنے والی سزا اس چیئریٹی آرگنائزیشن کو نہ دی جائے ،ایک با ر پھر یقین سے اس بات کی وضاحت ایم کیوایم اور خدمت خلق فائونڈیشن کرتی ہے یہ سیاست کا نہیں خدمت کا ادار ہ ہے ، جہاں ضرورت مند ہیں وہاں خدمت خلق فائونڈیشن پہنچنا چاہتی ہے اور تیار ہے لیکن اس کو اجازت دی جائے۔

(جاری ہے)

ان خیالات کااظہار انہوں نے جمعے کورمضان المبارک میں غربا ، مساکین ، مستحقین اور یتیموں کی امداد کیلئے خدمت خلق فائونڈیشن کے صدر دفتر میں منعقدہ بڑے امدادی پروگرام کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر رابطہ کمیٹی کے سینئر ڈپٹی کنوینر عامر خان ، ڈپٹی کنوینر کنورنوید جمیل ، کیف الوری ، رابطہ کمیٹی کے اراکین ، حق پرست اراکین قومی وصوبائی اسمبلی ، ڈسٹرکٹ کے چیئرمین اور معززین شہر بھی موجود تھے ۔

ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ یہ مستحقین کی امداد کی روایت جو کہ آج اس پنڈال کی شکل میں موجو دہے یہ تسلسل 40سال کا ہے ، خدا کا شکر ہے کہ اس تحریک نے خدمت کی بنیاد پہلے رکھی اور سیاست کی بعد میں رکھی ، یہ پاکستان کی واحد تحریک ہے کہ جس کی بنیاد نہ صرف طالبعلموں نے رکھی بلکہ اس تحریک کا دوسرا جو اہم ترین مقصد اور نصب العین طے کیا گیا وہ خدمت تھا ۔

انہوں نے کہا کہ آج بڑی معذرت کے ساتھ یہ بات کہنا پڑتی ہے کہ کچھ لوگ خدمت کے نام پر سیاست کررہے ہیں ، ہم نے سیاست کے اندر خدمت کو متعارف کرایا اور خدمت سے سیاست کروائی ، خدمت خلق فائونڈیشن نے کمٹٹمنٹ سے شروع ہوکر ایک ایسی بنیاد بن چکی ہے جو پاکستان میں اور پاکستان سے باہر بھی رنگ و نسل ، زبان و مذہب ، علاقے اور مملکت سے اوپر ابھر کر صرف اور صرف مستحق ، مجبور ، محکوم ، معذور افراد کیلئے اور وہ لوگ جو ناگہانی ، آسمانی آفات کی وجہ سے متاثر ہوئے ان کی خدمت کی ۔

انہوں نے کہ زلزلہ پاکستان کے ایک کونے میں آیا ، کراچی پاکستان کے دوسرے کونے میں بستا ہے ، لیکن وہاں پر کشمیر، خیبرپختونخوا ، گلگت بلتستان میں کوئی سب سے پہلے پہنچا تو وہ خدمت خلق فائونڈیشن کے رضاکار تھے وہ رضاکار ایم این اے ، ایم پی اے کی شکل اور کارکنان کی شکل میں یہاں موجود ہیں، اس وقت کے ایم این اے ، ایم پی ایز ، تنظیمی ڈھانچہ اپنا سارا کام چھوڑ کر اپنی اس اہم ذمہ داری کو نبھایاجو انہوں نے کے کے ایف کی فائونڈیشن رکھ کر اپنے آپ سے کی ہوئی تھی پاکستان کو جب بھی خدمت خلق فائونڈیشن کی ضرورت پڑی ہم تمام رکاوٹیں دور کرتے ہوئے ، پھلانگتے ہوئے پاکستان کے تمام کونوں تک پہنچے نہ صرف یہ بلکہ سونامی میں خدمت خلق فائونڈیشن جو کچھ کرسکتی تھی کیا ،انہوں نے کہا کہ آج اسٹیج سے پھر ہم بھر پور طور پر اس بات کا اعادہ کرتے ہیں اور یقین دلاتے ہیں کہ ایم کیوایم کا تو خدمت خلق فائونڈیشن کے رفاعی کاموں سے تعلق ہے لیکن خدمت خلق فائونڈیشن کا ایم کیوایم کے سیاسی نظریئے سے کوئی تعلق نہیں ہے یہ مکمل طو رپر خود مختار رفاعی ادارہ ہے نہ پہلے اس کے نام پر سیاست کی ہے نہ آئندہ کریں گے ، ہاں کارکن اس کے وسائل کیلئے چالیس سال سے تگ و دو کررہے ہیں لیکن اس کے وسائل سے ایم کیوایم نہیں چلتی ، ایم کیوایم کے تنظیمی ڈھانچے سے ضرور کے کے ایف کو بڑھایا اور لوگوں کی خدمت کی ہے ۔

انہوں نے کہاکہ میں سمجھتا ہوں کہ خدمت خلق فائونڈیشن ملکی اور غیر ملکی قوانین کے مطابق کام کررہی ہے پروپیگنڈے کی وجہ سے اس اہم فلاحی ادارے کو جو پاکستان کی بہت کچھ خدمت کرنے کا ارادہ رکھتا ہے اور اس کو ارادے کے ساتھ خدمت کا موقع دیاجائے تاکہ وہ پاکستان کی عوام تک محبت اور خدمت کے جذبے کو پہنچانے کے قابل ہوسکے ۔ متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے ڈپٹی کنوینر اور خدمت خلق فائونڈیشن کے بورڈ آف ٹرسٹی کنور نوید جمیل نے کہا کہ ایم کیوایم کا پہلے دن سے ہی یہ فلسفہ رہا ہے کہ خدمت کیلئے اقتدار میں ہونا ضروری نہیں ہے اور یہی وجہ تھی کہ ایم کیوایم کے قیام سے بھی پہلے خدمت خلق فائونڈیشن کا قیام عمل میں آیا تھا جو ابتدائی طور پر خدمت خلق کمیٹی تھی ، اس ادارے کے تحت غریب و مستحق لوگوں کی امداد کا سلسلہ شروع کیا آج اللہ کا شکر ہے کہ اتنا عرصہ گزر جانے کے باوجود ایک سال بھی ایسا نہیں گزرا ہوا گا کہ یہ امدادی نہیں ہوا ہو ۔

انہوں نے کہاکہ رمضان کا مہینہ کیونکہ عبادت کا مہینہ ہے اور غریب و مستحق لوگوں پر خرچ کرنے کا مہینہ ہے اس لئے اس پروگرام کا انعقاد کیا جاتا ہے لیکن درحقیقت کے کے ایف اور ایم کیوایم کے زیراہتمام امداد کا سلسلہ غریبوں بے سہارا لوگوں کی مدد کا سلسلہ اور سب سے بڑھ کر ایم کیوایم سے وابستہ لوگوں کی مدد کا سلسلہ سالہا سال جاری رہتا ہے ، ان 365دنوں میں شاید ہی کوئی ایسا دن ہوگا کہ جب کسی کی مدد نہ کی جارہی ہو ، موجود حالات میں ہمارے لئے یہ کام اور بھی مشکل ہوگیا ہے اس لئے کہ ناگزیر حالات کی وجہ سے پریشانیوں کے باعث خدمت خلق فائونڈیشن گزشتہ چار سال سے زکو ، فطرہ اور قربانی کی کھالیں بھی جمع نہیں کررہی ہے تو اس امدادی پروگرام میں یا روزانہ کی بنیاد پر کی جانے والی مدد کے سلسلے میں یا لوگوں کو گھروں پر جاکر ان کی مدد کے سلسلے جو بھی مدد کی جاتی ہے ایم کیوایم کے ذمہ داران اور ایم کیوایم کے کارکنان اور سپورٹرز اپنی جیب سے کرتے ہیں لیکن ان تمام نامساعد حالات کی وجہ سے یہ مشکل ضرور ہے لیکن ایم کیوایم نے اسے ممکن بنایا ہوا ہے ، 27تاریخ کو اسی سلسلے کا ایک امدادی پروگرام حیدرآباد میں بھی ہے اور انشا اللہ یہ امداد کا سلسلہ ایم کیوایم کے ساتھ اور کے کے ایف کے ساتھ ایسے ہی چلتا رہے گا ۔